عراق میں یزیدیوں کے علاقے سِنجار کو داعش نے اس مذہبی اقلیت کے قتل عام کی کوشش میں تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
اگرچہ داعش کو اس علاقے سے مار بھگایا گیا ہے اور یزیدی اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں تاہم داعش کی باقیات، بارودی سرنگوں اور نہ پھٹنے والے گولہ بارود کی شکل میں ابھی تک موجود ہیں۔
زمین پر بحفاظت چلنے کے پروگرام کے بارے میں محکمہ خارجہ کی بارودی سرنگیں صاف کرنے کی حالیہ ترین رپورٹ میں امریکہ کی مالی اعانت سے سِنجار میں گھروں اور کھیتوں کو بموں سے پاک کرنے کے کام کو اجاگر کیا گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ہتھیاروں کی تلفی اور کمی کے دفتر کے سولومن بلیک کا کہنا ہے، “یہ ٹیمیں داعش کے چھوڑے ہوئے خطرناک گولہ بارود کو ہٹانے میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ مخففا ایم اے جی کہلانے والا “مائنز ایڈوائزری گروپ” بے گھر ہونے والے یزیدیوں کو … اپنے آبائی علاقوں میں واپس جانے اور داعش کے زمین میں دفن بموں سے محفوظ رہتے ہوئے اپنی زندگیوں کی تعمیرِ نو کرنے میں مدد کر رہا ہے۔”
اتفاق سے اس سال کی رپورٹ کی اشاعت بارودی سرنگوں کے بارے میں آگاہی کے عالمی دن ہونے جا رہی ہے۔
زمین پر بحفاظت چلنا
فالتو، غیرمحفوظ یا دیگر خطرناک روائتی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کے لیے امریکہ سب سے زیادہ مالی امداد دینے والا ملک ہے اور گزشتہ 26 برسوں میں ایک سو سے زائد ممالک میں 3.4 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔

سال 2018 نو کروڑ ڈالر خرچ کرنے کے اس تین سالہ منصوبے کا وسطی سال تھا جس کے تحت لاوس میں نہ پھٹنے والے گولہ بارود کو تلف کیا جا رہا ہے۔ یہ فنڈ لاوس کی حکومت کی 2030ء تک قومی ترقی کی منزل کی راہ میں حائل نہ پھٹنے والے گولے بارود کی رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے مہیا کیے گئے ہیں۔
1960 اور 1970 کی دہائیوں میں ویت نام میں اور کمبوڈیا اور لاوس کے بعض علاقوں میں لڑی جانے والی جنگوں کے نتیجے میں اِن ممالک میں نہ پھٹنے والا گولہ بارود، دنیا میں سب سے بڑی مقدار میں جمع ہو گیا ہے۔ اس میں زیادہ تر گولہ بارود ویت نام کی جنگ کے دوران امریکہ کے ساتھ ساتھ کھمیر روژ، کینیڈا کی شاہی مسلح افواج (آر سی اے ایف) اور ویت نامی اور تھائی لینڈ کی افواج نے چھوڑا تھا۔
1993ء میں ویت نام سے آغاز کرتے ہوئے امریکہ اب تک خطے میں بارودی سرنگوں کی صفائی کے پراجیکٹوں کے لیے 52 کروڑ 80 لاکھ ڈالر دے چکا ہے۔ محکمہ خارجہ دو سابقہ حریفوں کے درمیان دوطرفہ مثبت تعلقات میں اضافے کا اعزاز اسی کام کو دیتا ہے۔