
امریکہ معیاری بندرگاہوں کی ترقی اور توسیع میں مدد کرتا ہے جس کے نتیجے میں تجارت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ممالک میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاری آتی ہے۔
5 مئی کو امریکہ کی مالی وسائل فراہم کرنے والی بین الاقوامی ترقیاتی کارپوریشن یعنی ‘یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن’ (ڈی ایف سی) نے ایکواڈور میں پورٹو بولیوار کی کنٹینروں کی بندرگاہ میں توسیع کرنے کے لیے 150 ملین ڈالر کے قرض کا اعلان کیا۔ اس منصوبے سے ایکواڈور میں 750 ملین ڈالر تک کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی اور 1,250 ملازمتیں پیدا پیدا ہوں گیں۔
اس توسیع سے ایکواڈور کے کیلا اگانے والے ایک وسیع علاقے کے قریب بڑے بحری جہازوں کو آنے میں آسانی ہوگی اور مقامی میونسپل ادارے کو 100 ملین ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوگی۔
ڈی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سکاٹ نیتھن نے پورٹو بولیوار بندرگاہ کی توسیع کو “اعلی معیار کے بنیادی ڈھانچے کا ایک ایسا منصوبہ قرار دیا جو ایکواڈور کے مزید لوگوں اور کمیونٹیوں کو عالمی منڈی کے مواقع سے جوڑ دے گا۔”
نیتھن نے کہا کہ “وسیع معنوں میں ڈی ایف سی کی سرمایہ کاری امریکہ کے شراکت داروں کی ایسے پراجیکٹوں کے ذریعے مدد کرنے کا عملی مظاہرہ ہے جن سے محنت اور ماحولیات کے اعلٰی معیاروں کو برقرار رکھتے ہوئے معیشت ترقی کرتی ہے اور آزاد منڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔”
DFC has committed $150 million in financing to Yilport Terminal Operations S.A. to support the expansion and modernization of the Puerto Bolivar container port in Ecuador. Read more: https://t.co/pr7ojiASEd pic.twitter.com/9ohT0slJY2
— DFCgov (@DFCgov) May 5, 2023
جون 2022 میں صدر بائیڈن نے جی سیون ممالک کے ہمراہ بنیادی ڈھانچے اور سرمایہ کاری کی عالمی شراکت داری کا اعلان کیا۔ اس شراکت داری کا مقصد 2027 تک ترقی پذیر اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں پائیدار اور معیاری بنیادی ڈھانچے کے لیے 600 ارب ڈالر کی رقم کے لیے مالی وسائل کو متحرک کرنا ہے۔
امریکہ دنیا بھر میں بنیادی ڈھانچوں کے ایسے بہت سے پراجیکٹوں میں مدد کرتا ہے جن کی تعمیر میں اعلٰی معیارات کی پابندی کی جاتی ہے اور جن سے لوگوں کی زندگیاں بہتر ہوتی ہیں۔ بندرگاہوں کو بہتر بنانے سے ترقی پذیر ممالک کو بالعموم عالمی تجارت میں زیادہ سے زیادہ شرکت کرنے میں حائل جغرافیائی رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
2006 اور 2011 کے درمیان امریکہ کی ‘یو ایس ملینیم چیلنج کارپوریشن’ (ایم سی سی) نے بینین کی کوٹونو بندرگاہ کو بہتر بنانے میں مدد کی۔ یہ بندرگاہ بینین کے ساتھ ساتھ چاروں طرف خشکی سے گھرے ممالک یعنی برکینا فاسو، مالی اور نائجر کو بھی خلیج گنی کے ذریعے بین الاقوامی تجارت کے ساتھ جوڑتی ہے۔

اِس توسیع کے بعد بندرگاہ میں جہازوں کی آمدورفت تقریباً دوگنا ہو گئی۔ اس کے علاوہ 2015 تک بینین کی حکومت کی کل آمدنی میں کوٹونو کی بندرگاہ کا حصہ 42% ہو گیا اور اس سے 50,000 افراد کو ملازمتیں ملیں۔
ستمبر 2022 میں ایم سی سی نے بینین میں کوٹونو کی بندرگاہ اور نائجر کے دارالحکومت نیامی کے درمیان ٹرانسپورٹیشن کو بہتر بنانے کے لیے 504 ملین ڈالر کی علاقائی گرانٹ کے ایک پروگرام کا اعلان کیا۔ بینین اور نائجر بھی اس منصوبے میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں گے۔ ایک اندازے کے مطابق اس سے 16 لاکھ اافراد کو فائدہ پہنچے گا۔
اس برس امریکہ کا تجارت اور ترقی کا ادارہ بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کی بندرگاہوں کی صنعت کے 15 لیڈروں کی میزبانی کرے گا۔ اس کا مقصد اِن لیڈروں کے ساتھ ٹیکنالوجیوں اور بہترین طریقوں سے متعلق وہ معلومات شیئر کرنا ہے جو بندرگاہ کے کاموں، سکیورٹی اور پائیداری کو بہتر بنا سکتی ہیں۔
We’re engaging #PacificIsland countries on transport infrastructure priorities! Regional Dir. Verinda Fike & Country Managers Alissa Lee & Kevin Toohers joined @USDOT to meet w/ Tonga Ports Authority & @publicworksfiji to discuss their transport infrastructure development goals. pic.twitter.com/vNAdZuEuCd
— USTDA (@USTDA) February 28, 2023
امریکی سرمایہ کاری سے بندرگاہوں پر جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں کولڈ سٹوریج، ہائیڈرالک لفٹنگ اور سامان کی ٹرانسپورٹیشن میں بہتری آتی ہے۔ اس کے علاوہ بڑے جہازوں کے آسانی سے بندرگاہ میں داخلے کے لیے بندرگاہوں سے مٹی اور ریت صاف کی جاتی ہے اور جدید ٹکنالوجی سے تجارت میں اضافہ ہوتا ہے۔
2019 میں ڈی ایف سی کے 50 ملین ڈالر کے قرض سے پاٹی کے مقام پر جارجیا کی بندرگاہ میں توسیع کی گئی۔ اس کے نتیجے میں اناج اور کھاد بڑی مقدار میں بھیجے جانے لگے اور ایک ایسے وقت کھانے پینے کی اشیاء کی ترسیل کو تقویت پہنچی جب یوکرین کے خلاف روس کی وحشیانہ جنگ کی وجہ سے زرعی اجناس کی پیداوار میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی تھیں۔

2022 کے اوائل میں جارجیا میں پاٹی کی نئی بندرگاہ کھولی گئی تاکہ بڑے بحری جہاز بحیرہ اسود کی اس بندرگاہ سے پوری دنیا میں اناج لے کر جا سکیں۔ اس پراجیکٹ کی تکمیل سے مقامی طور پر ملازمتیں پیدا ہوں گیں اور نئی سرمایہ کاری میں تیزی آئے گی۔
ڈی ایف سی کے چیف ڈویلپمنٹ آفیسر، اینڈریو ہرسکووٹز نے اکتوبر 2022 میں جارجیا کے دارالحکومت تبلیسی میں امریکہ اور جارجیا کی تجارتی کونسل کو بتایا کہ “ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہماری مالی امداد سے ملک کے سب لوگوں کا فائدہ ہو۔ اس کا تعلق نہ صرف کاروباری مالکان کی مدد کرنے سے ہے بلکہ اس بات کو یقینی بنانے سے بھی ہے کہ ہر [کاروباری] معاہدے کو ایسے تیار کیا جائے کہ اس کے ترقیاتی ثمرات اُن لوگوں تک بھی پہنچیں جو اِن کاروباروں میں کام کرتے ہیں۔”