ایسے میں جب بنگلہ دیش 26 مارچ کو اپنی آزادی کے 50 سالوں کا جشن منا رہا ہے، یہ ملک تیز رفتار معاشی ترقی اور اپنے عوام کے زندگی کے بہتر ہونے والے معیارات سے مستفید ہو رہا ہے۔
بنگلہ دیش نے گزشتہ 15 برسوں میں 25 ملین سے زائد افراد کو غربت سے نکالا اور 2000ء کے بعد سے ملک میں غربت میں نصف سے زیادہ کمی کی ہے۔ عالمی بنک نے نومبر 2018 میں بتایا، “پائیدار اقتصادی ترقی کی مدد سے بنگلہ دیش نے غربت کم کرنے میں شاندار پیشرفت کی ہے۔”
امریکہ ایک طویل عرصے سے بنگلہ دیش کی ترقی میں مدد کرتا چلا آ رہا ہے۔ امریکہ نے بنگلہ دیش کی دنیا کے سب سے کم ترقی یافتہ ممالک سے نکل کر 2031ء تک اعلٰی متوسط آمدنی والے ممالک میں شامل ہونے پر نظر رکھنے والا ملک بننے میں بھی مدد کی ہے۔
1971ء کے بعد سے امریکہ نے بنگلہ دیش کو آٹھ ارب ڈالر سے زائد کی بیرونی امداد فراہم کی۔ اس امداد سے کسانوں اور ماہی گیروں کو تربیت ملی، دیہی آبادیوں میں بجلی پہنچائی گئی اور صحت کی سہولتوں، تعلیم اور دیگر سہولیات تک رسائی میں بہتری پیدا ہوئی۔
امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کے “فیڈ دا فیوچر” نامی پروگرام سے اُن علاقوں میں تخمینے کے مطابق 37 فیصد غربت کم کرنے میں مدد ملی ہے جہاں یہ ادارہ 2011ء سے کام کر رہا ہے۔ 2015ء میں اس پروگرام کے تحت دو ملین بنگلہ دیشی کسانوں کو زرعی تکنیکوں میں تربیت دی گئی جس کے نتیجے میں آمدنیوں میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔

یو ایس ایڈ کی تربیت سے کسان تارونی کانتو شکاری کو چاولوں کی پیداوار دگنا کرنے میں مدد ملی جو کہ بنگلہ دیشی خوراک کا بنیادی حصہ ہیں۔ آمدنی میں اضافے سے اُس نے اپنی بیٹی کو کالج بھیجا۔ تارونی نے بتایا، “جب میں چھوٹا تھا تو مجھے پڑھنے کا موقع نہیں ملا۔ مگر آج میرے بچوں کے پاس یہ موقع ہے۔ وہ کسی بھی ایسے پیشے میں جا سکتے ہیں جس میں وہ جانا چاہتے ہیں۔”
یو ایس ایڈ کے “فوڈ فار پیس” (خوراک برائے امن) پروگرام میں زراعت اور صحت کی سہولتوں سمیت کئی ایک شعبوں میں کام کے ذریعے غربت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس پروگرام سے 2010ء کے بعد سے 3.5 ملین بنگلہ دیشیوں نے فائدہ اٹھایا ہے جس کے نتیجے میں اہدافی علاقوں میں آمدنی میں 90 فیصد اضافہ ہوا۔
سراج گنج کی منجورا بیگم کہتی ہیں اس پروگرام کے تحت سیکھی جانے والی تکنیکوں کے استعمال سے انہوں نے سبزیوں کی پیداوار بڑہائی۔ انہوں نے اپنی اضافی آمدنی سے مویشیوں پر سرمایہ کاری کی ہے۔
منجورا نے کہا، “میری بطخیں اور مرغیاں انڈے دیتی ہیں جن میں سے کچھ میں فروخت کرتی ہوں۔ میں اپنے بچوں کو بھی انڈے کھلاتی ہوں اور کچھ میں خود کھاتی ہوں۔”
ہلسا بنگلہ دیش کی قومی مچھلی ہے۔ یو ایس ایڈ نے بنگلہ دیش کی حکومت اور ورلڈ فِش ادارے کے تعاون سے اس مچھلی کی تعداد میں پائیدار طریقوں کے ذریعے نمایاں اضافہ کیا۔

امریکہ بنگلہ دیش کی مدد کرنا جاری رکھے ہوئے اور کووڈ-19 وبا کے خلاف ملک کی جنگ میں مدد کر رہا ہے اور اس کی معاشی بحالی کو مضبوط بنا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کووڈ-19 کی ویکسین کی 11 ملین خوراکیں وصول کرے گا۔ یہ ویکسین کووڈ-19 ویکسینوں کی عالمی رسائی کی سہولت (کوویکس) کے لیے دو ارب ڈالر کے ابتدائی امریکی عطیے کا حصہ ہے۔ کوویکس کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی کووڈ-19 وبا کے خلاف محفوظ اور موثر ویکسینوں تک رسائی میں مدد کرنے کی ایک بین الاقوامی کوشش ہے۔
جون 2020 میں امریکہ نے کووڈ-19 کے خلا ف جنگ میں بنگلہ دیش کی معاونت کرنے کے لیے 173 ملین ڈالر کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ یہ رقم وبا کے بعد معاشی بحالی اور ترقی میں بھی مدد کرے گی۔ یہ رقم تقریباً 37 ملین ڈالر کی اُس رقم کے علاوہ ہے جو امریکہ پہلے ہی بنگلہ دیش کو کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے دے چکا ہے۔
2019 میں یو ایس ایڈ نے صحت اور تعلیم کو بہتر بنانے اور بنگلہ دیش میں معاشی مواقع اور غذائی سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے 200 ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی۔
یو ایس ایڈ مشن کے ڈائریکٹر، ڈیرک براؤن نے کہا، “مجھے یو ایس ایڈ کے بنگلہ دیش کا ایک دیرینہ شراکت کار ہونے پراور 2031ء تک بنگلہ دیش کے اعلٰی متوسط آمدنی والا ملک بننے کے مقصد میں مدد کرنے کے لیے پرعزم ہونے پر فخر ہے۔”