Young solders marching (© Ebrahim Noroozi/AP Images)
شمال مشرقی تہران میں واقع پاسدارانِ انقلاب کے ایک اڈے پر ایرانی بسیج افواج کے دستوں کے نوجوان اراکین تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ (© Ebrahim Noroozi/AP Images)

امریکہ نے ایران میں ایک ایسے کاروباری نیٹ ورک کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے جو فوجی سپاہی بنانے کی خاطر بچوں کو بھرتی اور اُن کو [فوجی] تربیت دینے والے ایک گروپ کی مدد کرتا ہے۔

“بنیاد تعاون بسیج” کہلانے والا یہ نیٹ ورک ایسی 20 کارپوریشنوں اور مالی اداروں پر مشتمل ہے جن کا مشرق وسطٰی اور یورپ بھر میں اچھا خاصا کاروباری لین دین ہے۔ اقتصادی پابندیوں کو نافذ کرنے کے ذمہ دار امریکہ کے محکمہ خزانہ نے جن کاروباری اداروں کو پابندیوں کے لیے نامزد کیا ہے وہ کان کنی، مصنوعات سازی اور فولاد سازی کی صنعتوں سے منسلک ہیں۔

گو کہ ایران کی “بنیادوں” یعنی فاؤنڈیشنوں کو خیراتی اداروں کے طور پر تشکیل دیا جاتا ہے مگر بالعموم ایسا کمپنیوں کی ملکیت اور اختیار کو چھپانے کی خاطر کیا جاتا ہے۔ ‘بسیج مزاحمتی فوج’ کو بنیاد تعاون بسیج، اہم مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ فوج پاسدارانِ انقلابِ اسلامی یا آئی آر جی سی کے ماتحت کام کرتی ہے۔

Boys in classroom singing or chanting together (© Seamus Murphy/Panos Pictures/Redux)
جنوبی تہران کی ایک مسجد میں بسیج کے کم عمر سپاہیوں کو تربیت دی جارہی ہے۔ (© Seamus Murphy/Panos Pictures/Redux)

ایران کے ہر صوبے اور شہر میں بسیج مزاحمتی فوج کی ایک شاخ ہوتی ہے۔ اسد کی ظالمانہ حکومت کی مدد کرنے کے لیے 12 سال کے کمسن بچوں کو شام میں تعینات کرنے کی بھی ذمہ دار یہی فوج ہے۔

وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے کہا، “بین الاقوامی برادری کو بہر صورت یہ سمجھنا چاہیے کہ بنیاد تعاون بسیج نیٹ ورک اور آئی آر جی سی کے ساتھ کاروباری لین دین کے عملی انسانی نتائج مرتب ہوتے ہیں اور یہ لین  دین مشرق وسطٰی کے طول و عرض میں ایرانی حکومت کی متشدد خواہشات کو پروان چڑہاتا ہے۔”

Three young soldiers in battle gear (© Vahid Naderi/Fars News AgencyAP Images)
وسطی ایران میں بسیج کے فوجی سپاہی۔ (© Vahid Naderi/Fars News AgencyAP Images)

محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ ایشیا سے یورپ تک پھیلی ہوئی وہ کمپنیاں جو ایران کے “بنیاد تعاون بسیج” سے منسلکہ کمپنیوں کے ساتھ شراکت کاری کرتی ہیں، ممکن ہے بسیج مزاحمتی فوج کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی پامالیوں اور دہشت گردی میں معاونت کر رہی ہوں۔ اسی لیے اس طرح کی کمپنیوں کو پابندیوں کی نئی نامزدگیوں میں شامل کیا جائے گا۔ اس بارے میں ایک مکمل فہرست محکمہ خزانہ کے غیر ملکی اثاثہ جات کے کنٹرول کے دفتر میں دستیاب ہے۔

یہ پابندیاں اُن کڑی پابندیوں میں شامل کردی جائیں گیں جو مئی 2018 میں ایران کے جوہری معاہدے سے امریکہ کی دستبرداری کے بعد دوبارہ عائد کی جا رہی ہیں۔ دوبارہ نافذ کی جانے والی پابندیوں کا استثنا 4 نومبر کی رات کو 11 بجکر 59 منٹ پر ختم ہو رہا ہے اور 5 نومبر کی رات 12 بجکر ایک منٹ پر یہ پابندیاں دوبارہ نافذ العمل ہو جائیں گیں۔


Graphic explaining effects of Bonyad Taavon Basij (State Dept.) (State Dept./L. Rawls)