بڑی جمہوریتوں کا بنیادی ڈھانچے سے متعلق اقدار پر مبنی شراکت داری کا آغاز

صدر بائیڈن جی 7 کے امتیازی نشان کے سامنے سٹیج پر کھڑے تقریر کر رہے ہیں اور دوسری طرف چار جھنڈے دکھائی دے رہے ہیں۔ (© Patrick Semansky/AP Images)
صدر بائیڈن 13 جون کو کارن وال، انگلینڈ میں دنیا کے بنیادی ڈہانچے کو دوبارہ بہتر تعمیر کرنے کی جی سیون ممالک کی شراکت داری کی وضاحت کر رہے ہیں۔ (© Patrick Semansky/AP Images)

امریکہ اور دنیا کی دیگر بڑی جمہوریتیں بنیادی ڈہانچوں کے ایسے منصوبوں میں مدد کریں گیں جن سے ترقی پذیر ممالک کو دیرپا فوائد حاصل ہوں گے۔

جون میں ہونے والی جی سیون (جی 7) ممالک کی کانفرنس نے مخففاً بی 3 ڈبلیو کہلانے والی  “دا بِلڈ بیک بیٹر ورلڈ ” ( بہتر دنیا کی دوبارہ تعمیر) کے نام سے ایک شراکت داری کا اعلان کیا جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں 40 کھرب ڈالر کی کمی کو پورا کرنا اور کووڈ-19 وبائی بیماری کے بعد معاشی بحالی کو فروغ دینا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں اس منصوبے کو “عالمی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا ایک ایسا متفقہ تصور” قرار دیا جو پوری دنیا کے بنیادی ڈھانچے کے لیے حکومتی فنڈنگ، ترقیاتی اداروں اور نجی شعبے کی طاقت کو منصوبوں تک لے کرآئے گا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا، “بی 3 ڈبلیو آنے والے برسوں میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بنیادی ڈھانچے  پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو اجتماعی طور پر متحرک کرے گی۔”

جون میں ہونے والی سربراہی کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں جی 7 ممالک نے تسلیم کیا کہ کووڈ-19 وبائی مرض نے ترقی پذیر ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کو زیادہ شدید بنا دیا ہے۔ جی 7 ممالک نے ایک اعلامیے میں کہا، “چونکہ ہمارے لیڈر اپنے (اپنے ممالک) کے تمام شہریوں کے آگے جوابدہ ہیں اس لیے ہم یہ یقینی بنانے کا مصمم ارادہ کیے ہوئے ہیں کہ بی 3 ڈبلیو کے تحت بحالی کے منصوبے سب کے لیے تیار کیے جائیں۔”

جی 7 میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔

اقدار پر مبنی ترقی

 چہروں پر حفاظتی شیلڈیں لگائے ہوئے دو آدمی پل کے لوہے کے شہتیروں پر کھڑے ہیں اور ایک آدمی کے قریب ویلڈنگ کا شعلے اور چنگاریاں دکھائی دے رہی ہیں۔ (© Gene J. Puskar/AP Images)
پل پر ویلڈنگ کرتے ہوئے کارکن (© Gene J. Puskar/AP Images)

اس منصوبے کے تحت، جی 7 کے مختلف ممالک کے مختلف جغرافیائی علاقوں میں کام کریں گے۔ اس شراکت داری میں اُن پراجیکٹوں میں مدد کی جائے گی جو موسمیاتی تبدیلی، صحت اور صحت کی سکیورٹی، ڈیجیٹل ٹکنالوجی، اور صنفی انصاف اور برابری کے تقاضوں کو پورا کریں گے۔

بنیادی ڈھانچے کی اس شراکت داری کی تجویز صدر بائیڈن نے دی۔ صدر کا کہنا ہے کہ بی 3 ڈبلیو بنیادی ڈہانچوں کے ایسے پائیدار ماحول دوست پراجیکٹوں میں مدد کرے گی جو جمہوری اقدار کے آئینہ دار ہوں گے۔ اس پروگرام کے پراجیکٹوں کے  رہنما اصولوں میں تقآضہ کیا گیا ہے کہ:-

  • تعمیر، شفافیت، اور مالی معاملات میں اعلٰی معیاروں کو اپنایا جائے اور محنت کشوں اور ماحولیات کا تحفظ کیا جائے۔
  • پیرس کے آب و ہوا کے معاہدے کے اہداف کے حصول سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی جائے۔
  • حقیقی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کمیونٹیوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے مضبوط شراکت داریوں کو فروغ دیا جائے۔

امریکہ اور دیگر بڑی جمہوریتیں نجی شعبے کی ایسی سرمایہ کاریوں کو بڑہانے کے لیے ترقیاتی مالیات کے وسائل کو مستحکم کرنے کی کوششی کریں گیں جن میں اعلی معیارات کی پیروی کی جائے گی۔ اس کے نتیجے میں بہتر نتائج حاصل ہوں گے۔ امریکہ اور دیگر بڑی جمہوریتیں ان وسائل کے مثبت اثرات کو بڑہانے کی خاطر کثیرالمملکتی ترقیاتی بینکوں اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

جی 7 میں تقریر کرتے ہوئے  بائیڈن نے عوامی جمہوریہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے مقابلے میں، بی 3 ڈبلیو کو “دنیا بھر کے ممالک کی ضروریات پوری کرنے کا بہت ہی منصفانہ طریقہ قرار دیا۔” چین کے منصوبے کی وجہ سے بعض ممالک کو ماحولیاتی نقصان اٹھانا پڑا اور انہیں غیرمستحکم قرضوں کا سامنا ہے۔

بائیڈن نے کہا، “ہمیں یقین ہے کہ [بی 3 ڈبلیو شراکت داری] نہ صرف ملکوں کے لیے اچھی ثابت ہوگی بلکہ یہ پوری دنیا کے لیے بھی اچھی ثابت ہوگی۔” یہ سرمایہ کاریاں “ان اقدار کی نمائندگی کریں گیں جن کی ہماری جمہوریتیں نمائندگی کرتی ہیں، نہ کہ اقدار کے اُس فقدان کی جو  آمروں کے ہاں پایا جاتا ہے۔”