سانپوں کو پکڑنے والے دو بھارتی سپیرے ممکن ہے فلوریڈا میں جنگلی حیات کو برمی اژدھوں سے محفوظ رکھنے کے راز سے واقف ہوں۔
غیرمقامی عظیم الجثہ یہ اژدھا چھ میٹر تک لمبے ہو سکتے ہیں۔ 1980 کی دہائی میں یہ اژدھا بھاگ کر جنگلوں میں چلے گئے۔ تب سے ان کی نہ مٹنے والی بھوک کے ہاتھوں ریاست فلوریڈا کے جنوب میں واقع ایورگلیڈز کہلانے والے گرم مرطوب علاقے میں جنگلی حیات تباہ و برباد ہو کر رہ گئی ہے۔
سرکاری اہلکاروں نے ہر ایک چیز آزما کر دیکھ لی۔ ان میں سانپ کی بو سونگھنے والے کتے استعمال کرنا، مخبر سانپوں پر ریڈیو سگنل بھیجنے والے آلات لگانا اور حتٰی کہ ان کے مارنے پر انعامات تک دینا شامل تھا۔ مگر کوئی چیز بھی کارگر ثابت نہیں ہوئی۔
اور پھر انہوں نے اس کام کے لیے ماہرین سے رابطہ کیا۔
ماسی سادیان اور وادیول گوپال نامی دو سپیروں کے ہاتھوں سے، اب تک یہ چالاک سانپ بچ کر نہیں نکل سکے۔ دونوں کی عمریں 50 کے پیٹے میں ہیں۔ اُن کا تعلق بھارت کی ریاست تامل ناڈو کے قبیلے ‘آرُولا’ سے ہے۔ یہ قدیم قبیلہ سانپوں کو ڈھونڈ نکالنے کی اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے مشہور ہے۔

ان دونوں حضرات کو فلوریڈا یونیورسٹی کے اژدھوں پر تحقیق کرنے والے، فرینک مازوٹی نے ایورگلیڈز آنے کی دعوت دی۔ ایک ٹیم کی شکل میں کام کرتے ہوئے، انہوں نے چار ہفتوں میں تیس اژدھوں کو پکڑا۔ اس کے برعکس، گزشتہ برس ایک ہزار تربیت یافتہ شکاری فقط 100 اژدھا پکڑ سکے۔
مازوٹی نے بتایا، “ماسی اور وادیول ایک ناقابل یقین کام کر رہے ہیں۔ انہیں سانپ کی صرف ایک جھلک نظر آنے کی دیر ہوتی ہے اور پھر وہ اس پر پل پڑتے ہیں۔ جبکہ ہم سب عام طور پر حیران ہو رہے ہوتے ہیں کہ سانپ کہاں گیا۔ اس کے بعد ہم اُن کو سانپ پکڑا ہوا دیکھتے ہیں۔”
کوئی نہیں جانتا کہ فلوریڈا میں ان عظیم الجثہ اژدھوں کی تعداد کتنی ہے مگران کے ہاتھوں ایورگلیڈز میں چھوٹے اور درمیانے حجم کے ممالیہ جانوروں کی ہونے والی تباہی صاف نظر آتی ہے۔ محقیقن نے نوٹ کیا ہے کہ 2003 سے لے کر 2011 تک اس علاقے کے ریکُون، رات کو باہر نکلنے والا گلہری نما جانور، پوسم اور سفید دم والے ہرنوں کی دکھائی دینے والی تعداد میں 90 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ مجرم کون؟ یہی اژدھا۔
یہ اژدھا چلنے یا اڑنے والی تقریباً ہر چیز کو کھاتے ہیں۔ معدومیت کے خطرے سے دوچار، گلہریوں کی نسل کے تمام جانور اور پرندوں سمیت، مگرمچھ تک ان کے شکارمیں شامل ہیں۔

بھارت میں آرُولا قبیلے کے لوگ کوبرے اور کریت جیسے زہریلے سانپوں کو پکڑنے کے لئے مشہور ہیں۔ وہ ان سانپوں کا زہر نکال کر ان تجربہ گاہوں کو فروخت کرتے ہیں جو سانپ کے کاٹے سے بچاؤ کی ادویات بناتی ہیں۔
ابھی سادیان اور گوپال کو اپنے سب سے بڑے شکاروں کو پکڑنا ہے۔ اُن کا فلوریڈا میں فروری کے آخر تک رکنے کا ارادہ ہے۔
فلوریڈا کے ماہی گیری اور جنگلی حیات کے کمشن کی کرسٹن سومرز کا کہنا ہے، “ہمیں امید ہے کہ یہ اپنی ترکیبوں میں سے کچھ ترکیبیں فلوریڈا کے لوگوں کو بھی سکھا کر جائیں گے۔”