
بھارتی طلبا، بھارت اور امریکہ کے درمیان کئی دہائیوں کے ثقافتی اور تعلیمی تعلقات کو تقویت پہنچاتے ہوئے، تعلیم کے لیے امریکہ کو اپنی اولین منزل کے طور پر منتخب کرتے ہیں۔
امریکہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے بھارتی طلبا کی سب سے بڑی تعداد کو اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلباء کے دوسرے سب سے بڑے گروپ کا تعلق بھارت سے ہے۔
دہلی کی نکیتا مہرا امریکہ آئیں کیونکہ اُن کے انکل یو سی ایل اے کے سابقہ طالبعلم ہیں اور انہوں نے مہرا کی حوصلہ افزائی کی۔
2010ء کے بعد سے امریکہ میں بھارتی طلباء کی تعداد تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔
– بین الاقوامی تعلیم کا انسٹی ٹیوٹ
وہ بتاتی ہیں، “انہوں (مہرا کے انکل) نے کہا کہ امریکی انڈرگریجوایشن کا انہیں بہترین تجربہ ہوا۔ بہت سارے مواقع موجود ہوتے ہیں اور ان مواقع سے فائدہ اٹھانا آپ پر منحصر ہوتا ہے۔”
مہرا نے 2017ء میں سیراکیوز یونیورسٹی سے ابلاغیات اور نفسیات میں انڈر گریجوایشن کرنے کے بعد 2019ء سے 2020ء تک نیویارک سٹی کے پارسن سکول آف ڈیزائن میں تعلیم حاصل کی۔
انہوں نے بتایا، “پارسنز میں سب کچھ قابل قبول تھا۔ وہاں آپ کی جدت طراز ہونے میں حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور اور آپ کے اپنے آپ ہونے کی جاتی ہے۔”
نومبر 2020 میں بین الاقوامی تعلیم کے انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اوپن ڈورز رپورٹ کے عنوان سے ایک رپورٹ [پی ڈی ایف، 334 کے بی] جاری کی گئی۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکہ میں بھارتی طلبا کی تعلیمی سال 2019 – 2020 میں تعداد تقریباً دوگنا ہو کر 193,124 ہو گئی۔ انڈرگریجویٹ ڈگری کے لیے تعلیم حاصل کرنے والے بھارتی طلبا کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
متبادلات کی چھان بین اور ایجوکیشن یوایس اے سے مشورہ لینے کے بعد، ایشویریا کمار ریاست ایلانوائے کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے گریجوایٹ سکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے 2015ء میں چنئی سے امریکہ آئیں۔ انہوں نے مڈیل سکول سے صحافت، میڈیا، مربوط مارکیٹنگ کمیونیکیشن میں ڈگری حاصل کی۔
کمار اب ریاست کنیٹی کٹ میں سپورٹس نیٹ ورک، ای ایس پی این میں ایک رپورٹر کے طور پر کام کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں اپنے پروفیسروں کے ذریعے جن لوگوں سے اُن کی جان پہچان ہوئی انہوں نے ان کی اس پیشے میں آنے میں مدد کی۔
بالعموم، کمار گریجوایٹ سکول کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سے گھل مل گئیں اور امریکی رہن سہن سے بھی مانوس ہو گئیں۔ وہ بتاتی ہیں، “میرے لیے یہ ایک بہت مثبت، زندگی بدلنے والا تجربہ تھا کیونکہ مجھے فوری طور پر پہلی دفعہ ایسے محسوس ہوا کہ میرا تعلق یہاں ہی سے ہے۔ میں نے تیزی سے دوست بنائے، لوگ میرے مزاح کو جان گئے، لوگ میرے مخصوص مزاج کو سمجھ گئے۔”
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں سوچنے والے طلبا کو مہرا کا مشورہ ہے کہ وہ اپنے ذہنوں کو کھلا رکھیں۔ وہ کہتی ہیں، “آپ جیسے ہیں ویسا ہونے سے گبھرائیں نہیں۔ روائتی سوچ سے ہٹ کر سوچیں اور اپنے گوشہ عافیت سے باہر نکلیں۔ ہوسکتا ہے کہ شروع میں یہ خوفناک لگے، مگر آپ (بالآخر) خوش ہوں گے کہ آپ نے ایسا کیا!”
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں مزید معلومات کے لیے ایجوکیشن یو ایس اے وزٹ کریں، فیس بک اور انسٹا گرام، پر @EducationUSAIndia فالو کریں، اور iOS یا Android سے EducationUSA India موبائل ڈاؤن لوڈ کریں۔