بھارت میں خواجہ سراؤں کے صحت کے کلینکوں کے قیام میں امریکی مدد

سٹیج پر کھڑے 17 افراد کا گروپ فوٹو (State Dept./Saadia Dayal)
27 فروری 2020 کو کولکتہ، بھارت میں خواجہ سراؤں کے کلینک کی افتتاحی تقریب کے شرکاء کا گروپ فوٹو۔ (State Dept./Saadia Dayal)

امریکہ (ایل جی بی ٹی کیو آئی +) ہم جنس پرست مردوں، عورتوں، خواجہ سراؤں، کوئیر (صنفی اور جنسی اقلیتوں کے لیے استعمال ہونے والی اجتماعی اصطلاح)، اور انٹر سیکس (درمیانی جنس) کے حقوق کی حمایت کرتا ہے اور اُن کا پرچار کرتا ہے۔

بھارت میں، جہاں خواجہ سراؤں کے لیے طبی سہولتوں کی کمی ہے اور انہیں اکثر تعصب، امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، امریکہ کو صحت کے ایسے کلینک کھولنے میں کمیونٹیوں کی مدد کرنے پر فخر ہے جو بھارت کی خواجہ سرا برادری کو صحت کی معیاری سہولتوں تک رسائی فراہم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 31 مارچ کو خواجہ سراؤں کے نمایاں پن کے عالمی دن پر کہا، “امریکہ خواجہ سراؤں اور صنفی لحاظ سے غیرروائتی جنسی رجحان کے حاملین کی برادری کی با اختیاری کی حمایت کرتا ہے۔ ہم سول سوسائٹی، ہم خیال حکومتوں، اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے دیگر لوگوں کے ساتھ” دنیا بھر میں ایل جی بی ٹی کیو آئی+ کے حقوق کے لیے کھڑا ہونے کی خاطر “کام کرنا جاری رکھیں گے۔”

بھارت میں اِن شراکت کاریوں پر پہلے ہی سے کام ہو رہا ہے۔ فروری 2020 میں کولکتہ کے ایک نجی ہسپتال، “پیئر لیس ہاسپیٹل” نے کولکتہ میں امریکی قونصلیٹ جنرل کی مدد سے مشرقی بھارت میں خواجہ سراؤں کے پہلے کلینک کا اففتاح کیا۔

 دروازے کے سامنے مسکراتی ہوئی خواتین فیتہ کاٹ رہی ہیں (State Dept./Saadia Dayal)
مغربی بنگال کی عورتوں اور بچوں کی نشوونما اور سماجی بہبود کی وزیر مملکت، ڈاکٹر ششی پنجا ( درمیان میں) اور کولکتہ میں امریکی قونصلیٹ کی مونیکا شئی (دائیں)، 27 فروری 2020 کو کولکتہ کلینک کا افتتاح کرتے ہوئے فیتہ کاٹ رہی ہیں۔ (State Dept./Saadia Dayal)

یہ کلینک امریکی قونصلیٹ کے “رینبو ٹاکس انشی ایٹو” (قوس قزح کے مکالمات کے پروگرام) کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے غیرمنفعتی تنظیم “پران کوتھا” کی صنفی اقلیت کی کمیونٹیوں کے لیڈروں کو ایک جگہ مل بیٹھنے، صحت کی سہولتیں فراہم کرنے والوں کے لیے حساس ورکشاپیں منعقد کرنے اور مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے محفوظ جگہ فراہم کرنے میں مدد کی جاتی ہے۔

اس طبقے کے فعال اراکین نے صحت کی دیکھ بھال کا ایک الگ کلینک قائم کرنے کے لیے پیئر لیس ہسپتال کے ساتھ مل کر کام کیا تاکہ خواجہ سراؤں کی علاج کی ضروریات پوری کی جا سکیں کیونکہ ہسپتال کے روائتی مردانہ اور زنانہ وارڈوں میں خواجہ سراؤں کی پذیرائی نہیں کی جاتی۔

اس کلینک کا نام انتار ہے جس کے معانی “اندرونی وجود” ہے۔ اس کلینک میں مہینے میں دو مرتبہ جنرل پریکٹیشنر خواجہ سراؤں کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ میڈیکل ٹیسٹوں کی سہولتیں بھی فراہم کرتے ہیں۔

قونصلیٹ میں “رینبو ٹاکس” کے دوران ہی تشکیل پانے والا “ساؤتھ ایشین ینگ کوئیر ایکٹویسٹس نیٹ ورک” موقعے پر خواجہ سراؤں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ کولکتہ میں امریکی قونصلیٹ کے ساتھ مل کر کام کرنا بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ گروپ کولکتہ اور ڈھاکا، بنگلہ دیش میں خواجہ سرا عورتوں کو نرسوں کی حیثیت سے تربیت دینے میں مدد کرنے جیسے صحت عامہ کے پروگراموں کے ایک وسیع سلسلے میں بھی تعاون کرتا چلا آ رہا ہے۔

ابھی حال ہی میں امریکہ کے صدر کے ایڈز کے لیے امداد کے ہنگامی منصوبے (پیپفار) کے تحت، امریکہ کے بیماریوں پر قابو پانے اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) نے امپھال، منی پور میں جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں خواجہ سراؤں کی صحت اور تندرستی کے مرکز کے قیام میں مدد کی۔ یہ مرکز شمال مشرقی بھارت میں خواجہ سرا مردوں اور عورتوں کو صحت کی سہولتوں تک بہتر رسائی، اور بالخصوص ایچ آئی وی/ایڈز کے بارے میں صحت کی سہولتوں تک بہتر رسائی، فراہم کرتا ہے۔

کولکتہ میں امریکی قونصلیٹ کے تعاون سے سی ڈی سی نے اس کلینک کو شروع کرنے کے لیے عمل درآمد کرنے والے اپنے  شراکت کار یعنی آئی-ٹیک انڈیا، مقامی کمیونٹیوں، ریاست منی پور کی ایڈز پر قابو پانے کی سوسائٹی اور ایڈز پر قابو پانے کی قومی تنظیم کے ساتھ مل کر کام کیا۔

امریکی قونصل جنرل، پیٹی ہوفمین نے 25 مارچ کو کلینک کے افتتاح کے موقعے پر کہا، “امریکہ ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے حقوق کی حمایت کرنے اور ان کو فروغ دینے کے لیے ہم خیال حکومتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ آج ہم یہاں اسی تصور کی تائید کے لیے موجود ہیں۔ یہ کامیاب افتتاح امریکہ اور بھارت کے درمیان مضبوط شراکت اور صحت سے متعلق تعاون کا عملی مظاہرہ ہے۔”