
امریکہ اُن امریکی کمپنیوں کی اپنے ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرنے اور اُن کے ماحولیات پر مرتب ہونے والے اثرات کو کم کرنے میں حوصلہ افزائی کرتا ہے جن کے ملازمین دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
امریکہ کی تخصص کی حامل خوردہ فروش کمپنی ‘گیپ اِنک’ نے اِنہی امور پر توجہ دی اور کاروباری کارکردگی کو بہتر بنانے، انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کرنے اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے والی پالیسیوں پر عمل کیا۔۔
کمپنی کی نائب صدر جوڈی ایڈلر نے اپریل میں ایک بیان میں کہا کہ گیپ “اپنے کاروبار، اپنی کمیونٹیوں اور کرہ ارض کے لیے مستقبل کو مزید پائیدار بنانے” کا کام کر رہی ہے۔
گیپ نے اپنے رسدی سلسلے میں کام کرنے والے کئی ملین افراد کے لیے ہنرمندی کے تربیتی پروگرام شروع کر رکھے ہیں۔ 15 برس قبل شروع کیے جانے والے اس کے ملازمین کی ترقی اور بہتری کے ‘پرسنل ایڈوانسمنٹ اینڈ کیریئر انہانسمنٹ’ (پی اے سی ای) نامی پروگرام کے تحت ایک ملین عورتوں اور لڑکیوں کو گیپ اِنک کے رسدی سلسلے اور کمیونٹی کے ماحول میں تکنیکی مہارتوں کی تربیت دی جا چکی ہے۔

یہ کمپنی صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد (جی بی وی) کی روک تھام اور اس سے نمٹنے کے پروگرام کے تحت جی بی وی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد جی بی وی کے خاتمے کے لیے اپنے ردعمل میں بہتری لانے کے لیے آگاہی میں اضافہ کرنا اور سپلائر اور فیکٹری کی پالیسیوں کو مضبوط کرنا ہے۔ اس پروگرام کے 2016 میں آغاز کے بعد سے گیپ اِنک کے رسدی سلسلے میں کام کرنے والے 400,000 سے زائد ملازمین فائدہ اٹھا چکے ہیں۔
اپنے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے گیپ اِنک نے احمد آباد، بھارت میں اپنے ایک مینوفیچرنگ یونٹ سے پیدا ہونے والے گندے پانی کو صاف کرنے کے پلانٹ پر لاکھوں ڈالر لگائے۔ یہ پلانٹ سالانہ 2.5 ارب لٹر پانی کی بچت کرتا ہے جس کے نتیجے میں مقامی لوگوں کی تازہ پانی تک رسائی کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے ذمہ دارانہ کاروباری سرگرمیوں بالخصوص اپنے براہ راست ملازموں کے علاوہ دیگر لوگوں کا خیال رکھنے کے صلے میں گیپ اِنک کو سال 2022 کا ‘ کارپوریٹ ایکسیلنس (اے سی ای) ایوارڈ دیا ہے۔ کووڈ-19 وبا کے پھوٹنے کے بعد جب گیپ کے سپلائر اپنے ملازمین کو تنخواہیں دینے کے قابل نہ رہے تو گیپ اِنک آگے بڑھی اور اپنے سپلائر کے ذمے واجب الادا اُن کے ملازمین کی تنخواہوں کے بارے میں مذاکرات کیے تاکہ اِس وباء کے معاشی اثرات کا سامنا کرنے والے سب سے کمزور طبقے کی مالی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ کمپنی کے اقدامات ایک ایسے وقت میں بلاتعطل رسدی سلسلے برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوئے جب دنیا میں اس وباء نے افراتفری مچا رکھی تھی۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اے سی ای ایوارڈ ” کے ذریعے بیرون ملک اُن امریکی اقدار کو اپنے تمام کاموں میں برقرار رکھنے والی کمپنیوں کے عزم کو تسلیم کیا جاتا ہے جن میں انسانی حقوق اور مزدوروں کے حقوق کا احترام کرنا، اخلاقی بنیادوں پر رسدی سلسلے کو چلانا اور جمہوریت کو فروغ دینا شامل ہیں۔”
وزیر خارجہ کا 2022 کا ‘کارپوریٹ ایکسیلنس ایوارڈ’ ذمہ دار کاروباری سرگرمیوں کے اعتراف کے طور پر ایک چھوٹی کمپنی کو بھی دیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ ایوارڈ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں لچک پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بھی دیا گیا۔