
امریکی حکومت اور نجی شعبہ کووڈ-19 کے خلاف بھارت کی جنگ میں مدد کرنے کے لیے ہنگامی امداد بھجوا رہا ہے۔
ان دنوں بھارت اپنے ہاں اس عالمی وبا کی بدترین لہر کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ہر روز کورونا وائرس سے لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کے صحت عامہ کے نظام پر بوجھ پڑ رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے 26 اپریل کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے “بھارت کے عوام کے لیے امریکہ کی مستقل حمایت” کا وعدہ کیا۔
بائیڈن نے 25 اپریل کو ایک ٹٔویٹ میں کہا، “جیسے بھارت نے اس وبا کے شروع میں امریکہ کو امداد بھجوائی تھی کیونکہ ہمارے ہسپتال دباؤ میں تھے، اسی طرح ہم نے ضرورت کے وقت بھارت کی مدد کرنے کا پختہ عزم کیا ہے۔”
Today, I spoke with Prime Minister @narendramodi and pledged America’s full support to provide emergency assistance and resources in the fight against COVID-19. India was there for us, and we will be there for them.
— President Biden (@POTUS) April 26, 2021
ٹوئٹر
صدر بائیڈن
امریکی حکومت کا سرکاری اکاؤنٹ
آج میں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی اور میں نے کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ہنگامی امداد اور وسائل فراہم کرنے کے لیے بھرپور امریکی مدد کا وعدہ کیا۔ بھارت ہماری مدد کو آیا اور ہم اُن کی مدد کے لیے جائیں گے۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیون نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے ردعمل اور اگلی صفوں کے کارکنوں کی مدد کرنے کے لیے امریکہ وینٹی لیٹر، علاج معالجے کے آلات، تیزی سے ٹیسٹ کرنے والی کٹیں، ویکسینوں کے اجزا اور ذاتی حفاظت کے آلات فراہم کرنے کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔
امریکہ ایک خصوصی پرواز کے انتظامات کر رہا ہے جو کووڈ-19 کا ہنگامی امدادی سامان لے کر بھارت جائے گی۔ اس کے بعد بھی بہت ساری مزید پروازوں سے ہنگامی امدادی سامان بھارت بھیجا جائے گا۔ دنیا کے سب سے بڑا فوجی طیارہ ریاست کیلی فورنیا کی طرف سے عطیے میں دیئے گئے آکسیجن کے 440 سلنڈروں اور ریگولیٹروں سمیت یہ سامان لے کر امریکی فضائیہ کے ٹریورس ہوائی اڈے سے روانہ ہوگا اور دہلی پہنچے گا۔ اس کے علاوہ، اس پرواز سے ابتدا ہی میں انفیکشنوں کی تشخیص کرنے اور کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیزی سے کورونا ٹیسٹ کرنے والی دس لاکھ کٹوں کے ساتھ ساتھ بھارت کے طبی شعبے کے کارکنوں کے لیے دس لاکھ این95 ماسک بھی بھیجے جا رہے ہیں۔
دریں اثنا اخباری اطلاعات کے مطابق، کئی درجن امریکی کمپنیوں نے بھارت میں اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیےعالمی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جس کا مقصد بھارت کے لیے آکسیجن سمیت زندگی بچانے والا سامان مہیا کرنا ہے۔
امریکی ایوان تجارت کی یو ایس انڈیا بزنس کونسل اور یو ایس سٹرٹیجک پارٹنرشپ فورم کی سربراہی میں قائم کی گئی اس ٹاسک فورس نے آئندہ ہفتوں میں 20,000 آکسیجن کنسینٹریٹر (مریضوں کو آکسیجن فراہم کرنے والی خصوصی مشینیں) بھارت پہنچانے کا وعدہ کیا ہے۔ امریکی دوا ساز کمپنی گلیئڈ سائنسز اِنک نے کووڈ-19 کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی وائرس کش دوا، ریمڈیسویئر کی 450,000 بوتلوں کا عطیہ بھی دیا ہے۔
امریکی کوششیں بھارت کے ساتھ صحت کے منصوبوں کے بارے میں طویل عرصے سے چلے آ رہے تعاون کو فروغ دیتی ہیں۔ اِن پروگراموں میں چیچک، پولیو اور ایچ آئی وی کے پروگرام بھی شامل ہیں۔ مارچ میں امریکہ اور بھارت نے آسٹریلیا اور جاپان کے ہمراہ، بحرہند و بحر الکاہل کے خطے میں ویکسینیشن کی کوششوں کو مضبوط بنانے کے لیے کووڈ-19 کی ویکسینوں کی تیاری کو بڑھانے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔
2022ء کے اختتام تک بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں ویکسین کی کم از کم ایک ارب خوراکیں تیار اور تقسیم کرنے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کی خاطر کواڈ کے شراکت دار ممالک نے بھی وعدہ کیا ہے۔
ویکسین کے اتحاد، گاوی کے ذریعے دو ارب ڈالر کے ابتدائی عطیے کے ساتھ امریکہ نے کووڈ-19 ویکسینوں کی عالمگیر رسائی (کوویکس) پروگرام کی مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ 2022ء تک گاوی کے لیے مزید دو ارب ڈالر کی امداد دینے کا بھی منصوبہ ہے۔ کووڈ-19 ویکسین کے مارکیٹ کے پیشگی وعدوں (کوویکس اے ایم سی) کے تحت کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ویکسینیں تقسیم کی جاتی ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان، نیڈ پرائس نے 26 اپریل کو نامہ نگاروں کو بتایا، “ہماری پوری حکومت ہنگامی بنیادوں پر وہ سامان بھارت پہنچانے کے لیے جو کچھ کر سکتی ہے اُس پر دن رات کام کر رہی ہے جس کی بھارت میں اشد ضرورت ہے۔”