بھارت میں بجلی کے گرڈ سٹیشنوں سے بہت دور واقع دیہاتوں میں جب سورج غروب ہوتا ہے تو زندگی مزید مشکل ہو جاتی ہے۔
بچے دھواں چھوڑتے ہوئے مٹی کے تیل سے جلنے والے لیمپوں کی روشنی میں پڑھتے ہیں جن کے گرنے سے آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر خوش قسمتی سے کسی عورت کو اپنے اہلخانہ کی مدد کے لیے سلائی مشین میسر آ جائے تو روشنی کے بغیر وہ سلائی کا کام جاری نہیں رکھ سکتی۔
اگر لوگوں کو اس بات پر آمادہ کر لیا جائے کہ شمسی توانائی سے چلنے والے لیمپ اور ایسے دوسرے آلات خریدنا پیسوں کا مفید استعمال ہے اور اگر دکاندار یہ چیزیں رکھیں اور ان کی مرمت کا بندوبست کریں تو شمسی توانائی سے ان لوگوں کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
یہاں سے جے پور کی ‘فرنٹیئر مارکیٹس کے کردار کا آغاز ہوتا ہے۔ اس کمپنی نے 3,000 کاروباری منتظمین کا ایک نیٹ ورک تیار کیا ہے جسے “شمسی سہیلیاں” کہا جاتا ہے۔ اس کمپنی کے گاہکوں کی تعداد لگ بھگ چار لاکھ ہے اور اس کی کوشش ہے کہ 2020ء تک 10 لاکھ گاہک بنا لیے جائیں۔
فرنٹیئر مارکیٹس کئی ایک عالمی اعزازات جیت چکی ہے۔ حال ہی میں حیدرآباد میں ہونے والی کاروباری نظامت کاری کی عالمی کانفرنس کے دوران ٹیکنالوجی میں نئے لوگوں کے مقابلے میں اس کمپنی کی بانی، اجیتا شاہ نے سب سے بڑا انعام جیتا ہے۔
اِس کامیابی کے نتیجے میں اجیتا شاہ اور فرنٹیئر مارکیٹس کو راجستھان میں اپنی ابتدائی مارکیٹ سے باہر نکل کر کام کرنے کی خاطر مدد کرنے کے لیے ایمیزون اور گوگل کلاؤڈ کی جانب سے 150,000 ڈالر کی رقم ملی ہے۔
کانفرنس کے موقع پر اجیتا شاہ کا کاروباری سرپرستوں اور سرمایہ کاروں سے رابطہ ہوا۔ یہ کانفرنس امریکی اور بھارتی حکومتوں کی معاونت سے منعقد کی گئی تھی اور اس میں دنیا بھر سے 1,500 کاروباری افراد نے شرکت کی۔
مسابقاتی دباؤ
کانفرنس کے موقع پر فرنٹیئر مارکیٹس نے امریکی دفتر خارجہ کے زیراہتمام ‘سائنس و ٹیکنالوجی کے ذریعے عالمگیر اختراع‘ (جی آئی ایس ٹی) کا مقابلہ جیتا۔ اس مقابلے میں ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ 24 ابھرتے ہوئے کاروباریوں نے تین منٹ یا اس سے بھی کم وقت میں اپنے اختراعی تصورات پیش کیے اور پھر اِن میں سے چار منتخب افراد نے صرف 90 سیکنڈ میں ججوں کے ایک پینل کے سامنے اپنے اپنے تصورات پیش کیے جس کی بنیاد پر جیتنے والے فرد کا فیصلہ کیا گیا۔
We are excited to announce Ajaita Shah, founder of Frontier Markets, from India, as our GIST Catalyst Grand Champion. Her startup works to empower women in India through solar energy and solar products. And that is a wrap of the #GISTCatalyst at #GES2017. https://t.co/9t1mHlja0A pic.twitter.com/1CddeXD3GC
— GIST Network (@GISTNetwork) November 30, 2017
شاہ کا کہنا ہے، “یہ نہایت کڑا مگر عجزسے بھرپور تجربہ تھا۔” 33 سالہ شاہ، نیویارک سے تعلق رکھنے والی بھارتی نژاد امریکی ہیں جو 12 سال قبل یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد چھوٹے قرضے دینے والی کمپنیوں کے لیے کام کرنے کی غرض سے بھارت چلی آئی تھیں۔ یہ کمپنیاں دیہات میں رہنے والوں کو کاروبار شروع کرنے کے لیے چھوٹے قرضے فراہم کرتی ہیں۔ اس مقابلے میں ان کی کارکردگی یقیناً اچھی تھی۔ وہ بتاتی ہیں کہ مقابلے کے بعد لوگوں نے انہیں بتایا، “آپ کو دیکھ کر ہمارے آنسو نکل آئے۔ آپ نے ہمارے اندر یقین کی قوت پیدا کر دی۔”
دشوارگزار علاقوں میں اشیا اور خدمات مہیا کرنا فرنٹیئر مارکیٹس کا تخصص ہے۔ یہ کمپنی دور دراز دیہات میں شمسی لائٹیں، لیمپ اور چولہے فروخت کرنے کے لیے دکانداروں کو آمادہ کرتی ہے۔ شمسی سہیلیوں کا نیٹ ورک بھی یہی چیزیں فروخت کرتا ہے اور خواتین کو بتاتا ہے کہ وہ کاروبار شروع کر کے اپنے اہلخانہ کی زندگیاں کیسے بہتر بنا سکتی ہیں۔

یہ کمپنی مال خود تیار نہیں کرتی بلکہ انہیں اچھی شہرت والے شمسی صنعت کاروں سے خریدتی ہے۔
شاہ کہتی ہیں، “ہم مارکیٹ بناتے ہیں۔ ہم گاہکوں کو بتا رہے ہیں کہ ہم آپ کی آواز بنیں گے۔ ہم آپ کی ضروریات کے بارے میں جانیں گے اور یہ اشیا ممکنہ حد تک کم سے کم قیمت پر فراہم کریں گے۔’ ہم صنعت کاروں کو بتا رہے ہیں کہ ‘آپ کی اشیا بہت زبردست ہیں مگر آپ کو گاہکوں کے بارے میں واقفیت نہیں ہے۔ ہم تیزرفتاری سے آپ کی اشیا مارکیٹ تک پہنچائیں گے۔”‘
مقابلے کے فائنل میں پہنچنے والے دیگر لوگ یہ ہیں:
- دہلی کی جینیش سنہا، جن کی کمپنی’ گیان دھن’ کالجوں کے طلبا کو قرضے فراہم کرتی ہے۔
- آئرلینڈ کے علاقے کورک سے تعلق رکھنے والی فیونا ایڈورڈز مرفی، جن کی کمپنی ‘ایپس پروٹیکٹ’ شہد کی مکھیاں پالنے والوں کو اپنے چھتوں کی نگرانی میں مدد دیتی ہے۔
- کیلی فورنیا کے علاقے سانٹا مونیکا سے تعلق رکھنے والی ماریا اورٹِز کی ‘7 جنریشن گیمز’ نامی کمپنی تعلیمی مقاصد کے لیے ویڈیو گیمز تیار کرتی ہے۔
کانفرنس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے یہاں اور یہاں کلک کیجیے۔