60 سالوں سے امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ، یو ایس ایڈ عالمی بھوک کے خلاف جنگ کی قیادت کرتا چلا آ رہا ہے اور تاریخ میں خوراک کے نظام اور زراعت کے حوالے سے سب سے زیادہ تبدیلیوں والے ادوار میں اپنا حصہ ڈالتا چلا آ رہا ہے۔
خوراک کے تحفظ کے ساتھ یو ایس ایڈ کی تاریخ کا آغاز تب ہوا جب غیرملکی امداد کے قانون مجریہ 1961 کے تحت اس ادارے کا قیام عمل میں آیا۔
یو ایس ایڈ کی ابتدائی خوراک کی امداد کی ایک مثال بچوں میں “ایلنینیو” نامی بھوک مٹانے کا پروگرام ہے۔ اس پروگرام کا آغاز 1962 میں ہوا جس کا مقصد ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا تھا۔ 1965 تک اس پروگرام کے تحت سکول جانے والے 13 ملین سے زائد اور سکول جانے کی عمر کو پہنچنے والے 2 ملین سے زائد بچوں کو روزانہ کی بنیاد پر کھانا دیا جاتا تھا۔

بھوک اور غذائیت کی کمی کو روکنے کے لیے یو ایس ایڈ کی کوششوں کی وجہ سے متنوع شراکت داریاں وجود میں آنے لگیں۔ ان شراکت داریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یو ایس ایڈ ایک ایسا اتحاد تشکیل دینے کے قابل ہو چکا ہے جس کے تحت بھوک کا مقابلہ متعدد زاویوں سے اور بڑے پیمانے پر کیا جا سکتا ہے۔
یو ایس ایڈ کے تعاون سے امریکی سائنس دانوں اور یونیورسٹیوں نے نئی ایجادات کیں اور زرعی کامیابیاں حاصل کیں۔ اس شعبے میں ماہرین کی مدد کرتے ہوئے، یو ایس ایڈ کے شراکت داروں نے ایسی تکنیکیں تیارکیں جن کے تحت مندرجہ ذیل کام کیے جا سکتے تھے :-
- فصلوں کی پیداوار اور مویشیوں کی افزائش میں اضافہ کرنا۔
- مٹی کو تیار کر کے زمین کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنا۔
- کیڑوں مکوڑوں کا صفایا کرنا۔
- غذائیت میں اضافہ کرنا۔
- سائنس پر مبنی حیاتیاتی ٹکنالوجی اور دیگر بہت سے امور میں مدد کرنا۔
مجموعی طور پر یو ایس ایڈ نے سی جی آئی اے آر کو خوراک کی پیداوار بڑہانے کے لیے 1.4 ارب ڈالر کی امداد دی۔ سی جی آئی اے آر بین الاقوامی زرعی تحقیق کا ایک سابقہ مشاورتی گروپ ہے اور اس کے تحت کی جانے والی شراکت کاری کے ذریعے 108 ترقی پذیر ممالک میں پیداوار میں اضافہ ہوا۔ یو ایس ایڈ نے غیر منافع بخش تنظیموں، سول سوسائٹی کے گروپوں، دیگر وفاقی اداروں اور مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر بھی کام کیا۔
2010 میں، امریکی حکومت نے فیڈ دی فیوچر پروگرام شروع کیا۔ یو ایس ایڈ کی قیادت میں چلنے والے، فیڈ دی فیوچر پروگرام کے تحت دنیا بھر میں چھوٹے کاشت کاروں، اور بالخصوص خواتین کی مدد کرنے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے تا کہ وہ ناکافی زرعی پیداوار سے نکل کر فاضل پیداوار کی طرف جا سکیں۔

فیڈ دی فیوچر کے آغاز سے اب تک تقریباً مزید 23.4 ملین لوگ خط غربت سے اوپر زندگی گزارنے کے قابل ہو چکے ہیں اور 5.2 ملین مزید خاندان بھوک کے خطرات سے نکل چکے ہیں۔
آج فیڈ دی فیوچر پروگرام کے تحت خوراک کو پہنچنے والے نقصان کو اور خوراک کے ضائع ہونے کو کم کرنے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے، اور دنیا کے ممالک کو کووڈ۔19 وبائی مرض کے بعد بحالی میں مدد کرنے کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔
یہ مضمون یو ایس ایڈ کے میڈیم پر شائع ہونے والے مفصل مضمون کا خلاصہ ہے۔