اٹلانٹا کے محکمہِ پولیس کے ایک افسر، میگیوئل لوگو کا کہنا ہے، “بعض اوقات لوگ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ لیکن جب پولیس افسروں سے ان کی جان پہچان ہو جاتی ہے، تو پھر ان کا رویہ تبدیل ہو جاتا ہے اور وہ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں ملنے والے عام افراد کی طرح معاشرے کا فرد سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔”
بہت سے اچھے پولیس افسر اور امریکہ کے طول و عرض میں رہائشی علاقوں کی بھلائی کے لیے کام کرنے والے افراد، لوگو کی اس دانشمندانہ رائے سے متفق ہیں۔ فالکن ہائٹس، منی سوٹا اور بیٹن روژ، لوئیزیانا میں پولیس کی طرف سے شوٹنگ کے حالیہ واقعات، اور اس کے بعد ڈیلس اور بیٹن روژ میں پولیس افسروں پر قاتلانہ حملوں کے بعد، پولیس اور شہری ایک دوسرے کو بہتر طور سے سمجھنے کے لیے مثبت اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
وِچیٹا، کینسس، میں پولیس کے محکمے نے Black Lives Matter یعنی”سیاہ فام لوگوں کی زندگیاں بھی اہم ہیں” نامی تنظیم کی مقامی شاخ کے ساتھ مل کر ایک کھلی جگہ پر کھانا پکانے کی ایک تقریب کا اہتمام کیا۔ پولیس افسر اور محلے کے لوگوں نے مل جل کر کھانا کھایا، گپ شپ لگائی اور ڈانس کیا۔ ایک ماں نے اسے “تعلقات مضبوط بنانے کا ایک ایسا لمحہ قرار دیا” جس میں پولیس اور بستی کے نوجوان آپس میں عام لوگوں کی طرح گھل مل گئے۔
Kids, @WichitaPolice, deputies & elected officials dancing at the First Steps BBQ! #blacklivesmatter #thatsmywichita pic.twitter.com/gNidTj4lxy
— Akeam Ashford (@AkeamAshford) July 18, 2016
ایک اور موقع پر، واشنگٹن پولیس کے ایک افسر نے ڈانس کی ایک بے ساختہ محفل شروع کرکے ایک ایسی صورتِ حال کو سنبھالا جس میں نوجوانوں کے کچھ گروہ ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے۔
مگر پولیس کا کام صرف ڈانس کرنا ہی نہیں ہے۔ اٹلانٹا کے محکمہِ پولیس کے 50 افسران آج کل اس پر کام کر رہے ہیں کہ وہ اپنی کمیونٹیوں کو بہتر طور پر جانیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان بستیوں کے مکین ان سے واقف ہوں۔ وہ کھیلوں کے پروگراموں کی سرپرستی کرتے ہیں اور جرائم کی روک تھام کی مفت کلاسوں کا انعقاد کرتے ہیں۔ مدد کے لیے طلب کیے جانے والے شہر کے پولیس افسر، 12 زبانوں میں بات چیت کر سکتے ہیں۔

اس طرح کی کاوشوں سے لوگ خوش ہوتے ہیں۔ اور اس کے نتیجے میں پولیس والوں کے لیے اپنے فرائض کی ادائیگی کے لیے حالات میں بہتری آتی ہے۔ پولیس افسر لوگو نے کہا، ” اپنا کام کرنے کی خاطر، پولیس کو اپنی کمیونٹی کا اعتماد حاصل کرنا ہوتا ہے۔” کمیونیٹیوں میں رہنے والے لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ جب کوئی گڑبڑ ہو تو پولیس پہنچے۔ لیکن کمیونٹی اور اس کی پولیس فورس کے درمیان اعتماد کی تعمیر کے لیے، یہ نہیں ہو سکتا کہ پولیس صرف اُس وقت ہی نظر آئے جب کوئی گڑبڑ ہو۔

2014ء میں احتجاج کرنے والے نوجوانوں کے لیڈروں سے ملنے کے بعد اوباما نے اکیسویں صدی میں پولیس کے فرائض انجام دینے کی ٹاسک فورس قائم کی تا کہ لوگوں کے اعتماد کو مضبوط بنایا جائے اور نفاذِ قانون کے مقامی اداروں اور کمیونٹیوں کے درمیان مضبوط تعلقات کو فروغ دیا جائے۔اور اس کے ساتھ ساتھ موئثر انداز سے جرائم میں کمی لائی جائے۔ اس ٹاسک فورس نے وچیٹا اور اٹلانٹا جیسے شہروں کی طرز پر “کمیونٹی پولیسنگ” پر زور دیا ہے۔
ڈیلس کے کے پولیس افسروں کی ایک تعزیتی تقریب میں، صدر نے کہا، ‘ہم خود کو دوسرے کی جگہ رکھ کر اور دنیا کو ایک دوسرے کی نظروں سے دیکھ سکتے ہیں۔ اس طرح ہو سکتا ہے کہ پولیس افسر کو ہوڈی سے اپنے سر کو ڈھانپے ہوئے اس نوجوان کی جگہ خود اپنا بیٹا نظر آئے جو الٹے سیدھے کام کر رہا ہے لیکن خطرناک نہیں ہے، اور ہو سکتا ہے کہ اس نوجوان کو اس پولیس افسر میں وہی الفاظ اور وہی اقدار اور بااختیار شخصیت نظر آئے جو اسے اپنے والدین میں نظر آتی ہے۔”