
صدر ٹرمپ اُن مخصوص چینی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی امریکی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے جا رہے ہیں جو کمیونسٹ پارٹی کے فوجی، سلامتی اور جاسوسی کے مقاصد اور صلاحیتوں کو فروغ دیتی ہیں۔
ٹرمپ نے 12 نومبر کے ایک انتظامی حکم نامے میں کہا ہے کہ بیجنگ “اپنی فوج، انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے دیگر اداروں کو وسائل فراہم کرنے اور ان کو ترقی دینے اور انہیں جدید بنانے کے لیے امریکی سرمائے سے فائدہ اٹھا رہا ہے اور اس میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔”
یہ حکم نامہ عوامی جمہوریہ چین کے فوجی – صنعتی کمپلیکس کو امریکہ کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور معیشت کے لیے ایک “نیا اور غیرمعمولی خطرہ سمجھتا ہے اور اس حکم نامے میں خطرے سے نمٹنے کے لیے قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس اقدام کے تحت امریکی لوگوں اور اداروں کو بازار حصص میں اُن کمپنیوں کے ساتھ لین دین کرنے سے منع کیا گیا ہے جنہیں امریکی حکومت نے “کمیونسٹ چین کی فوجی کمپنیوں” کے طور پر نامزد کیا ہے۔ یہ حکم نامہ ایسی کمپنیوں کے حصص کے کاروبار سے بھی منع کرتا ہے جو یا تو اِن کمپنیوں کی ذیلی کمپنیاں ہیں یا کسی اور طریقے سے اِن سے تعلق رکھتی ہوں۔
جن 31 کمپنیوں کو اب تک نامزد کیا جا چکا ہے اُن میں چائنا کمیونیکیشنز کنسٹرکشن کمپنی بھی شامل ہے۔ یہ کمپنی پی آر سی کی بحیرہ جنوبی چین میں فوجی توسیع پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشنز کمپنی، ہواوے بھی نامزد کردہ کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہے۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہواوے سے عالمی ڈیٹا کی سالمیت اور رازداری کو بہت زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ یہ کمپنی شنجیانگ صوبے میں بیجنگ کی جابرانہ پالیسیوں پر عملدرآمد کو آسان بناتی ہے۔
12 نومبر کو ایک بیان میں امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر، رابرٹ او برائن نے کہا، “اِن میں سے بہت سی کمپنیوں کے حصص کی دنیا بھر کے بازار حصص میں سرعام خرید و فروخت ہوتی ہے اور امریکی سرمایہ کار انفرادی طور پر میوچل فنڈز اور ریٹائرمنٹ کے منصوبوں جیسے فنڈز میں انجانے میں نیم فعال اداراتی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
انتظامی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ اپنی فوجی اور سول ملغوبے کی حکمت عملی کے تحت چینی کمپنیوں کو فوجی اور جاسوسی کے کاموں پر مجبور کرتا ہے۔ چینی کمپنیوں کی دسترس میں آنے والی اُس ٹکنالوجی اور اُن معلومات کو پی آر سی کو فراہم کرنے کا قانونی طور پر پابند بنایا گیا ہے جن کی فراہمی کا وہ یعنی پی آر سی اِن سے مطالبہ کرے۔
متعلقہ کمپنیوں کے حصص کے لین دین پر پابندی 11 جنوری 2021 سے نافذ العمل ہوگی اور کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو نومبر 2021 تک اپنی وہ سرمایہ کاریاں ختم کرنے کی مہلت دی گئی ہے جو انہوں نے اس حکم نامے سے پہلے کی تھیں۔
جولائی اور اگست میں، امریکی وزارت خارجہ نے یونیورسٹیوں اور کاروباروں پر اُن چینی کمپنیوں میں سے سرمایہ کاریاں ختم کرنے پر زور دیا جو سی سی پی کی انسانی حقوق کی پامالیوں اور املاکِ دانش کی چوری میں مدد کرتی ہیں۔