ہاتھ میں بیس بال کی گیند پکڑے کھڑیں، ٹونی سٹون۔ (© Transcendental Graphics/Getty Images)
اس تصویر کے لیے جانے کے 40 سال بعد 1993 میں، ٹونی سٹون کو عورتوں کی کھیلوں کے بین الاقوامی ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔ (© Transcendental Graphics/Getty Images)

نیگرو لیگ بیس بال پلیئرز ایسوسی ایشن [بیس بال کے سیاہ فام کھلاڑیوں کی ایسوسی ایشن] کے مطابق ہو سکتا ہے کہ ان کا شمار [بیس] بال کے کھیل کی تاریخ میں بہترین کھلاڑی [یا کھلاڑیوں] میں ہوتا ہو۔

میجر لیگ بیس بال میں نسلی انضمام سے قبل، نیگرو لیگز امریکہ کے بیس بال کے سیاہ فام کھلاڑیوں کے نمائشی اداروں کے طور پر کام کیا کرتی تھیں۔ میجر لیگ میں نسلی انضمام کا عمل آہستہ آہستہ 1947 میں تب شروع ہوا جب جیکی رابنسن “بروکلین ڈاجرز” نامی ٹیم میں فرسٹ بیس کی پوزیشن پر کھیلے تھے۔

مارسینیا لائل “ٹونی” سٹون البرگا (1921–1996) کو 1953 میں انڈیاناپولس کی لیگ ٹیم میں سیکنڈ بیس کی پوزیشن پر کھیلنے کے لیے شامل کیا گیا۔ وہ امریکی بگ لیگ پروفیشنل بیس بال ٹیم میں مردوں کے ہمراہ کھیلنے والی پہلی خاتون تھیں۔ ان کی زندگی کی کہانی کو “ٹونی سٹون” کے نام سے ڈرامائی کھیل کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ اس ڈرامے کا افتتاح 3 ستمبر کو واشنگٹن کے ایرینا سٹیج تھیٹر میں ہوا۔

یہ ڈرامہ 26 ستمبر کو نیشنل پارک (واشنگٹن کی بیس بال ٹیم کے گراؤنڈ ) میں براہ راست دکھائے جانے کے ساتھ ساتھ بیک وقت سٹیج پر بھی پیش کیا جائے گا۔ ڈرامے میں  دلچسپی رکھنے والے کمیونٹی کے ممبران کے لیے داخلہ مفت ہوگا۔ اس ڈرامے میں دیکھنے والوں کو ایک ایسی پہل کار خاتون سے متعارف کرایا گیا ہے جس نے کھیل کے میدان سے باہر اور کھیل کے میدان میں درپیش مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بیس بال کے اپنے شوق کو پورا کیا۔ یہ ڈرامہ مارتھا ایکمین کی کتاب ” کرو بال: دا ریمارکیبل سٹوری آف ٹونی سٹون” نامی کتاب  پر مبنی ہے۔

 بیس بال کی یونیفارم پہنے ایک خاتون اداکار بیس بال کا بلا گھما رہی ہیں۔ (© Ryan Maxwell Photography)
واشنگٹن کے ایرینا سٹیج پر ٹونی سٹون کا کردار ادا کرتے ہوئے، سینٹویا فیلڈز بیس بال کا بلا گھما رہی ہیں۔ (© Ryan Maxwell Photography)

ریاست منیسوٹا کے شہر سینٹ پال کی رہنے والی سٹون، لڑکوں کی ٹیموں میں کھیلتی ہوئی جوان ہوئیں۔ نوجوان خاتون کی حیثیت سے انہوں نے اعلی ترین سطح پر بیس بال کھیلنے کا مصمم ارادہ کیا ہوا تھا۔ نیگرو لیگز نے سٹون کو یہ موقع دیا۔ نیگرو لیگز نے 1920 میں کام کرنا شروع کیا تھا جنہیں بعد میں توڑ دیا گیا۔ تاہم انہیں ان کے توڑنے کے بعد میجر لیگ کی حیثیت دی گئی۔ انڈیاناپولس ٹیم، نیگرو لیگ کی توڑی جانے والی آخری ٹیم تھی۔ یہ ٹیم 1980 کی دہائی تک نمائشی میچ کھیلتی رہی۔

ٹیم میں سٹون کی موجودگی کو ٹکٹ فروخت کرنے میں مدد کے لیے ایک نئے پن کے طور پر مارکیٹ میں متعارف کرایا گیا جس میں کامیابی ہوئی۔ لیکن بعض اوقات سٹون نے مخاصمانہ تماشائیوں کا بھی سامنا کیا۔ ٹیم کے ناراض کھلاڑیوں نے ان کے ساتھ سردمہری کا مظاہرہ کیا۔ وہ سٹون کو کہتے تھے کہ اُنہیں گھر میں بیٹھنا چاہیے۔ انہیں حریف ٹیم کے اُن کھلاڑیوں سے بھی نمٹنا ہوتا تھا جو سٹون کو اس وقت زخمی کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے جب وہ بیس پر پہنچنے کی کوشش کر رہی ہوتی تھیں۔

اس سب کچھ کے باوجود، سٹون کی پھرتی اور حوصلے نے بہت سے شائقین کو متاثر کیا۔

 بیس بال کی یونیفارم میں ملبوس، ٹونی سٹون کے ارد گرد جمع بچے۔ (© Transcendental Graphics/Getty Images)
ٹونی سٹون 1953 میں فلوریڈا میں اپنے مداح بچوں کو خوش آمدید کہہ رہی ہیں۔ سٹون ڈرامے کی ہدایت کار، پیم میک کنن کہتی ہیں کہ ٹیم کا نام یعنی “دا کلاون” [مسخرے] اس بات کو واضح کرتا ہے کہ “اِن غیرمعمولی کھلاڑیوں سے … توقع کی جاتی تھی کہ وہ اپنی تنخواہوں کے چیک لینے کے لیے مسخرے پن کا مظاہرہ کریں۔” (© Transcendental Graphics/Getty Images)

سٹون نے بیس بال کے کھیل کا آغآز مائنر لیگ سے کیا جہاں انہوں نے اپنے پہلے سیزن کے دوران افسانوی شہرت کے حامل  بالر، سیچل پیج کو کھیلا۔ جب وہ انڈیانا پولس کی ٹیم میں شامل ہوئیں تو انہوں نے ٹیم میں مشہور کھلاڑی ہینک ایرن کی جگہ لی جو میجر لیگ بیس بال کی ملواکی برویز [جو اب اٹلانٹا بریوز کہلاتی ہے] نامی ٹیم میں کھیلنے کے لیے انڈیاناپولس کی ٹیم کو چھوڑ  کر جا رہے تھے۔

کنسس سٹی، مزوری میں دا نیگرو لیگز بیس بال میوزیم کے صدر باب کنڈرک نے کہا کہ نیگرو لیگ کا “قیام [لوگوں] کو باہر رکھنے کے عمل سے وجود میں آتا ہے اور [بعد میں یہ لیگ] شاید اس ملک کی ایک جامع ترین اکائی بن جاتی ہے۔” سٹون کی زندگی پر بننے والا ڈرامہ “نہ صرف ٹونی سٹون کو منظوم خراج تحسین پیش کرتا ہے بلکہ کونی مورگن اور میمی “پی نٹ” جانسن جیسی نیگرو لیگ میں کھیلنے والی دیگر خواتین کھلاڑیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہے۔” یہ خواتین کھلاڑی سٹون کے نقش قدم پر چلیں۔

انہوں نے کہا، “ٹونی سٹون ہم سب کے لیے حوصلہ مندی کی علامت ہیں۔”

ٹونی سٹون ڈرامے کی کوریو گرافر، کمیل اے براؤن بتاتی ہیں کہ کس طرح سٹیج پر ٹیم کی حرکیات، اداکاری کے ساتھ ساتھ مکالموں کے ذریعے کھل کر سامنے آتی ہیں۔ انہوں نے بتایا، “اداکاروں نے بیس بال کے ایک کوچ کے ساتھ بھی وقت گزارا جس نے انہیں کھیل کے دوران بیس بال کے کھلاڑیوں کے طور طریقوں اور اُن کی مختلف پوزیشنوں کے بارے میں بتایا۔”

اس ڈرامے کے معاون کوریوگرافر، رِکی ٹرپ نے کہا، “اس خاص ڈرامے کے لیے کوریوگرافی کی بنیاد [ایک مخصوص فرد] کا کردار ہے اور اس میں جسمانی لچک اور سیاہ فام جسم کی کمال کی شان ہے۔” انہوں نے کہا کہ اداکاروں “نے اپنے کرداروں کو سمجھا اور اس کا شاندار نتیجہ سامنے ایا۔”