بیش قیمت امریکی پیٹنٹ

جب پیٹنٹ کی قیمت کی بات آتی ہے تو اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ امریکی ایجادات تجارتی لحاظ سے سب سے زیادہ کارآمد اور کامیاب ترین ثابت ہوتی ہیں۔

امریکی پیٹنٹ کی مالیت تین کھرب ڈالر سے کچھ زیادہ ہے۔

یہ اعداد و شمار پیٹنٹ ویکٹر نامی کمپنی نے اکٹھے کیے ہیں۔ اس کمپنی نے دانشورانہ املاک کی قیمت لگانے کا ایک طریقہ وضح کیا ہے جو کہ ایک پیچیدہ کام ہے۔  [پی ڈی ایف، 723 کے بی]

پیٹنٹ ویکٹر کے چیف ایگزیکٹیو، اینڈریو ٹورینس بتاتے ہیں، “امریکہ میں آج پیٹنٹ شدہ نئی ٹیکنالوجیوں کا دائرہ کار اور وسعت  حیران کن ہے۔ پیٹنٹ کے امریکی نظام کا سلسلہ کپ ہولڈروں سے لے کر کمپیوٹروں تک، دستانوں سے لے کر ایم آر این اے ویکسینوں تک، اور قینچیوں سے لے کر خلائی جہازوں تک پھیلا ہوا ہے۔ سب سے اہم اور قیمتی پیٹنٹوں کا ایک غیر متناسب حصہ امریکہ فراہم کرتا ہے۔ گو کہ چین جیسے دوسرے ممالک اس فرق کو کم کرنا شروع ہو گئے ہیں، پھر بھی ایک بہت بہت بڑا فرق ابھی باقی ہے۔”

پیٹنٹ ویکٹر کے حساب کے مطابق چینی ایجادات کی قیمت تقریباً 488 ارب ڈالر ہے۔

ٹورینس بتاتے ہیں کہ سب سے زیادہ قیمتی پیٹنٹوں میں طبی آلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پیٹنٹوں کا شمار غیر متناسب طور پر زیادہ ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ پیٹنٹ کے مالکان میں خواتین کی نمائندگی بہت کم ہے۔ چوٹی کے 650 موجدین میں صرف 14 خواتین موجدین شامل ہیں۔

 کمپیوٹر کی سکرین کی طرف اشارہ کرتی ہوئی ایک عورت (© Heinz Troll/European Patent Office)
مارٹا کارچاوتز کی ویڈیو کمپریشن ایجادات نے موبائل آلات پر آن لائن سٹریمنگ سے لے کر بڑھی ہوئی حقیقت تک ہر چیز پر بہت زیادہ اثر ڈالا ہے۔ (© Heinz Troll/European Patent Office)

مارٹا کارچاوتز کا شمار نامور خواتین موجدین میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ویڈیو کمپریشن ٹکنالوجی کی تخلیق میں اہم کردار کیا جو زوم اور ویڈیو کی دیگر سہولتوں کی بنیاد ہے۔ پیٹنٹ ویکٹر کے حساب سے وہ خواتین موجدین کی فہرست میں سب سے اوپر ہیں۔

اُن کی کمپنی ‘ انونٹ ٹوگیدر’ نامی تنظیموں، یونیورسٹیوں اور کمپنیوں کے اتحاد کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ یہ اتحاد موجدین کے مابین تنوع کو فروغ دینے کا کام اور کارچاوتز جیسی دیگر خواتین کی کامیابی میں مدد کرتا ہے۔ ٹورینس کہتے ہیں، “ہمیں مستقبل میں خواتین موجدین کی کامیابیوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنے ڈیٹا اور مفصل معلومات کو استعمال کرنے کی امید ہے۔”

تعداد کے مقابلے میں معیار کی اہمیت

مجموعی حوالے سے پیٹنٹ ویکٹر نے دیکھا ہے کہ 65 موجدین کم از کم ایک ارب ڈالر مالیت کے پیٹنٹوں کے مالک ہیں۔ (فریڈرک شیلٹن چہارم، جانسن اینڈ جانسن کے طبی آلات کی ذیلی کمپنی ‘ ایتھیکون’ کے ملازم ہیں۔ وہ دنیا کے 200 سب سے قیمتی پیٹنٹوں میں سے 95 کے مالک ہیں۔)

 ایک آدمی میز کے پاس کرسی پر بیٹھا ہوا ہے اور دوسرے اس کے اردگرد کھڑے ہیں (Courtesy of Frederick Shelton)
جے اینڈ جے کے موجد، فریڈرک شیلٹن چہارم [کرسی پر بیٹھے ہوئے] دیگر انجنیئروں کے ہمراہ (Courtesy of Frederick Shelton)

پیٹنٹ ویکٹر کمپنی کی بنیاد قانون کے ایک پروفیسر، انفارمیشن سائنس کے ایک پروفیسر اور ایک سافٹ ویئر انجینئرنے  رکھی  تھی۔ یہ کمپنی میونخ میں یورپی پیٹنٹ آفس میں موجود 132 ملین پیٹنٹ دستاویزات میں سے کسی دستاویز کو تلاش کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے۔ یہ دنیا میں پیٹنٹوں کا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔ یہ کمپنی پیٹنٹ کی تفصیل کا جائزہ لینے اور ڈیٹا بیس میں موجود ہر ایک پیٹنٹ کی قیمت کا تخمینہ لگانے کے لیے ملکیتی الگورتھم کا استعمال کرتا ہے۔

 پیٹنٹ کی کل قیمت کا بار گراف، جس میں سب سے اوپر امریکہ، پھر چین، جاپان، جرمنی اور جنوبی کوریا ہیں۔ ساتھ ہی چمکتے ہوئے بلب پکڑے ہاتھ کی تصویر ہے۔ (State Dept./M. Gregory. Source: Patent Vector. Image: © Dilok Klaisataporn/Shutterstock.com)
دنیا کے ممالک میں قیمت خرید کے حساب سے متوازن تخمینے کے مطابق سب سے قیمتی پیٹنٹوں کا تعلق امریکہ [تین کھرب ڈالر]، چین [488 ارب ڈالر]، جاپان [97 ارب ڈالر]، جرمنی [12 ارب ڈالر]، اور جنوبی کوریا [7 ارب ڈالر] سے ہے۔ (State Dept./M. Gregory)

2020 میں تقریباً 185 ممالک کی طرف سے 1.6 ملین پیٹنٹ دیے گئے۔ (2021 کے اعداد و شمار ابھی تک املاک دانش کی عالمی تنظیم نے شائع نہیں کیے۔)

دنیا بھر میں 50 ملین سے کچھ ہی اوپر پیٹنٹ دیے گئے ہیں۔ لیکن بہت سے پیٹنٹ بیکار ہو چکے ہیں کیونکہ کمپنیاں انہیں خریدنے کے لیے تیار نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ پیٹنٹ ٹھوس تصورات ہوں، اچھے خیالات ہوں جو اب زمانے سے مطابقت نہیں رکھتے جیسے کرسٹ کے بغیرمونگ پھلی کے مکھن اور جیلی کا سینڈوچ پیٹنٹ جس کی تجدید نہیں کرائی گئی۔ پیٹنٹ کے مالکان کو پیٹنٹ کو موثر رکھنے کے لیے فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

جب پیٹنٹ ویکٹر کمپنی بیکار اور غیر قانونی پیٹنٹوں کو فہرست سے خارج کر دیتی ہے تو تقریباً 16 ملین پیٹنٹ ایسے باقی بچتے ہیں جنہیں قیمتی سمجھا جاتا ہے۔

جراحی کے آلات، ٹچ سکرین آلات اور جین کو تبدیل کرنے والی ٹیکنالوجی کے امریکی موجدین کا شمار اُن افراد میں ہوتا ہے جو سب سے زیادہ قیمتی پیٹنٹوں کے مالک ہیں۔ ٹورینس کہتے ہیں، “جب قیمتی پیٹنٹوں کی بات ہوتی ہے تو امریکہ کا نام سرفہرست ہوتا ہے۔”

فری لانس مصنفہ، ہولی روزن کرانٹز نے یہ مضمون لکھا۔