ایک بچے کے بازو میں ٹیکہ لگایا جا رہا ہے۔ . (PAHO/WHO/Sabina Rodriguez)
پی اے ایچ او کے گھر گھر ویکسی نیشن لگانے کی مہم کے دوران ایک بچے کو خسرے سے بچاوً کی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ . (PAHO/WHO/Sabina Rodriguez)

ایک اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وینیزویلا میں ویکسین اور دوائیں لانے کی بین الاقوامی کاوشوں سے ملک میں خسرے کی وبا پر قابو پا لیا گیا ہے۔

امریکی براعظموں کی صحت کی تنظیم (پی اے ایچ او) نے اطلاع دی ہے کہ 2019 میں خسرے کے مریضوں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلہ میں 91 فیصد کم رہی جو کہ 5,800 سے کم ہوکر 548 پر آ گئی ہے۔

ایک وقت میں خسرے کا وینیزویلا میں مکمل طور پر خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ مگر 2017ء میں یہ وبا شدت کے ساتھ واپس آئی۔ اُس سال اس کے 727 مریض سامنے آئے جن میں سے دو کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی۔ اس سے اگلے سال 5,779 نئے مریضوں اور 75 اموات کا پتہ چلا۔ تخصص کے حامل صحت کے بین الاقوامی ادارے، پی اے ایچ او کے مطابق معلوم شدہ مریضوں کی نصف سے زیادہ تعداد پانچ سال سے کم عمر کے بچوں پر مشتمل تھی۔

ایک شیشی میں لگائی گئی سرنج کو پکڑے ہوئے ہاتھ۔ (PAHO/WHO/Sabina Rodriguez)
2018ء سے کراکس، وینیزویلا میں متاثرہ علاقوں میں گھر گھر جا کر خسرے کی ویکیسین لگانے کی مہم جاری ہے۔ (PAHO/WHO/Sabina Rodriguez)

امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے، یو ایس ایڈ نے پی اے ایچ او کو تقریباً 34 لاکھ ڈالر کی امداد دی۔ اس میں 2018 اور اس کے بعد، 6 سے 15 سال کے درمیان کی عمر کے 90 لاکھ بچوں کو اس مہلک بیماری کے خلاف ویکسین مہیا کرنے کے لیے رقم بھی شامل تھی۔ یو ایس ایڈ کے منتظم مارک گرین نے ایک بیان میں کہا کہ صرف اس اقدام سے “ملک میں جاری حکومت کے پیدا کردہ اس سیاسی اور اقتصادی بحران سے متاثر ہونے والے لوگوں کی جانیں بچیں۔”

پی اے ایچ او کا کہنا ہے کہ خسرے میں کمی لانے کو جاری رکھنے کا کلیدی انحصار ویکسی نیشن لگانے کی شرح کو 95 فیصد سے زیادہ رکھنے پر ہے۔ بین الاقوامی امدادی کوششوں کے تحت زندگی بچانے والے روک تھام کے اقدام اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک مادورو کی غیرقانونی آمریت اقتدار میں رہے گی اور پورے ملک میں طبی علاج کی سہولتوں کو محدود کرتی رہے گی۔

گرین نے کہا، “امریکہ کی حکومت اور عوام وینیز ویلا کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا تہیہ کیے ہوئے ہیں اور انسان کے پیدا کردہ بحران کے دوران [وینیز ویلا کے عوام ] کی حمایت کرنا جاری رکھیں گے۔”