بین الاقوامی تعاون سے اوزون کی تہہ میں آنے والی بہتری

اقوام متحدہ کے مطابق چار دہائیوں میں پہلی مرتبہ اوزون گیس کی تہہ میں بہتری آنا شروع ہو چکی ہے۔

یہ بہتری اوزون کی تہہ میں کمی کا باعث بننے والے کیمیائی مادوں کو مرحلہ وار ختم کرنے کی دہائیوں پر پھیلے بین الاقوامی تعاون کے نتیجے میں آئی ہے۔

موسمیات کی عالمی تنظیم کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالاس نے 9 جنوری کو ایک بیان میں کہا کہ “اوزون کی بہتری نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات کے لیے ایک مثال قائم کر دی ہے۔ اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والے کیمیائی مادوں کو  مرحلہ وار ختم کرنے میں ہماری کامیابی ہمیں بتاتی ہے کہ معدنی ایندھنوں کے استعمال کو بتدریج ترک کرنے، گرین ہاؤس گیسوں کو کم کرنے اور درجہ حرارت میں اضافے کو محدود کرنے کے لیے فوری طور پر کون کون سے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں [اور ہمیں] کون سے اقدامات اٹھانے چاہیئیں۔”

اوزن کی تہہ سے کیا مراد ہے؟

اوزون ایک بے بو اور بے رنگ گیس ہے۔ یہ گیس سورج کی بالائے بنفشی تابکاری کو جذب کرتی ہے- 1985 میں سائنس دانوں نے انٹارکٹکا کے اوپر اوزون کی تہہ میں ایک سوراخ دریافت کیا تو انہوں نے پہلی مرتبہ دیکھا کہ زمین کے وسطی فضائی کرے سے اوزون گیس غائب ہوتی جا رہی ہے۔ انہیں جلد ہی پتہ چل گیا کہ ایروسول اور ریفریجریٹروں سے نکلنے والے کلوروفلورو کاربن (سی ایف سی) جیسے انسانوں کے تیاری کردہ کیمیکلز کی وجہ سے اوزون گیس کم ہو رہی ہے۔ ایسا نہ صرف براعظم انٹارکٹکا پر ہو رہا ہے بلکہ دنیا کے دیگر حصوں پر بھی ہو رہا ہے۔

زمین پر اوزون گیس کی تہہ میں ہونے والے سوراخ کا خاکہ (© NASA/AP)
5 اکتوبر 2022 کے ناسا کے تیار کردہ اس خاکے میں نیلا اور جامنی رنگ انٹارکٹکا پر اوزون کی حفاظتی تہہ میں ہونے والے سوراخ کو ظاہر کرتا ہے۔ (© NASA/AP)

اِس دریافت نے بین الاقوامی برادری میں تشویش پیدا کر دی جس کے نتیجے میں 1987 میں مونٹریال پروٹوکول منظور کیا گیا۔ جس کے تحت سی ایف سی اور اوزون کو نقصان پہنچانے والے اور دیگر مواد کی پیداوار اور اِن کے استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اوزون کو ختم کرنے والے دیگر موادوں کو ختم کرنے کے لیے اس پروٹوکول میں کئی مرتبہ ترمیم کی گئی۔ دنیا کے 197 ممالک کے اس معاہدے میں شامل ہونے کی وجہ سے اقوام متحدہ کا یہ پہلا ایسا معاہدہ بن گیا جس کی عالمگیر بنیادوں پر توثیق کی گئی۔

بین الاقوامی کمیونٹی کے اِن اقدامات کے نتیجے میں امید ہے کہ مندرجہ ذیل خطوں پر اوزون گیس کی معمول کی مقدار اِن کے سامنے درج برسوں میں بحال ہو جائے گی:-

  • انٹارکٹک پر 2066 تک۔
  • آرکٹک پر 2042 تک۔
  • باقیماند دنیا پر 2040 تک

اضافی اقدامات

امریکہ مونٹریال پروٹوکول میں کیگالی ترمیم کی توثیق کر کے زمین کے وسطی فضائی کرے پر بعض گیسوں کے مرتب ہونے والے نقصان دہ اثرات سے نمٹنے کے لیے اضافی اقدامات اٹھا رہا ہے۔ امریکہ میں یہ اضافی اقدامات 29 جنوری سے نافذالعمل ہو چکے ہیں۔

کیگالی ترمیم میں ہائیڈرو فلورو کاربن (ایچ ایف سی) کی پیداوار اور استعمال میں مرحلہ وار کمی کا کہا گیا ہے۔ ایچ ایف سی ایسی گرین ہاؤس گیسیں ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں اور انہیں عام طور پر ایروسول، فوم، ریفریجریشن اور ایئر کنڈیشننگ میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اس ترمیم کی توثیق کرنے والے 140ویں ملک کی حیثیت سے امریکہ اس صدی کے دوران عالمی درجہ میں نصف ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے سے بچنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں اپنے حصے کا کام کر رہا ہے۔ امریکہ ماحول دوست ٹکنالوجی اور مصنوعات سازی کے شعبے کی ملازمتوں میں سرمایہ کر کے ایچ ایف سی کا متبادل بھی تلاش کرے گا۔

امریکی سینیٹ کی طرف سے اس ترمیم کی منظوری کے بعد 21 ستمبر 2022 کو صدر بائیڈن نے کہا کہ”امریکہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کی قیادت کرنے والوں کی صف میں دوبارہ شامل ہو گیا ہے۔ چونکہ مزید ممالک اس ترمیم کی توثیق کرنے میں امریکہ کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں لہذا ہم اس صدی میں نصف ڈگری سینٹی گریڈ تک گرمی میں اضافے کو روک سکتے ہیں۔ [یہ] موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور کمیونٹیوں کو مزید موسمیاتی اثرات سے بچانے کے حوالے سے ایک اہم خدمت ہے۔”