
سارہ ایچ کلیولینڈ کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے لیے امریکہ کے قومی گروپ کی امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ انہیں سکالر اور بین الاقوامی قانون دان اور سفارت کار کی حیثیت سے ایک عمر کا تجربہ حاصل ہے۔
کلیولینڈ نے کہا کہ اگر مجھے جج کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے منتخب کر لیا گیا تو “میری [صلاحیتیں] اس عدالت کی سالمیت اور اختیار کو برقرار رکھنے کے لیے اور بین الاقوامی قانون کی حقیقی تشریح کو محفوظ رکھنے کے لیے وقف ہوں گیں۔”
اِس عدالت کے لیے منتخب ہونے والی چھٹی خاتون کی حیثیت سے وہ ایک نئی تاریخ بھی رقم کریں گیں۔
کلیولینڈ 2007 سے کولمبیا یونیورسٹی کے قانون کے سکول میں انسانی اور آئینی حقوق پڑھا رہی ہیں۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی بین الاقوامی قانون کی سالمیت کے دفاع اور بین الاقوامی قانون کے موثرپن کو مضبوط بنانے میں گزری ہے۔

انہوں نے نسلی امتیاز کے خاتمے کی کمیٹی میں قطر بنام متحدہ عرب امارات کے عبوری مصالحتی کمیشن کی رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس کمشن نے 2023 کے اوائل میں اپنا کام مکمل کیا۔ یہ کمیشن دوںوں ممالک کے درمیان بین الریاستی جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
اس سے قبل کلیولینڈ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی (2015–2018) کی نائب صدر اور رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ وہ امریکہ کی طرف سے کونسل آف یورپ کے قانون کے ذریعے جمہوریت کے یورپی کمشن کی رکن (2013–2019) بھی رہ چکی ہیں۔
اس سے پہلے انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے قانونی مشیر کے دفتر میں (2009-2011) تک قونصلر کے طور پر کام کیا۔ اس عہدے پر انہوں نے بین الاقوامی قانون کی تشریح اور اس پر عمل کرنے کے کام کے حوالے سے قانون کے مشیر کے دفتر کی رہنمائی کی۔
پڑھانے کے علاوہ کلیولینڈ امریکی وزیر خارجہ کی بین الاقوامی قانون کی مشاورتی کمیٹی کی رکن کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔ وہ بین الاقوامی بار ایسوسی ایشن کے انسانی حقوق کے انسٹی ٹیوٹ کی کونسل ممبر ہیں اور قانون دانوں کے بین الاقوامی کمشن کی کمشنر ہیں۔
کلیولینڈ کے زندگی بھر کے کام نے اُنہیں اس بات کا گہرا فہم دیا ہے کہ رکن ممالک اور بین الاقوامی اداارے بین الاقوامی قانون اور ان کو درپیش چیلنجوں سے کس طرح نمٹتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل اس برس موسم خزاں میں نیویارک میں کلیولینڈ کی امیدواری پر ووٹ ڈالیں گیں۔ اگر کلیولینڈ عالمی عدالت کے لیے منتخب ہوتی ہیں تو وہ نو برس تک اِس عدالت کی جج رہیں گیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ “پروفیسر کلیولینڈ بین الاقوامی قانون کی بہترین سفیر ہیں اور وہ آنے والے برسوں میں عدالت کی اِس کے اہم کاموں میں رہنمائی کرنے میں مدد کرنے کے لیے طاقت، عزم اور وژن رکھتی ہیں۔”