مذہبی آزدی کو فروغ دینے کے لیے واشنگٹن میں ہونے والی کانفرنس کے دوران ایک تقریب میں امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مذہبی آزادی کے لیے انتھک کوششیں کرنے پر چھ افراد کو خراج تحسین پیش کیا۔

پومپیو نے کہا، “انہوں نے اپنے مذاہب سے مختلف مذہبوں کے پیروکار اجنبی لوگوں کی مدد کرنے کی خاطر، اپنی شہرت، اپنا ذاتی آرام، اپنی ذاتی فلاح و بہبود، اور بعض حالات میں اپنی جان تک خطرے میں ڈال دی۔” ذیل میں ان کی کہانیاں بیان کی جا رہی ہیں:

Mike Pompeo and Mohamed Yosaif Abdalrahan shaking hands (State Dept./Michael Gross)
محمد یوسف عبدالریحان (دائیں) وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ۔ (State Dept./Michael Gross)

محمد یوسف عبدالریحان، سوڈان

محمد یوسف عبدالریحان ایک وکیل اور متحرک کارکن ہیں اور اُن کا تعلق انسانی حقوق کے ایک سوڈانی پروگرام سے ہے۔ وہ سوڈان کی مذہبی اقلیتوں کا دفاع کرتے ہیں۔ سوڈان کی مسلم اکثریت سے تعلق رکھنے والے یوسف، مذہبی اقلیتوں کے افراد کے لیے مضبوط تر قانونی تحفظات کی حمایت کرتے ہیں اور ملک کے قانونی نظام میں رہ کر کام کرتے ہوئے اِن لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے، “سوڈان میں مذہبی آزادی کا دفاع،  کم از کم ایک ایسا کام ہے جو میں کر سکتا ہوں۔”


Mike Pompeo and William and Pascale Warda standing together (State Dept./Michael Gross)
ولیم اور پاسکیل واردا، وزیر خارجہ پومپیو کے ہمراہ۔ (State Dept./Michael Gross)

ولیم اور پاسکیل واردا، عراق

ولیم اور پاسکیل واردا نے 2003ء میں عراق میں حمورابی تنظیم برائے انسانی حقوق قائم کی۔ یہ ایک غیرمنفعتی اور غیر سیاسی تنظیم ہے جو عراق میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتی ہے۔ اس تنظیم نے یزیدیوں، عیسائیوں اور دیگر مذہبی  اقلیتوں پر داعش کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کو دستاویزی شکل دی۔ پاسکیل کہتی ہیں، “ہماری دنیا کے [مسائل کا حل] خیرات اور پیار ہیں۔ ہم پر تبدیلی لانا واجب ہے۔”


Ivanir dos Santos and Mike Pompeo standing together (State Dept./Michael Gross)
ایوانیر دوس سانتوس اور وزیر خارجہ پومپیو۔ (State Dept./Michael Gross)

ایوانیر دوس سانتوس، برازیل

ایوانیر دوس سانتوس برازیل میں افریقی پس منظر کے حامل  “کینڈومبلے” نامی مذہب کے پادری ہیں۔ اس مذہب کے پیروکاروں کو برازیل میں اکثر امتیازی سلوک اور حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ ‘مذہبی عدم رواداری کے خاتمے کے کمشن’ اور ‘پسماندہ آبادیوں کے مرکز’ کے بانی ہیں۔ یہ دونوں ادارے معاشرے کے کمزور گروہوں کی مدد کرتے ہیں۔ سانتوس ‘ریو ڈی جنیرو میں مذہبی آزادی کے دفاع میں کی جانے والی واک’ جیسی تقریبات منعقد کرنے کے لیے سب مذہبوں کے پیرو کاروں کو ایک جگہ اکٹھا کرتے ہیں۔


Salpy Eskidjian Weiderud and Mike Pompeo standing together (State Dept./Michael Gross)
سلپی ایسکدیان وائیدرود اور وزیر خارجہ پومپیو۔ (State Dept./Michael Gross)

سلپی ایسکد یان وائیدرود، قبرص

سلپی ایسکدیان وائیدرود کا تعلق قبرص سے ہے۔ وہ “قبرص کے امن کے عمل کے مذہبی پہلو” کے نام سے قبرص میں امن کے فروغ کے لیے بنائے گئے منصوبے کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ 2012ء سے اس تنظیم کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر چلی آ رہی ہیں۔ بین المذاہبی مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے، وہ کم و بیش 30 سال تک یورپ اور مشرق وسطٰی میں مذہبی اداروں کے ساتھ کام کر چکی ہیں۔


ابوبکر عبدالہی، نائجیریا

نائجیریا کے امام ابوبکر عبداللہی نے 2018ء میں 262 عیسائی اور دیگر افراد کو بچانے کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالا۔ اِن لوگوں پر فلانی گلہ بان حملے کر رہے تھے۔ امام نے اپنی جان بچا کر بھاگنے والے سینکڑوں افراد کو ایک مسجد اور اس سے ملحقہ اپنے گھر میں پناہ  دی۔ جب نائجیریا کے نائب صدر یمی اوسنباجو نے مئی میں اِن کے کاموں کی تعریف کی تو عبد اللہی نے کہا، “خدا نے انسان کی تخلیق ایک مختلف انداز سے کی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اکٹھے مل کر امن اور ہم  آہنگی سے رہیں، اور ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچائیں۔” (عبدالہی اس تقریب میں شریک نہیں ہو سکے۔)