
امریکہ 596 ملین ڈالر سے زائد کی انسانی بنیادوں پر دی جانے والی نئی امداد کے ساتھ شامی عوام کی مدد کر رہا ہے۔
یہ امداد امریکی محکمہ خارجہ اور امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔ اس امداد کے تحت شام میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کے ساتھ ساتھ مصر، عراق، اردن، لبنان اور ترکی میں پناہگزینوں اور اُنہیں پناہ دینے والی مقامی کمیونٹیوں کی مدد بھی کی جائے گی۔
30 مارچ کو اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی مشترکہ سربراہی میں شام اور خطے کے مستقبل میں مدد کرنے سے متعلق پانچویں برسلز کانفرنس ہوئی۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب، تھامس-گرین فیلڈ نے اس ورچوئل کانفرنس میں کہا، “ہم شامی عوام کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ خطے کے اُن ممالک کی مدد کرنے کا عزم بھی کیے ہوئے ہیں جنہوں نے لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کا بوجھ اٹھا رکھا ہے۔”

مارچ کے مہینے میں شام میں تصادم کے شروع ہونے کے 10 سال پورے ہوگئے۔ اس دوران 13 ملین شامی اپنے گھربار چھوڑ کر چلے گئے اور اس تصادم کے نتیجے میں 13.4 ملین شامیوں کو امداد کی ضرورت ہے۔
اس رقم سے یو ایس ایڈ اور محکمہ خارجہ کی شراکت دار تنظیمیں وسیع پیمانے پر زندگیاں بچانے والی انسان دوست امداد فراہم کر سکیں گیں۔ اِس امداد میں خوراک کی ہنگامی فراہمی، پینے کے محفوظ پانی اور پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ طبی اور حفظان صحت کی بہتر سہولتیں بھی شامل ہوں گی۔ سرپرستانہ پروگراموں کے تحت اس بحران سے متاثر ہونے والے افراد کو ذہنی تندرستی اور مشاورت کی سہولتیں بھی مہیا کی جائیں گی۔
امریکی امداد کے تحت پناہگزینوں کی اپنے نئے حالات میں خودکفیل ہونے کی خاطر تعلیمی اور معاشی مواقعوں پیدا کرنے میں بھی مدد کی جائے گی۔
امریکہ شامی عوام کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے۔ اس تصادم کے 2011ء میں شروع ہونے سے لے کر آج تک، امریکہ انسانی بنیادوں پر تقریباً 13 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق شامی تصادم کے پرامن حل کی حمایت کرتے ہیں۔ اس قرارداد میں شامی قیادت میں ایک سیاسی عمل کے تحت نئے آئین اور غیرفرقہ پرست حکومت کے قیام کے عمل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ اینٹونی جے بلنکن نے 30 مارچ کو کہا، “اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ہمراہ، امریکہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن کی شامی تصادم کا ایک سیاسی تصفیہ اور مستقل حل تلاش کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ ایسا کوئی فوجی حل نہیں ہے جو شام اور خطے میں امن، سلامتی، اور استحکام لا سکے۔”