
تائیوان کی سیمی کنڈکٹر بنانے والی، تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی یا (ٹی ایس ایم سی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایرییزونا میں سیمی کنڈکٹر کی ایک فیکٹری کی تعمیر اور اسے چلانے پر 12 ارب ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 14 مئی کے اپنے ایک بیان میں کہا، “یہاں (تیار کی جانے والی) چپس مصنوعی ذہانت سے لے کر فائیو جی بیس سٹیشنوں اور ایف-35 (طیاروں) تک ہر ایک چیز کو چلائیں گیں۔”
انہوں نے اس سودے کو “امریکی سیمی کنڈکٹر صنعت کے لیے ایک ایسی انقلابی تبدیلی (قرار دیا) جو امریکہ کی قومی سلامتی اور اقتصادی خوشحالی کو مضبوط بنائے گی۔”
ایک انتہائی اہم ٹکنالوجی

‘ٹی ایس ایم سی’ کے کاروباری نشان والی عمارت کا درختوں کے بیچ سے دکھائی دینے والا ایک منظر۔ (© Shutterstock)
15 مئی کو محکمہ خارجہ میں دی جانے والی ایک بریفنگ میں پومپیو کے سائنس اور ٹکنالوجی کے مشیر، منگ چیانگ نے بتایا کہ سیمی کنڈکٹروں کو “پوری ڈیجیٹل صنعت میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت حاصل ہے۔”
ٹی ایس ایم سی نے بتایا کہ اس فیکٹری کی تعمیر 2021ء میں جب کہ چپس کی تیاری 2024 میں متوقع ہے۔ اس پلانٹ سے جدید ٹکنالوجی سے متعلقہ پیشہ وارانہ افراد کے لیے براہ راست 1,600 ملازمتیں جب کہ بالواسطہ طور پر ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گیں۔ ٹی ایس ایم سی سینکڑوں امریکی ملازمین کو تائیوان میں اپنی جدید ترین ٹکنالوجی کی تربیت دے گی اور اس سرمایہ کاری کے ایک جزو کے طور پر امریکہ میں اپنی تحقیقی سرگرمیوں کو وسعت دے گی۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا، “امریکہ میں سرمایہ کاری کے لیے زبردست سازگار ماحول اور اس کی ذہین افرادی قوت، موجودہ اور امریکہ میں مستقبل کی سرمایہ کاریوں کو ٹی ایس ایم سی کے لیے پرکشش بناتے ہیں۔”
ایریزونا میں قائم کی جانے والی یہ فیکٹری امریکہ میں ٹی ایس ایم سی کی دوسری فیکٹری ہو گی۔ ریاست واشنگٹن میں کاماس کے مقام پر ٹی ایس ایم سی پہلے ہی سے ایک فیکٹری چلا رہی ہے۔ آسٹن، ٹیکساس اور سین ہوزے، کیلی فورنیا میں ٹی ایس ایم سی کے ڈیزائن سنٹر بھی ہیں۔
فائیو جی کی قومی سلامتی

پومپیو نے کہا کہ امریکہ میں فیکٹری تعمیر کرنے کا فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب “چین جدید ترین ٹکنالوجی میں حاوی ہونے اور انتہائی اہم صنعتوں کو کنٹرول کرنے کے مقابلے میں لگا ہوا ہے۔”
اقتصادی ترقی، توانائی اور ماحول کے انڈر سیکرٹری، کیتھ کریش نے کہا کہ امریکہ میں اس ٹکنالوجی کی تیاری “مستقبل کی ٹکنالوجیوں میں امریکی قیادت کو یقینی بنانے میں مدد گار ثابت ہو گی۔”
کریش نے کہا کہ تکمیل کے بعد یہ فیکٹری فائیو نینو میٹر چپ بنانے والی دنیا کی جدید ترین فیکٹری ہوگی۔
کریش نے کہا کہ یہ فیکٹری “فائیو جی کی قومی سلامتی کی یکے بعد دیگرے تین مطلوبہ کامیابیوں” کا ایک حصہ ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں “ہماری زندگیوں اور قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہم چپس ایک بار پھر امریکہ کے اندر بنائی جائیں گیں۔”
کریش نے بتایا کہ فائیو جی کی قومی سلامتی کے دیگر دو حصے، ہواوے جیسی ٹکنالوجی کی ناقابل بھروسہ چینی کمپنیوں کے لیے برآمدی قوانین میں سختی پیدا کرنا، اور فائیو جی کلین پاتھ انشی ایٹو یعنی فائیو جی کا محفوظ راستے کا پروگرام ہیں۔
پومپیو نے کہا کہ امریکہ میں سیمی کنڈکٹروں کی تیاری سے “امریکی معاشی آزادی میں اضافہ ہوگا، ہماری حفاظت اور مسابقت کو تقویت ملے گی اور جدید ٹکنالوجی کی مصنوعات سازی میں ہماری قیادت توانا ہوگی۔”