Woman astronaut surrounded by electronics aboard the International Space Station (NASA)
ناسا کی خلاباز این مکلین بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی "ڈیسٹنی نامی تجربہ گاہ" میں ورزش کرنے کے بعد کھڑی ہیں اور اُن کے اردگرد ورزش کرنے والی مشینیں دکھائی دے رہی ہیں۔ (NASA)

امریکہ کا خلائی ادارہ ناسا 39 سالہ این مکلین اور 40 سالہ کرسٹینا کوچ کو 29 مارچ کو خلائی چہل قدمی کے ایک ایسے مشن پر روانہ کر رہا ہے جو صرف خواتین خلابازوں پر مشتمل ہوگا۔

اس خلائی چہل قدمی میں صرف خاتون خلاباز شامل ہوں گی۔ خواتین کی اس خلائی چہل قددمی کی مدد کرنے والا زمینی عملہ بھی خواتین پر مشتمل ہوگا۔ ہیوسٹن کے جانسن خلائی مرکز میں میری لارنس فلائٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خلائی کنٹرولروں کی سربراہ ہوں گی جبکہ جیکی کیگی خلائی چہل قدمی کے کنٹرولروں کی سربراہی کریں گی۔

گو کہ ناسا کے مطابق یہ محض اتفاق ہے تاہم خواتین کے مہینے کے لیے یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔

مکلین اور کوچ دونوں کا تعلق ناسا کی سال 2013 کی کلاس سے ہے۔ اس کلاس کی مجموعی تعداد کا 50 فیصد عورتوں پر مشتمل تھا۔ اس کے باوجود کہ خلابازعورتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے پھر بھی خلائی سفر کے شعبے میں عورتوں کی نمائندگی ابھی تک کم ہے۔

مکلین امریکی فوج میں ہیلی کاپٹر کی پائلٹ تھیں اور کئی سالوں پر پھیلی اپنی فوجی سروس کے دوران  وہ جنگی مشنوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ ا ُن کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی امریکی فوج کی ایک ویڈیو میں وہ کہتی ہیں، “خوش قسمتی سے میرے والدین ایسے ہیں جو اس پر کوئی شرط نہیں لگاتے کہ میں کیا کچھ کر سکتی ہوں۔”

ناسا میں اپنے کام کے بارے میں وہ بتاتی ہیں کہ “ہم ہر دن ایک جیسا کام نہیں کرتے۔”

Smiling female astronaut in space suit (Beth Weissinger/NASA)
بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی جانب پرواز سے قبل کرسٹینا کوچ سوالات سن رہی ہیں۔ (Beth Weissinger/NASA)

وہ بتاتی ہیں، “ہم پیر کے دن خلائی لباس پہنے پانی میں [ٹریننگ] کر رہے ہوتے ہیں، منگل کو روسی زبان کی کلاس میں پڑھ رہے ہوتے ہیں اور بدھ کو مشن کنٹرول میں بیٹھ کر [بین الاقوامی] خلائی سٹیشن سے بات کر رہے ہوتے ہیں۔” [بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر جانے والے خلابازوں کو “سویوز” نامی روسی خلائی جہاز پر بیٹھ کر جانا ہوتا ہے۔ لہذا اِن کے لیے روسی زبان کا جاننا ضروری ہوتا ہے۔]

مکلین کی طرح کوچ نے بھی انجنیئرنگ میں انڈر گریجوایٹ اور اعلٰی ڈگریاں حاصل کر رکھی ہیں۔

کوچ کی ابتدا ناسا میں خلائی سائنس سے متعلق آلات تیار کرنے سے ہوئی اور بعد میں ایک سال تک انٹارکٹکا میں تجربات کیے اور وہاں پر کی جانے والی تحقیق میں مدد کی۔

اُن کے مطابق انٹارکٹکا میں حاصل ہونے والے اُن کے تجربات قیمتی ثابت ہوئے کیونکہ  وہاں کی “ماحولیاتی اور ذہنی اور جسمانی دشواریوں … کامیاب ہونے کے لیے حوصلے کی ضرورت” کے حوالے سے انٹارکٹکا اور خلا کے ماحول میں بہت سی مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔

ناسا کے مطابق 29 مارچ کی خلائی چہل قدمی کا دورانیہ تقریباً نو گھنٹے ہوگا۔