تبادلے کے طلبا کا ورچوئل مشقوں کے ذریعے سفارت کاری سیکھنا

عجائب گھر میں گول پینلوں میں لگی تصویریں اور تحریری عبارت (Courtesy of the National Museum of American Diplomacy)
واشنگٹن میں امریکی سفارت کاری کا قومی عجائب گھر آنے والوں کو یہ جان سکنے کی دعوت دیتا ہے کہ سفارت کاری اُن کی زندگیوں پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے۔ (Courtesy of the National Museum of American Diplomacy)

امریکی اور بین الاقوامی طلبا تبادلے کے پروگراموں اور سفارت کاری کی ایسی مشقوں کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑ رہے ہیں جو انہیں عالمگیر بحرانوں کے حل ڈھونڈنے کی خاطر مل کر کام کرنے کا چیلنج دیتی ہیں۔

یہ سفارت کار طلبا امریکی سفارت کاری کے قومی عجائب گھر کی جانب سے آن لائن ترتیب دی جانے والی مشقوں میں شریک ہوتے ہیں۔ اس عجائب گھر کا خصوصی تعلیمی پروگرام دنیا بھر کے اساتذہ اور طلبا کو سفارت کاری کی گہرائیوں میں اتر کر مطالعہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ آپ اس عجائب گھر اور دیگر بہت سے عجائب گھروں کی نمائشوں کی ورچوئل سیر کر سکتے ہیں اور کلاس روموں میں پڑھایا جانے والے مواد مفت ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں تا کہ آپ بھی سفارت کاری سے واقفیت حاصل کر سکیں۔

امریکہ کی خارجہ پالیسی میں عوامی سفارت کاری اور تبادلے کے پروگراموں کو ایک طویل عرصے سے مرکزی مقام حاصل چلا آ رہا ہے۔ جس طرح “عوامی تبادلے ہماری دنیا کو قریب تر لاتے ہیں اور امریکہ کا بہترین رخ، بالخصوص اس کے نوجوان لوگ، دنیا کے سامنے لاتے ہیں،” امریکہ کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنے پہلے خطاب میں، اینٹونی بلنکن نے اُس کو سراہا۔

محکمہ خارجہ کا مقبول پروگرام، کانگریس – بنڈیسٹاگ یوتھ ایکسچینج ، امریکہ اور جرمنی کے درمیان عوامی روابط کو مضبوط بناتا ہے۔ امریکی کانگریس اور بنڈیسٹاگ یعنی جرمن پارلیمنٹ کی مشترکہ مالی معاونت سے چلنے والے اس پروگرام میں امریکی اور جرمن شرکا کی تعداد 27,000 سے اوپر ہوچکی ہے۔ یہ پروگرام نوجوانوں کو عوامی تقریر، تنقیدی سوچ، مذاکرات اور حقیقت پسندانہ حل تجویز کرنے کی مہارتیں سیکھ کر، روز بروز عالمگیر شکل اختیار کرتی ہوئی دنیا میں پیشہ ورانہ زندگیوں کے لیے تیار کر تا ہے۔

 بڑے ہال میں موجود لوگوں کا ایک گروپ ہوا میں اپنے ہاتھ بلند کر رہا ہے (State Dept./Lauren Fischer)
کانگریس – بنڈیسٹاگ یوتھ ایکسچینج پروگرام کے سلسلے میں اگست 2019 میں امریکی طلبا جرمنی روانہ ہونے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ (State Dept./Lauren Fischer)

کئی برسوں سے تبادلے کے جرمن طلباء امریکہ میں اپنے قیام کے دوران سفارت کاری کی مشقوں میں شریک ہوتے چلے آ رہے ہیں۔ گو کہ اس سال کووڈ-19 وبا نے ذاتی طور پر سرگرمیوں میں شامل ہونے میں خلل ڈالا ہے، تاہم اختراعی ورچوئل مشقوں نے اس کمی کو پورا کر دیا ہے۔

امریکی سفارت کاری کے قومی عجائب گھر کی طرف سے ترتیب دی جانے والی مشقوں میں، امریکی سفارت کار مدد کرتے ہیں۔ ہر مشق میں کسی ایسے بین الاقوامی بحران پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جسے حقیقی چیلنجوں کو مدنظر رکھ کر ترتیب دیا گیا ہوتا ہے۔ اِن  چیلنجوں میں بین الاقوامی نقل مکانی، جوہری پھیلاؤ، جنگلی حیات کی سمگلنگ، نقلی اشیا کی تجارت اور وبائی امراض شامل ہوتے ہیں۔ طلبا کسی فرضی ملک یا اقوام متحدہ کے کسی فرضی ادارے کا کردار ادا کرتے ہوئے بحران کے حل ڈھونڈتے ہیں اور تجاویز تیار کرتے ہیں۔

ایک جرمن شریک کار نے پناہ گزینوں کے بین الاقوامی بحران پر جھوٹ موٹ کے مذاکرات کے بارے میں کہا، “مجھے نئے لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کا یہ ایک بہت اچھا موقع لگا … اصل کام کرنے کے لیے یہ بڑا دلچسپ کام تھا اور یہ ایک چیلنج تھا۔ جس مسئلے پر ہم بات کر رہے تھے پہلے کی نسبت آج اس کی بہت اہمیت ہے اور ہم دنیا  بھر میں لوگوں سے زیادہ سے زیادہ جڑتے جا رہے ہیں۔ لہذا ہمیں اِن مسائل سے  جس طریقے سے نمٹنا ہے اور ایسے ممالک کے ساتھ معاملات طے کرنے ہیں جن کی سوچ اس طرح کی نہیں ہے جیسی کہ ہماری ہے، اُس طریقے کے بارے میں جاننا بڑی دلچسپی کا باعث ہوتا ہے۔”

ایک امریکی طالبعلم نے کہا، “کسی ایسے کام میں شریک ہونے کے قابل ہونے پر میں اپنے آپ کو بڑا کامیاب محسوس کرتا ہوں جن سے ہمارے سفارت کاروں کو روزانہ کی بنیادوں پر واسطہ پڑتا ہے۔ اور اب مجھے سمجھ آ گئی ہے کہ کوئی بھی امریکی سفارت کار بن سکتا ہے، اور یہ کہ ہو سکتا ہے کہ یہ پیشہ میرے لیے درست ہو!”