13 مارچ کو وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 2018 میں انسانی حقوق کی پاسداری سے متعلق انفرادی ممالک کی رپورٹوں کے اجرا کے موقع پر کہا کہ امریکہ اپنے ”اثر و رسوخ اور طاقت کو ہر ملک کو انسانی حقوق کی بہتر اور زیادہ مستقل مزاجی سے پاسداری کرنے پر مجبور کرنے” کے لیے استعمال کرے گا۔
پومپیو نے کہا کہ 1977ء سے لے کر اب تک محکمہ خارجہ نے ہر سال اس رپورٹ کے ذریعے ”دنیا کو خبردار کیا ہے کہ خواہ جہاں کہیں بھی ہوں، ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو منظرعام پرلائیں گے۔”
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے سے مطابقت رکھنے والی یہ سالانہ رپورٹ کم و بیش 200 ممالک میں انسانی حقوق کی پاسداری کے بارے میں حقائق منظرعام پر لاتی ہے۔
پومپیو نے کہا کہ گزرنے والے کئی برسوں میں ان رپورٹوں کی وجہ سے حکومتیں اپنی راہیں تبدیل کرنے اور سفاکیت اور دیگر زیادتیاں بند کرنے پر مجبور ہوئیں ہیں۔
پومپیو کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اس برس کی رپورٹ “اُن ممالک کی جابر حکومتوں کو انسانی حقوق کا احترام کرنے پر مجبور کرے گی جہاں یہ آوازیں عموماً خاموش کرا دی جاتی ہیں اور جہاں رواداری اور احترام کی گہری تڑپ ایک طویل عرصے سے تشنہ چلی آ رہی ہے۔”
انہوں نے ان رپورٹوں میں دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق بیان کردہ سچائیوں کو ”امریکہ کے سفارتی اسلحہ خانے میں ایک طاقتور ترین ہتھیار” قرار دیا۔
وزیر خارجہ نے متعدد ممالک میں انسانی حقوق کی صورت حال کا نمایاں طور پر ذکر کیا:
چین: ‘حقوق کی پامالی کے حساب سے اپنی طرز کا واحد ملک’
وزیر خارجہ پومپیو نے بتایا کہ دس لاکھ سے زیادہ ویغوروں، قازقوں اور دیگر مسلمانوں کو تعلیم نو کے کیمپوں میں حراست میں رکھا ہوا ہے۔ اس کا مقصد ان لوگوں کی مذہبی و نسلی شناختیں مٹانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “انسانی حقوق کی پامالیوں کی بات کریں تو چین اپنی طرز کا واحد ملک ہے۔”
جنوبی سوڈان: ‘شہریوں پر جنسی تشدد’
وزیر خارجہ نے کہا، ”فوج نے عام لوگوں کو ان کی سیاسی وفاداریوں اور قومیت کی بنا پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔” رپورٹ کے مطابق نومبر 2018 میں شمالی شہر بینتیو کے قریب مسلح مردوں نے 150 سے زیادہ عورتوں اور لڑکیوں سے جنسی زیادتی کی یا انہیں دیگر اقسام کے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔ خاص طور پر عورتوں اور بچوں کے اغوا کے واقعات بھی پیش آئے۔
ایران: ‘سفاکیت کی روش’
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایرانی حکومت نے منصفانہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر 2018 میں محض اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے 20 سے زیادہ افراد کو مار ڈالا اور ہزاروں کو گرفتار کیا۔ حکومت نے میڈیا کے اداروں پر پابندی لگا دی تاکہ وہ مظاہروں کی خبریں نہ دے سکیں۔ وزیر خارجہ نے بتایا، ” یہ سفاکی کی اُس روش کا تسلسل ہے جو ایرانی حکومت نے گزشتہ چار دہائیوں سے ایرانی عوام پر مسلط کر رکھی ہے۔”
نکاراگوا: ‘شہری نشانہ بازوں کی گولیوں کا نشانہ بنے’
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب شہریوں نے سماجی تحفظ سے متعلق فوائد میں کمی کے حکومتی فیصلے پر پُرامن احتجاج کیا تو ”انہیں نشانہ بازوں کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومتی ناقدین جلاوطنی، جیل یا موت کا سامنا کر چکے ہیں۔” رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں حکومت نے 11,781 افراد کی گنجائش والی جیلوں میں 20,918 لوگوں کو قید کر رکھا تھا۔”