
امریکہ کی نئی تجارتی نمائندہ، کیتھرین سی ٹائے ایک انتہائی تجربہ کار شخصیت ہیں۔ انہیں چین کے ساتھ تجارت سے متعلقہ قوانین کے نفاذ کی سربراہ قانونی مشیر کی حیثیت سے کام کرنے سمیت تجارتی قوانین کا بہت زیادہ تجربہ حاصل ہے۔
کانگریس نے تجارتی نمائندے کا عہدہ 1962ء میں قائم کیا تھا اور کیتھرین اس عہدے پر فائز ہونے والی انیسویں شخصیت ہیں۔ اس سے قبل امریکہ کا محکمہ خارجہ امریکہ کی تجارتی اور سرمایہ کاری سے متعلق سفارت کاری کا کام کیا کرتا تھا۔ امریکہ کے تجارتی نمائندے کے دفتر کا قیام اس کے 13 برس بعد عمل میں آیا۔ آج اس ادارے میں جو 200 پیشہ ور افراد کام کرتے ہیں انہیں دنیا کے تمام خطوں کے تجارتی مسائل کے بارے میں خصوصی تجربات حاصل ہیں۔ ٹائے کی ذمہ داریوں میں صدر کے تجارتی مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینا، تجارتی معاملات کے بارے میں مذاکرات کرنا اور ترجمانی کرنا شامل ہیں۔
عملے سے اپنے پہلے خطاب میں ٹائے نے کہا کہ صدر بائیڈن کی طرف سے اُن کی ٹیم کو واضح ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ امریکہ-میکسیکو-کینیڈا کے تجارتی معاہدے اور اتحادوں کے قیام سے لے کر کووڈ-19 وبا کے تجارتی اثرات، نسلی اور صنفی عدم مساوات، یا موسمیاتی تبدیلی تک اُن کی ٹیم کو بہت سے کام کرنے ہیں۔
ٹائے نے کہا، “ہمیں بیک وقت چلنا، چیونگم چبانا اور شطرنج کھیلنا ہے۔ مجھے اُس مہارت، اُس ذہانت، اور اُس عزم کا علم ہے جس کا مظاہرہ آپ ہر اُس کام میں کرتے ہیں جو آپ کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب مل کر ان چیلنجوں سے کامیابی سے نمٹیں گے۔”

بائیڈن کی کابینہ میں شمولیت سے پہلے، ٹائے نے ایوان نمائندگان کی مالی امور کی کمیٹی کی سربراہ قانونی مشیر کے طور پر کام کیا جہاں انہوں نے کمیٹی کے چیئرمین اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کو بین الاقوامی تحارتی مسائل کے بارے میں مشورے دیئے۔ مثال کے طور پر انہوں نے امریکہ-میکسیکو-کینیڈا کے تجارتی معاہدے کو بہتر بنانے اور اس کی منظوری کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کرنے میں مدد کی۔
اس سے پہلے 2007 سے لے کر 2014 تک انہوں نے امریکہ کے تجارتی نمائندے کے دفتر میں کام کیا۔ اس کے بعد انہوں نے چین سے متعلق تجارتی قوانین کے نفاذ کے سربراہ وکیل کی معاون عمومی وکیل کی حیثیت سے کام کیا۔ ایسی بہت سی مثالیں ہیں جن میں وہ تجارت کی عالمی تنظیم کے سامنے پیش ہوئیں اور انہوں نے امریکہ کے چین کے تجارتی طریقوں کے خلاف دائر مقدمات کامیابی سے لڑے.
ٹائے کنیٹی کٹ میں پیدا ہوئیں اور ان کے والدین کا تعلق چین کے مرکزی حصے سے ہے۔ انہوں نے ییل یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے کے بعد ہارورڈ لا سکول سے ڈگری حاصل کی۔
نائب صدر کملا ہیرس نے 18 مارچ کو ٹائے سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ اس سے ایک دن قبل امریکی سینیٹ نے ٹائے کی نامزدگی کی متفقہ طور پر 98 ووٹوں کی اکثریت سے توثیق کی۔ جبکہ اِن کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑآ۔ وہ بین الاقوامی تجارتی مذاکرات میں امریکہ کی نمائندگی کی ذمہ داریاں سنبھالنے والی پہلی ایشیائی نژاد امریکی ہیں۔ انہوں نے اپنی اس حیثیت میں عملے سے “بے مثل طور پر کام کرنے” کا وعدہ کیا۔