
جسٹین نابوکو کا تعلق جمہوریہ کانگو سے ہے۔ 2016ء میں بارودی سرنگ کے پھٹنے سے وہ ایک ٹانگ سے محروم ہوگئیں۔ وہ پریشان تھیں کہ اس کے بعد وہ بامقصد زندگی نہیں گزار سکیں گیں۔ انہیں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا اور اُن کی ٹیچر کی ملازمت ختم کردی گئی۔
اب نابوکو “بارودی سرنگوں سے متاثرہ افراد کے لیے کام کرنے والی ایسوسی ایشن” کی نائب صدر ہیں اور بارودی سرنگوں کا شکار ہونے والے افراد کی آزادانہ طور پر چلنے پھرنے کی صلاحیت دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ امریکی مدد سے شروع کی جانے والی یہ تنظیم بارودی سرنگوں کے متاثرین کو لکڑی کا کام کرنا ، کاروبار کرنا اور دیگر مہارتیں سکھاتی ہے تاکہ وہ روزگار حاصل کر سکیں۔

نابوکو “زمین پر محفوظ طریقے سے چلنا” کے عنوان سے 5 اپریل کو شائع ہونے والی امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ [پی ڈی ایف ، 19.6 ایم بی] میں کہتی ہیں، “معذور افراد کو اگر مواقع فراہم کر دیئے جائیں اور اُن کی قدر کی جائے تو وہ بھرپور اور بامقصد زندگی گزار سکتے ہیں۔ میں اپنا سر اونچا کرکے چل سکتی ہوں کیونکہ میں اپنے کنبے اور اپنی کمیونٹی میں اپنا حصہ ڈال رہی ہوں۔”
امریکہ روائتی ہتھیاروں کی تباہی کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ عطیات دینے والا ملک ہے اور 1993ء کے بعد سے 100 سے زائد ممالک میں چلنے والے پروگراموں کے لیے چار ارب ڈالر دے چکا ہے۔
صرف سال 2020 میں امریکی عطیات 259 ملین ڈالر سے زائد تھے اور اِن سے 49 ممالک کو فائدہ پہنچا۔ امریکی امداد سے چلنے والی تنظیمیں بارودی سرنگیں صاف کرتی ہیں اور اسلحے اور گولہ بارود کے ذخیروں کو زیادہ محفوظ بناتی ہیں۔ یہ تنظیمیں متاثرین کو مصنوعی اعضا فراہم کرنے یا دستکاری کی تربیت جیسی مدد فراہم کرتی ہیں۔
اس مالی امداد سے بیروت میں 4 اگست 2020 کو کیمیائی مادہ ذخیرہ کرنے کے ایک گودام میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کے قریب مستقبل کے حادثوں کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے کام میں بھی مدد کی گئی۔ اس دھماکے میں 200 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق جہاں نابوکو اپنے ملک میں بارودی سرنگوں سے بچ جانے والوں کی مدد کر رہی ہیں وہیں کولمبیا، لاؤس، تاجکستان، اور بوسنیا اور ہرزیگوینا میں خواتین دھماکہ خیز مواد کو صاف کرکے اپنے معاشروں کو زیادہ محفوظ بنا رہی ہیں۔

گلرہسر زینالووا نے مئی 2017 میں تاجکستان میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کا کام شروع کیا۔ اپنے دو بچوں کی پرورش کرنے والی 39 سالہ بیوہ زینالووا کہتی ہیں کہ یہ خطرناک کام مجھے اطمینان کا احساس اور اپنے کنبے کے لیے مواقع، دونوں چیزیں فراہم کرتا ہے۔
زینالووا کہتی ہیں، “میں بارودی سرنگیں صاف کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے اور ان کے بہتر مستقبل کی امید کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی کمیونٹی اور ملک کی سلامتی اور بہتر مستقبل کی امید بھی کر سکتی ہوں۔”