
آج کے جنوبی سوڈان میں ایک بچی کے طور پر ریٹا ایم لوپیڈیا نے یہ جان لیا تھا کہ سیاسی تصادم کا پہلا شکار عورتیں ہی ہوتی ہیں۔
امن کے امریکی انسٹی ٹیوٹ نے، “ایو آرگنائزیشن فار ویمن ڈویلمپنٹ” (عورتوں کے لیے ترقی کی حوا تنظیم) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور شریک بانی، لوپیڈیا کو سال 2020 کا “امن کی تعمیر کرنے والی عورتوں” کا ایوارڈ دیا۔ اس تنظیم کے طرف سے دیا جانے والا یہ پہلا ایوارڈ ہے۔
لوپیڈیا کا خاندان 1990 کی دہائی میں جُوبہ سے اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگ کر سوڈان کے دارالحکومت، خرطوم چلا گیا۔ یہ وہ وقت تھا جب وہ پرائمری سکول میں پڑھا کرتی تھیں اور شہر پر سوڈان کی پیپلز لبریشن آرمی بم برسا رہی تھی۔ جب اُن کا خاندان خرطوم پہنچا تو لوگ انہیں اندرون ملک بے گھر ہونے والا ایک فرد سمجھنے کے ساتھ ساتھ ایک لڑکی کے طور پر دوسرے درجے کی شہری کی حیثیت سے بھی دیکھتے تھے۔
دہائیوں پر پھیلے سنگین تصادم کے باوجود انہوں نے اپنے وطن میں اپنے آپ کو امن اور صفنی مساوات کے لیے وقف کر دیا۔
انہوں نے کہا، “ہم ایو آرگنائزیشن میں جنوبی سوڈان میں یہ یقینی بنانے کے لیے کام کرتے ہیں کہ عورتوں کو فیصلہ سازی میں اپنا حصہ ڈالنے کے مواقع ملیں اور عورتوں کو اس قوم کو ایک ایسے ملک میں ڈھالنے کا موقع میسر آئے جو مستحکم اور پرامن ہو۔”
2011ء میں جنوبی سوڈان کے آزادی حاصل کرنے کے بعد لوپیڈیا کی امید بندھی کہ اب عورتوں کے حالات میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے باوجود عورتیں قرض نہیں لے سکتیں تھیں یا اُنہیں ماؤں کی حیثیت سے درکار طبی سہولتیں دستیاب نہیں ہوتی تھیں۔
اُن کی تنظیم عورتوں کی مدد کرنے اور جنسی تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کمیونٹی کے راہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ اُن کی تنظیم نے عورتوں کی حوصلہ افزائی کی تاکہ وہ سوڈان میں 2010ء میں ہونے والے انتخابات اور 2011ء میں جنوبی سوڈان کی آزادی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالیں۔
لوپیڈیا نے کہا، “اگر آپ ریفرنڈم کا جائزہ لیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اُن عورتوں کی تعداد واقعتاً زیادہ تھی جنہوں نے ووٹ ڈالے۔ جنوبی سوڈان ایک خود مختار ملک اس لیے بنا کیونکہ عورتیں گھروں سے باہر نکلیں اور انہوں نے ووٹ ڈالے۔”
جب انہیں اپنی فعالیت کی وجہ سے جان سے مار دینے کی دھمکیاں ملیں تو وہ 2016ء میں بھاگ کر یوگنڈا چلی گئیں اور انہوں نے وہاں ایو آرگنائزیشن کی ایک شاخ کھولی۔

لوپیڈیا نے جنوبی سوڈان میں 2018ء کے امن کے مضبوط تر سمجھوتے میں عورتوں کی شرکت کی بھرپور حمایت کرنے کے لیے، تنظیموں کے ایک اتحاد کی سربراہی کی۔
عورتوں کے عالمی مسائل کے لیے امریکہ کی عمومی سفیر، کیلی ای کری نے کہا، “میں جنوبی سوڈان کے امن عمل میں خواتین کو بامقصد شرکا بننے کے لیے بااختیار بنانے کی [لوپیڈیا کی] کوششوں سے بہت زیا متاثر ہوئی ہوں۔ اُن کی قیادت ہم سب کے لیے زیادہ پرامن مستقبل تعمیر کر رہی ہے۔”
امن کے امریکی انسٹی ٹیوٹ کے مطابق جب عورتیں امن کے کسی عمل میں شامل ہوتی ہیں تو سمجھوتے کے کم از کم 15 سال تک قائم رہنے کے امکانات 35 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔
امریکی انسٹی ٹیوٹ کی تعمیرِ امن کی کونسل کی مشترکہ سربراہ، مارسیا کارلوچی نے کہا، “مس لوپیڈیا کی کامیابیاں اُس بات کو تقویت پہنچاتی ہیں جو اعدادوشمار بہت پہلے واضح کر چکے ہیں: یعنی زیادہ پرامن دنیا کے لیے عورتوں کو (مذاکرات) کی میز پر جگہ دینا ہوگی۔ چونکہ عالمی وبا، کووڈ-19 سے دنیا میں پُرتشدد تصادموں کے پھیلنے خطرات پیدا ہو چکے ہیں، لہذا امن کی معمار خواتین کی اہمیت کو اجاگر کرنا بہت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔”
اس ایوارڈ کے ذریعے امن کے قیام اور تصادموں کی روک تھام میں عورتوں کے اُس کردار کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے جو گو کہ اکثر نظروں سے اوجھل ہوتا ہے مگر قابل قدر ہوتا ہے۔ لوپیڈیا فائنل میں پہنچنے والی 10خواتین میں شامل تھیں۔