(© Matias Delacroix/AFP/Getty Images)
مئی میں وینیز ویلا کے شہر کراکس میں جوڈتھ ساراکول اپنی بیٹی کی سکول کی تیاری میں مدد کر رہی ہیں۔ (© Matias Delacroix/AFP/Getty Images)

امریکہ وینیز ویلا کے بچوں کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے ایسے حالات میں بھی مدد کر رہا ہے جب وہ اپنی جان بچانے کے لیے ملک سے بھاگ کر جا چکے ہیں۔

2016 اور 2018 کے درمیان وینیز ویلا میں کنڈر گارٹن سے لے کر بارھویں جماعت تک کے بچوں کی تعداد بیس لاکھ کم ہوئی۔ بعض بچوں نے بجلی نہ ہونے یا خوراک کی کمی کی وجہ سے سکول چھوڑ دیئے۔ بہت سے وینیز ویلا چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ نکولس مادورو کی سابقہ حکومت کی تباہ کن پالیسیوں کی وجہ سے دس لاکھ بچوں سمیت وینیز ویلا کے  چالیس لاکھ  شہری ملک چھوڑ کر ہمسایہ ممالک میں چلے گئے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ 2017 کے مالی سال کے آغاز سے وینیز ویلا کے علاقائی بحران کے جواب میں 37 کروڑ 60 لاکھ  ڈالر سے زائد کی رقومات فراہم کر چکا ہے۔ ان رقومات میں تقریباً 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد   اور چار کروڑ تیس لاکھ ڈالر کی اقتصادی اور ترقیاتی امداد شامل ہے۔ 

Teacher leading students at desks in darkened classroom (© Ruben Sevilla Brand/Picture Alliance/Getty Images)
مئی میں کلاس روم میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ایک ٹیچر تاریکی میں بچوں کو پڑھا رہی ہے۔ (© Ruben Sevilla Brand/Picture Alliance/Getty Images)

اپنا ملک چھوڑ کر جانے والے وینیز ویلا کے بچوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ میزبان ممالک کے سکولوں میں جانے والے بعض بچوں کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ محفوظ تعلیم تک رسائی میں امریکہ انہیں مدد فراہم کر رہا ہے۔

امریکہ سے 2017 سے 2019 تک دو کروڑ دس لاکھ  ڈالر کی امداد وصول کرنے والی “تعلیم کسی کا انتظار نہیں کرسکتی” نامی ایک غیر سرکاری تنظیم  نے جون میں برازیل، کولمبیا، ایکویڈور اور پیرو میں سکول نہ جانے والے 84,500 بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک پروگرام  کا اعلان کیا جس پر ستر لاکھ ڈالر خرچہ آئے گا۔ اس پروگرام کے تحت وینیز ویلا اور میزبان ملک سے تعلق رکھنے والے دونوں ممالک کے بچوں کو فائدہ ہوگا۔

بچوں کی تعلیم میں خلل اندازیوں کی بھاری اور طویل مدتی قیمتیں چکانی پڑتی ہیں۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لمبے عرصے تک شدید مصائب جھیلنے سے ذہنی نشو و نما کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کا نتیجہ سکولوں سے بھاگنے کی اونچی شرحوں اور خواندگی کی کم شرحوں کی صورت میں نکلتا ہے۔ امریکہ کی جانب سے اپنے شراکت کاروں کے ذریعے انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد اُن خطرات کو کم کرتی ہے جو وینیز ویلا کا بحران معاشرے میں اپنا کردار ادا نہ کرسکنے والی نوجوانوں کی ضائع ہو جانے والی ایک نسل کی وجہ سے پیدا ہوں گے۔

بچوں کی تعلیم کے حصول میں مدد کے علاوہ، امریکہ نے اپنی بحریہ کے ہسپتال والے “یو ایس این ایس کمفرٹ” نامی بحری جہاز کو وسطی امریکہ، جنوبی امریکی اور کیریبین ممالک کے پانچ ماہ کے مشن پر روانہ کیا ہے تاکہ بے گھر ہونے والے وینیز ویلا کے شہریوں کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے متعلقہ ممالک کے صحت کے نظاموں کی مدد کی جا سکے۔

یہ مضمون ایک مختلف شکل میں 5 ستمبر 2019 کو ایک بار پہلے بھی شائع ہو چکا ہے۔