تقریر جو دیوارِ برلن گرنے کا پیش خیمہ ثابت ہوئی

رونلڈ ریگن ہاتھ ہلا رہے ہیں اور اُن کے پیچھے گیٹ کی دوسری طرف مشرقی جرمنی کا جھنڈا ہے۔ (© Ira Schwartz/AP Images)
12 جون 1987 کو مغربی برلن میں برینڈن برگ گیٹ کے سامنے اپنی تقریر کے بعد صدر ریگن مجمے کی جانب ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ (© Ira Schwartz/AP Images)

“مسٹر گورباچوف، اس گیٹ کو کھولیں۔ مسٹر گورباچوف اس دیوار کو اکھاڑ پھینکیں۔” صدر ریگن نے یہ الفاظ دیوارِ برلن کے قریب سوویت جنرل سیکرٹری گورباچوف کو مخاطب کرتے ہوئے کہے۔

دیوارِ برلن کو اکھاڑ پھینکنے کے ریگن کے سرعام چیلنج نے ماسکو پر اس کے کھلے پن اور اصلاحات کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کی صورت گری کی۔ سوویت جبر

کی ایک علامت بن جانے والی یہ دیوار اس کے دو سال بعد یعنی 9 نومبر 1989 کو گر گئی۔

دیوارِ برلن کے خاتمے کی 30ویں سالگرہ کی تقریبات مناتے ہوئے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے جرمنی کے اپنے دورے کے دوران برلن میں امریکی سفارت خانے میں رونلڈ ریگن کے ایک مجسمے کی نقاب کشائی کی۔

نوٹ: وڈیو انگریزی میں ہے۔

پیٹر روبنسن نے جنہوں نے ریگن کی “اس دیوار کو اکھاڑ پھینکو” والی لائن لکھی تھی بتایا کہ اُن کی ٹیم کو علم تھا کہ کون سا لہجہ صدر کے لیے موثر ہوگا: فصاحت، تصور کا احساس اور اخلاقی مقصد۔

روبنسن کو یہ بھی علم تھا کہ بعض اوقات کسی عظیم تقریر نویسی کے اصولوں کو توڑنا اور اپنی جبلتوں کی بات ماننا ضروری ہو جاتا ہے۔ روبنسن کو کئی ایک سفارت کار تقریر میں دیوارِ برلن کا ذکر نہ کرنے کا مشورہ دے چکے تھے۔ اس مشورے کے باوجود، ہر ایک مسودے میں “مسٹر گورباچوف، اس دیوار کو اکھاڑ پھینکو کی لائن محفوظ رکھی گئی۔