تنازعات کے حل میں سفارت کاری کام اتی ہے

سفید لباس پہنے اور ہاتھوں میں جھنڈے پکڑے ہوئے لوگوں کے درمیان دو عورتیں گلے مل رہی ہیں۔(© Ivan Valencia/AP Images)
کولمبیا کے لوگ 2016 میں اپنے ملک میں امن معاہدہ طے پانے کی خوشی منا رہے ہیں۔ (© Ivan Valencia/AP Images)

 

سفارت کاری نے تنازعات کو حل کیا، اموات اور معاشی بدحالی کو روکا، اور امن کو استحکام بخشا۔ کیا آپ کو ایسے لگتا ہے کہ مذاکرات کام نہیں کرتے؟ ذیل کی مثالوں سے دیکھیے کہ یہ انتہائی نازک موقعوں پر کامیاب رہے:-

کولمبیا 2016

 خوان مینوئل سانتوس اور روڈریگو لونڈونو ہاتھ ملا رہے ہیں اور دیگر لوگ انہیں دیکھ رہے ہیں۔ (© Fernando Vergara/AP Images)
کولمبیا کے صدر خوآن مینوئل سانتوس، بائیں طرف، 24 نومبر 2016 کو نظر ثانی شدہ امن معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد، کولمبیا کے مسلح انقلابی گروہوں، فارک کے سرکردہ رہنما روڈریگو لونڈونو سے مصافحہ کر رہے ہیں۔ (© Fernando Vergara/AP Images)

2016 کے امن معاہدے سے کولمبیا کی حکومت اور کولمبیا کے مسلح انقلابی گروہوں (فارک) کے درمیان پانچ دہائیوں پر محیط خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا  اور ایک دیرپا امن کی راہ ہموار ہوئی۔

سیئرا لیون 2002

 سکول کا بچہ پنسل اور قلم پکڑے اپنی کلاس میں کرسی پر بیٹھا ہے۔ (© Belen B. Massieu/Shutterstock.com)
ایک لڑکا 30 مئی 2019 کو کبالا، سیئرا لیون میں سکول میں اپنی کلاس میں بیٹھا ہے۔ (© Belen B. Massieu/Shutterstock.com)

سیئرا لیون 1991 سے لے کر 2002 تک ایک وحشیانہ خانہ جنگی کا شکار رہا۔ 2014 میں اقوام متحدہ نے سیئرالیون کو اس جنگ کے بعد امن کی جانب شاندار منتقلی کے حامل ملک کی حیثیت سے ایک کامیاب کہانی قرار دیا۔ جنگ کے خاتمے کیوجہ سے سیئرا لیون اپنے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرِنو اور سماجی اور اقتصادی ترقی پر کام کرنے کے قابل ہوا۔

شمالی آئرلینڈ 1998

 برٹی اہرن، جارج مچل اور ٹونی بلیئر ایک بڑے کمرے میں کھڑے ہیں جبکہ پس منظر میں باقی لوگ دکھائی دے رہے ہیں۔ (© AP Images)
10 اپریل 1998 کو بیلفاسٹ (گڈ فرائیڈے) معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد بائیں سے دائیں کھڑے آئرلینڈ کے وزیر اعظم، برٹی آہرن، امریکی سینیٹر، جارج مچل اور برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر۔ (© AP Images)

امریکی ثالثی میں 1998 کے بیلفاسٹ معاہدے سے شمالی آئرلینڈ میں 30 سال سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔ اسے گڈ فرائیڈے سمجھوتے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ یہ 10 اپریل 1998 کو طے پایا تھا جو اُس سال ایسٹر سے پہلےپڑنے والا جمعے کا دن تھا۔

 بوسنیا اور ہرزیگو وینا 1995

 بل کلنٹن سمیت عالمی رہنما، تین صدور کو دستاویزات پر دستخط کرتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ (© Peter Turnley/Corbis/VCG/Getty Images)
سربیا، کروشیا اور بوسنیا کے صدور 14 دسمبر 1995 کو پیرس کے ایلیسی پیلس میں امن کے ڈیٹن معاہدوں پر دستخط کر رہے ہیں، جب کہ چھ دیگر ممالک کے رہنما انہیں دیکھ رہے ہیں۔ (© Peter Turnley/Corbis/VCG/Getty Images)

بوسنیا اور ہرزیگوینا میں 1992-95 کی جنگ میں دو لاکھ سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور 20 لاکھ افراد اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ یہ جنگ اس وقت ختم ہوئی جب امریکہ نے امن معاہدوں پر بات چیت میں مدد کی۔ انہیں ڈیٹن معاہدوں کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ مذاکرات ڈیٹن، اوہائیو کے باہر ایئرفورس کے رائٹ- پیٹرسن ایئر بیس پر ہوئے۔

ریکیا ویک کا سربراہی اجلاس 1986

 رونالڈ ریگن اور میخائل گورباچوف عمارت کے دروازے پر مصافحہ کر رہے ہیں۔ (© Ron Edmonds/AP Images)
صدر رونالڈ ریگن اور سوویت رہنما میخائل گورباچوف 11 اکتوبر 1986 کو آئس لینڈ کے شہر ریکیا ویک میں سربراہی اجلاس سے قبل مصافحہ کر رہے ہیں۔ (© Ron Edmonds/AP Images)

امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان آئس لینڈ کے شہر ریکیا ویک میں ہونے والی سربراہی ملاقاتوں کے بعد آخرکار ہتھیاروں کے وسیع سلسلے کی تخفیف کے مسائل پر سمجھوتہ طے پایا۔

کیمپ ڈیوڈ 1978

 انور سادات، جمی کارٹر اور میناخم بیگن ایک کھلی جگہ بیٹھے ہیں اور پس منظر میں درخت دکھائی دے رہے ہیں۔ (© AP Images)
بائیں سے دائیں: مصری صدر، انور سادات، صدر جمی کارٹر اور اسرائیلی وزیراعظم، میناخم بیگن پہلی بار کیمپ ڈیوڈ، میری لینڈ میں 6 ستمبر 1978 کو ملے۔ (© AP Images)

صدر جمی کارٹر، مصری صدر انور سادات اور اسرائیلی وزیر اعظم میناخم بیگن نے ستمبر 1978 میں ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں 1979 میں اسرائیل اور مصر کے درمیان تاریخی امن معاہدے کے لیے بنیادی ڈہانچہ میسر آیا۔ اسے کیمپ ڈیوڈ معاہدوں کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ مذاکرات ریاست میری لینڈ میں واقع امریکہ کے صدر کے تفریحی مقام کیمپ ڈیوڈ میں ہوئے۔