امریکہ کی طرف سے دی جانے والی مالی امداد سے تیونس میں الجم کے قدیم دور کے اکھاڑہ نما سٹیڈیم کی عظمتِ رفتہ جلد ہی بحال کر دی جائے گی۔
تیونس میں امریکی سفارت خانے کی سارا فرشیشی کہتی ہیں، “الجم تیونس کی تاریخ کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے، بلکہ یہ انسانی تاریخ کا بھی ایک اہم حصہ ہے۔ یہ اہم ہے کہ ہر کسی کے اس ورثے کو ہم محفوظ بنائیں۔”

الجم شمالی افریقہ میں رومیوں کی موجودگی کی نشانی ہے۔ روم میں واقع اپنے ہم پلہ اکھاڑہ نما سٹیڈیم کے بعد یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سٹیڈیم ہے اور اس میں 35,000 افراد کے بیٹھنے کے لیے نشستیں ہیں۔ 1979ء میں الجم کو یونیسکو کے دنیا کے ورثے کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ میں ثقافتی محفوظگی کے لیے سفراء کے فنڈ کے ڈائریکٹر مارٹن پرشلر یہ طے کرنے میں مدد کرتے ہیں کہ کون سی تجاویز منظور کی جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ الجم کی بحالی اور تحفظ کے لیے 430,000 ڈالر کی امداد ایک ایسا پراجیکٹ تھا جس کے بارے میں امریکہ اور تیونس کی دونوں حکومتوں میں جوش و خروش پایا جاتا تھا۔

امریکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد بحالی کے اس پانچ سالہ منصوبے پر خرچ کی جائے گی۔ آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے والے تیونس کے ماہرین نہ صرف سٹیڈیم کے سامنے والے حصے کی مرمت کریں گے بلکہ وہ 1,700 برس قبل بنائی جانے والی پانی کی نکاسی کی اُن نالیوں کی بھی مرمت کریں گے جو آج بھی اپنی اصلی حالت میں قائم ہیں اور کام کر رہی ہیں۔
پرشلر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ الجم کی بحالی سے تیونس کی سیاحت میں اضافہ ہوگا اور مقامی معیشتوں کی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سٹیڈیم کی بحالی امریکہ اور تیونس کا تعاون “تیونس کے ساتھ ہمارے بڑھتے ہوئے تعلقات کی مظہر ہے۔”
