ثقافتی تبادلوں کی طاقت کو تسلیم کرنا

ایک مجمعے میں ماسک پہنے لوگ تقریر سن رہے ہیں (State Dept./Ronny Przysucha)
کانگریس-بنڈیسٹیگ یوتھ ایکسچینج پروگرام امریکہ اور جرمنی کے درمیان ثقافتی روابط مضبوط بناتا ہے۔ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے نے 21 جون کو محکمہ خارجہ میں پروگرام کے اس برس کے شرکاء کو وطن واپس آنے پر خوش آمدید کہا۔ (State Dept./Ronny Przysucha)

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے جرمنی میں ایک سالہ تبادلے کا پروگرام مکمل کرکے وطن لوٹنے والے امریکی طلبا کو خوش آمدید کہا۔ یہ پروگرام عوامی سطح پر امریکہ اور جرمنی کے درمیان رابطوں کو فروغ دیتا ہے۔

21 جون کو “کانگریس-بنڈیسٹیگ یوتھ ایکسچینج” [سی بی وائی ایکس] نامی امریکی کانگریس اور جرمن پارلیمنٹ کے نوجوانوں کے تبادلے کے  پروگرام کے 350 گریجویٹوں سے بات کرتے ہوئے، بلنکن نے ثقافتی تبادلے کی اُس طاقت کو تسلیم کیا جو لوگوں کے نقطہائے نظر کو وسعت دیتی ہے اور یہ سمجھنے میں مدد کرتی ہے کہ دوسرے لوگ دنیا کو کس طرح دیکھتے ہیں۔

بلنکن نے کہا، “حقیقت میں یہی وہ طریقہ ہے جس سے ہم نئے نقطہائے نظر جان سکتے ہیں؛ ہم مختلف تاریخوں، مختلف ثقافتوں، مختلف نقطہائے نظر کے حامل لوگوں کی آنکھوں سے دنیا کو دیکھنا سیکھ سکتے ہیں۔ اور یہی وہ طریقہ بھی ہے جس سے ہم مشترکہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنے کے لیے نئے شراکت داروں کو تلاش کر سکتے ہیں، اور ہو سکتا ہے مدد کرنے کے لیے کچھ نئی مہارتیں سیکھ کر وطن واپس لوٹیں۔”

1983 سے سی بی وائی ایکس پروگرام کے تحت 15 سے 24 سال کی عمر کے 27,000 سے زیادہ طلباء اور نوجوان پیشہ ور افراد جرمنی یا امریکہ میں یا تو تعلیم حاصل کر چکے ہیں یا کام کر چکے ہیں۔ دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے اس پروگرام کے شرکاء نے دیرپا دوستیاں بنائیں ہیں اور دونوں قریبی شراکت دار ممالک کے درمیان مشترکہ اقدار کا اعادہ کیا ہے۔

متعدد دیگر امریکی تبادلے کے پروگراموں کے تحت طلباء اور نوجوان پیشہ ور افراد امریکہ آتے ہیں۔ اِن پروگراموں میں فلبرائٹ پروگرام، مستقبل کے لیڈروں کے تبادلے کا پروگرام، بین الاقوامی رضاکارانہ قیادت کا  پروگرام اور ینگ افریقن لیڈرز انیشی ایٹو کی منڈیلا واشنگٹن فیلوشپ شامل ہیں۔

 اینٹونی بلکن ایک مجمعے کے سامنے سٹیج پر رکھے ڈائس کے پاس کھڑے ہیں اور تالیاں بجا رہے ہیں (State Dept./Ronny Przysucha)
کانگریس-بنڈیسٹیگ یوتھ ایکسچینج پروگرام کے گریجوایٹ بلنکن کو امریکیوں اور دیگر ممالک کے لوگوں کے لیے ثقافتی تبادلے کے پروگراموں کی قدروقیمت کے بارے میں بات کرتے ہوئے سن رہے ہیں۔ (State Dept./Ronny Przysucha)

اپنی تقریر میں  بلنکن نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ اس سال سی بی وائی ایکس کے کچھ “شہری سفیروں” نے یوکرین سے آنے والے مہاجرین کی مدد کی، جرمنی کے ریلوے سٹیشنوں پر نئے آنے والوں کے لیے زبان کے سلسلے میں ترجمانی کی  یا مقامی مہاجرین کے امدادی گروپوں کے ساتھ کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک نوعمری میں فرانس میں رہنے سمیت ان کے اپنے تجربات، امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار کی حیثیت سے اُن کے کام میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ جون میں بلنکن سات ممالک کے گروپ کے اجلاس میں شرکت  کے لیے جرمنی کا دورہ کریں گے۔ اس اجلاس میں کووڈ-19 وبا، موسمیاتی بحران اور روسی جارحیت کے مقابلے سمیت عالمی چیلنجوں پر بات ہو گی۔

بلنکن نے سی بی وائی ایکس اور ثقافتی تبادلوں کے دیگر پروگراموں کے بارے میں کہا، “لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم کے یہ تعلقات درحقیقت  ممالک کے درمیان اعتماد کے بندھنوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ میں تعلیم، ثقافت، کھیلوں کے ذریعے لوگوں کو جوڑنے کے اس مشن پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔ میرے خیال میں اِن [پروگراموں] کا شمار ہمارے بہترین کاموں میں ہوتا ہے۔”