
امریکہ دوسروں کو امریکی ثقافت، خارجہ پالیسی اور نقطہائے نظر کو سمجھنے میں مدد کرنے کے لیے تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کی، اہم وسائل کے طور پر قدر کرتا ہے
امریکی محکمہ خارجہ کے مہمانوں کے تبادلے کے پروگرام کے نجی شعبے کے تبادلوں کا نیا عام نام برِج یو ایس اے رکھا گیا ہے۔ تعلیمی اور ثقافتی تبادلے کے اس پروگرام سے گزشتہ 60 برسوں کے دوران دوسرے ممالک کے لاکھوں لوگوں کا امریکہ میں خیرمقدم کرنے سے، امریکی عوام اور دوسرے ممالک کے عوام کے درمیان باہمی مفاہمت میں اضافہ ہوا ہے۔
اِن تباددلوں کے تحت امریکہ آنے والوں کو اُن کے نجی شعبے کے سرپرست جن 13 شعبوں میں ڈالتے ہیں اُن میں گرمیوں میں کام کے لیے آنے والے، تربیت حاصل کرنے والے، اور بچوں کی دیکھ بھال یا گھریلو کام کرنے والے افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔
محکمہ خارجہ کی تعلیمی اور ثقافتی امور (ای سی اے) کی اسسٹنٹ سیکرٹری، میری روائس نے 27 اکتوبر کو کہا کہ اپنے نئے نام کے ذریعے، “برِج یو ایس اے نجی شعبے کے پروگراموں کو زیادہ مثبت، پیشہ وارانہ، اور متعلقہ پہچان دیتا ہے۔ ہماری توجہ اپنے پروگرام کے مشن اور اپنے پروگرام کی اقدار کو زیادہ موثر طریقے سے بتانے پر مرکوز ہے۔”
برِج یو ایس اے دنیا بھر کے ممالک کے مابین دوستی کے روابط کے ذریعے عوامی سطح پر تعلقات قائم کرتا ہے۔ یہ نام اس پروگرام کے مشن کو اجاگر کرتا ہے یعنی لیڈروں کا ایک ایسا نیٹ ورک تیار کرنا جو اپنی اپنی کمیونٹیوں اور ہماری دنیا پر دیرپا اثرات چھوڑے۔
ہر سال برج یو ایس اے 200 ممالک اور علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے تین لاکھ مہمانوں کو تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ یہ پروگرام نجی ماحول میں امریکیوں کے ساتھ باہمی تعامل کے لیے اُن لوگوں کو مواقع فراہم کرتا ہے جو امریکی معاشرے اور ثقافت کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔

تبادلے کے مہمان اپنی عمروں اور قابلیتوں کے حساب سے مختلف قسم کے ثقافتی اور تعلیمی پروگراموں میں شریک ہوتے ہیں۔ تبادلے کے مہمان امریکہ کے کسی منظور شدہ تعلیمی ادارے میں پڑھا یا پڑھ سکتے ہیں، میزبان گھرانوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں، یا میزبان تنظیموں میں کام یا تربیت حاصل کر سکتے ہیں۔
روائس نے کہا کہ محکمہ خارجہ نے مہمانوں کے تبادلے کے شخصی شرکت کے ثقافتی پروگراموں کو محفوظ طریقے سے بحال کرنے کے لیے پروگرام کے تمام فریقین کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے کا عزم کر رکھا ہے۔

روائس نے کہا، “صدر [ابراہام] لنکن نے [امریکی] خانہ جنگی کے دوران، کیپیٹل بلڈنگ [کانگریس کی عمارت] میں ایک نئے گنبد کی تعمیر کے کام کو آگے بڑہایا۔ یہ اُن کے اس اعتماد کا اظہار تھا کہ یہ مملکت ایک بار پھر متحد ہو کر ابھرے گی۔ محکمہ [خارجہ] کو بھی بین الاقوامی تبادلے کے روشن مستقبل اور مسلسل اثر پر اسی طرح کا اعتماد ہے۔”
انہوں نے کہا، “یہی وجہ ہے کہ ای سی اے تبادلے کے اپنے پروگراموں کے نئے نام کے فروغ کے لیے خصوصی کوششیں اور وسائل وقف کر رہا ہے۔”