جانیے کے اِن شہروں میں ہوا کا معیار کیسے بہتر ہوا

بہت سے شہروں میں مقامی تنظیمیں ہوا کے معیار سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے اپنی [مقامی] حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ اِن میں سے بہت سی تنظیموں کو مثبت نتائج ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ دیکھیے کہ ذیل کے  چار بڑے شہروں یعنی شکاگو، لاس اینجلیس، پٹس برگ اور نیویارک نے کس طرح اپنے رہاشیوں کے لیے آسانی سے سانس لینے مدد کرنے میں بڑی پیش رفتیں کی ہیں:-

شکاگو

اوپر کئی دہائیوں کے وقفے سے لی گئی دو تصویروں میں دکھایا گیا ہے کہ امریکہ کا شہر شکاگو پہلا بڑا شہر ہے جس نے 2008 میں آب و ہوا کا ایک جامع منصوبہ تیار کیا۔ تب سے یہ شہر اپنے فضائی معیار کے اہداف کو بہتر کرتا چلا آ رہا ہے۔ مقامی طور پر “ایرے آف تھنگز” یا اے او ٹی جیسے ٹیکنالوجی کے مقامی پراجیکٹ شہر کی ہوا کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ اے او ٹی پراجیکٹ کے تحت اتنے بڑے پیمانے پر پورے شہر سے ماحولیاتی ڈیٹا جمع کرنے کے لیے سنسروں کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی اس شہر میں پہلے سے کوئی مثال نہیں ملتی۔ شہر میں آلودہ اخراجوں میں کمی لانے کی خاطر شکاگو نے آلودگی کی روک تھام کا ایک یونٹ قائم کیا ہے۔ اسی طرح سڑکوں میں سائیکلوں کی لین کا اضافہ کرکے اور شہر کے اندر برقی کاروں پر سرمایہ کاری کر کے ٹرانسپورٹیشن سے پیدا ہونے والے اخراجوں کو زیرو پر لانے پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔

لاس اینجلیس

 بائیں: لاس اینجلیس پر تنی دھند کی چادر۔ دائیں: لاس اینجلیس کے پیچھے پہاڑ (© Nick Ut/AP Images)
بائیں: لاس اینجلیس پر تنی دھند کی چادر۔ دائیں: سان گیبریئل پہاڑ کی برف پوش چوٹیاں اور لاس اینجلیس شہر کا افقی منظر۔ (© Nick Ut/AP Images)

لاس اینجلیس اپنے ہاں ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے آب و ہوا کے اہداف طے کرنے اور انہیں حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ سولر پینلوں اور ہائبرڈ اور الیکٹرک کاروں جیسی نئی ٹیکنالوجی نے شہر میں تعمیرات اور توانائی کے طریقوں کو ماضی کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست بنا دیا ہے۔

یہ شہر ایک پائلٹ پراجیکٹ بھی شروع کر رہا ہے جس کے تحت سامان ڈھونے والے تمام ٹرک، جو کہ ڈیزل  استعمال کرتے ہیں 2035 تک صفر اخراج پیدا کریں گے۔ لاس اینجلیس کی پبلک لائبریریاں ایک نیا پروگرام شروع کر رہی ہیں جن کے تحت وہ وہاں کے رہائشیوں کو ہوا کا معیار چیک کرنے کے لیے اُسی طرح سنسر جاری کریں گیں جیسے کہ وہ کتابیں جاری کرتی ہیں۔ لوگ اِن سنسروں کو آلودگی کی سطح چیک کرنے کے لیے اپنے گھروں کے اندر اور باہر استعمال کریں گے جو کہ جنگل میں بھڑک اٹھنے والی آگ کے موسم میں مدد گار ثابت ہوں گے۔

اسی طرح ریاستی پالیسیوں کی وجہ سے کیلی فورنیا کو 1990 سے 2010 تک کاربن کے اخراجوں میں اضافے کو 4% تک محدود کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ کے وفاقی ادارے کے ایک نئے قانون کے تحت کیلی فورنیا کو کاروں، ہلکے ٹرکوں اور سپورٹس یوٹیلیٹی گاڑیوں کے لیے اخراجوں کی کڑی حدیں مقرر کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

پٹس برگ

 منانگے ہیلا اور ایلیگینی دریاؤں کے سنگم پر واقع پٹس برگ کی بائیں جانب 1936 اور دائیں جانب 2014 کی تصویریں۔ (بائیں تصویر: © Margaret Bourke-White/The LIFE Picture Collection/Getty Images اور دائیں تصویر: © Clarence Holmes Photography/Alamy)
منانگے ہیلا اور ایلیگینی دریاؤں کے سنگم پر واقع پٹس برگ کی بائیں جانب 1936 اور دائیں جانب 2014 کی تصویریں۔ (بائیں تصویر: © Margaret Bourke-White/The LIFE Picture Collection/Getty Images اور دائیں تصویر: © Clarence Holmes Photography/Alamy)

کسی دور میں فولاد کے کارخانوں کے لیے مشہور، پٹس برگ آج نئے منصوبوں اور صاف ستھرے ماحول  کے لیے نئے نئے پروگرام متعارف کرانے والا ایک مثالی شہر بن چکا ہے۔ پٹس برگ آنے والے لوگ “ٹاور ایٹ پی این سی پلازہ” کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ایک 33 منزلہ دفتری عمارت ہے جس نے “یو ایس گرین بلڈنگ کونسل” کی جانب سے ماحولیاتی لحاظ سے  تصدیق کے مطلوبہ پائیدار معیارات سے بڑھکر تعمیراتی معیارات قائم کیے ہیں۔ شہر کے میئر کا دفتربھی معدنی تیل کے بغیر چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ، شہر کی تمام سہولیات میں قابل تجدید توانائی پر سرمایہ کاری کر رہا ہے اور 2030 تک تمام نقل و حمل کے اخراجوں کو نصف کرنے پر کام کر رہا ہے۔

نیویارک

 کرائسلر بلڈنگ: بائیں، 1953 میں دھند میں لپٹی اور دائیں، 2011 کا ایک منظر (دونوں تصاویر:© Alamy)
1953 میں نیویارک کی کرائسلر بلڈنگ (بائیں) پر تنی دھند کی چادر۔ گزشتہ 20 برسوں میں باریک ذرات کی آلودگی میں 40 فیصد کمی آئی جس سے شہر میں ہوا صاف ہوگئی جیسا کہ 2011 کی دائیں طرف کی اس تصویر میں دکھائی دے رہا ہے۔ (دونوں تصاویر:© Alamy)

دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد شہروں میں شمار ہونے والے شہر، نیویارک میں ہزاروں عمارتیں موجود ہیں اور ٹریفک دن رات رواں دواں رہتی ہے۔ لیکن مقامی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے نافذ کیے گئے فضائی معیار کے اقدامات کی بدولت، نیویارک کے باریک ذرات کی آلودگی میں دو دہائیوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ نیو یارک اپنے 2025 کے آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے کی راہ پر بھی بنیادی ڈھانچے کے اُن پراجیکٹوں کے ذریعے گامزن ہے جو 2040 تک شہر کو 100% صاف توانائی فراہم کریں گے۔

 یہ مضمون فری لانس مصنفہ لین میکولا نے تحریر کیا اور اس میں  سٹاف رائٹر نوئیلانی کرشنر نے ان کا ہاتھ بٹایا۔

یہ مضمون ایک مختلف شکل میں اس سے پہلے 15  اپریل  2019 کو شائع کیا جا چکا ہے۔