جبر کے سامنے اٹھ کھڑی ہونے والی خواتین

Persons 1

روزا پارکس

“میں ایک عام سا فرد تھی اور بس اتنی ہی اچھی تھی جتنا اچھا کوئی اور شخص ہو سکتا ہے۔”
روزا پارکس (1913-2005):  روزا پارکس  1955 میں اس وقت نسلی امتیاز کے خلاف ڈٹ گئیں جب الباما کے شہر منٹگمری میں ایک بس ڈرائیور نے انہیں ایک سفید فام مسافر کے لیے اپنی نشست “چھوڑنے” کو کہا۔

© Bettmann/Getty Images

ملالہ یوسفزئی

” آئیے ہم اپنی کتابیں اور قلم اٹھائیں۔ یہی ہمارے طاقتور ترین ہتھیار ہیں۔”
ملالہ یوسفزئی کی عمر 15 برس تھی جب طالبان نے انہیں  پاکستان کی وادی سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے پر گولی مار دی۔ تمام بچوں کے لیے تعلیم کے حق میں جدوجہد پر 2014 میں انہیں مشترکہ طور پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔

© Vegard Wivestad Grott/NTB Scanpix/Reuters

ویدا مواحد

ایرانی سماجی تحریک کا چہرہ
شاہراہ انقلاب پر یہ خاتون گھر سے باہرعورتوں کے لباس سے متعلق قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایرانی حکام کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئیں۔ ان کا نام ویدا مواحد ہے اور اِن کی تصویر معاشی و سیاسی مسائل پر کیے جانے والے اُن مظاہروں میں احتجاج کی ایک علامت بن کر ابھری جنہوں نے کئی ہفتوں تک ایران کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔

Social media/AbacaPress.com

کورازون سی اکینو

” سیاست میں خواتین ایسی بہت سی چیزیں لا سکتی ہیں جو ہماری دنیا کو انسانیت کے پھلنے پھولنے والی ایک زیادہ مہربان اور زیادہ خلیق جگہ بنا سکتی ہیں۔”
کورازون سی اکینو (1933-2009) فلپائن میں 1986 میں آنے والے “عوامی طاقت کے انقلاب” کی ایک نمایاں شخصیت تھیں جنہوں نے اس وقت کے صدر فرڈیننڈ مارکوس کی آمرانہ حکومت کا تختہ الٹا۔ وہ فلپائن کی 11 ویں صدر بنیں اور اس عہدے پر متمکن ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔ انہیں “ایشیائی جمہوریت کی ماں” بھی کہا جاتا ہے۔

© Melvyn Calderon/Liaison/Getty Images

Persons 2

ریگوبرٹا مینچو

“صرف باہم مل کر ہی ہم آگے بڑھ سکتی ہیں تاکہ کرہ ارض پر تمام خواتین کے لیے روشنی اور امید پیدا کی جا سکے۔”
ریگوبرٹا مینچو انسانی حقوق کی کارکن ہیں جنہیں اپنے آبائی ملک گوئٹے مالا کے مقامی نسل کے لوگوں کے حقوق کے دفاع پر 1992 میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔ انہوں نے کیتھولک چرچ کے ذریعے سماجی اصلاحات کی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا اور نوعمری میں ہی خواتین کے حقوق کی تحریک میں شہرت حاصل کر لی۔

© Raul Urbina/Getty Images

ایلس پال

” اس وقت تک دنیا میں کبھی بھی کوئی نیا نظام نہیں آ سکتا جب تک عورتیں اس کا حصہ نہیں بنیں گی ۔”
ایلس پال (1885-1977) نے 1920 میں امریکی آئین میں 19ویں ترمیم کی منظوری میں اہم کردار ادا کیا جس کے تحت خواتین کو ووٹ کا حق ملا۔  کیونکہ وہ اس ترمیم کے لیے جدوجہد کر رہی تھیں اس لیے انہیں قید میں بھی ڈالا گیا۔

© Photo12/UIG/Getty Images

اولیکزینڈرا ماتویچک

“ہمارے سامنے ہمیشہ ایک انتخاب موجود ہوتا ہے — یعنی یا تو شائستہ لوگ بنیں یا بدمعاش بنیں۔”
اولیکزنڈرا ماتویچک یوکرائن میں عوامی سطح پر انسانی حقوق کی پرامن جدوجہد کی ایک بہت بڑی حامی ہیں۔ وہ مشرقی یوکرائن اور روس کے زیرقبضہ کرائمیا میں یرغمال بنائے گئے اور تشدد کا سامنا کرنے والے لوگوں کو قانونی معاونت فراہم کرتی ہیں اور پولیس کو سکھاتی ہیں کہ شہریوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے۔

Colin Peters/USOSCE

شیریں عبادی

“دنیا بھر کی عورتوں کو ہرصورت یہ جان لینا چاہیےکہ کامیابی کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ  رکاوٹوں اور مشکلات کو نظرانداز کرتے ہوئے فتح کے لیے عزمِ مصمم کیا جائے۔”
شیریں عبادی کو ایران میں جمہوری جدوجہد پر 2003 میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔ ان کی جدوجہد کی خصوصی  توجہ، خواتین اور بچوں کے حقوق پر مرکوز تھی۔

© Thomas Trutschel/Photothek/Getty Images

مارچ ‘خواتین کی تاریخ’ کا مہینہ ہے۔ آٹھ ایسی خواتین سے ملیے جنہوں نے اپنے استقلال اور ہمت کی بدولت جبر اور ناانصافی کے خلاف پرامن مزاحمت کے ذریعے تاریخ کا رخ موڑ کے رکھ  دیا۔

مزید تصاویر دیکھنے کے لیے ہر ایک پینل پر کرسر لے جاکر کلک کریں۔ انفرادی تصویر پر سوائپ یا کلک کر کے بھی مزید تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔

مزید تصاویر کے لیے یہاں کلک کریں

(© Bettmann/Getty Images)

(© Vegard Wivestad Grott/NTB Scanpix/Reuters)

(© Photo12/UIG/Getty Images)

(© Jessica Rinaldi/Reuters)

(© Peter Charlesworth/LightRocket/Getty Images)

(© Raul Urbina/Getty Images)

(Colin Peters/USOSCE)

(Social Media/AbacaPress.com)