جب فلپائن میں طوفان آتے ہیں تو امریکہ امداد کو پہنچتا ہے

فلپائن جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے پرانی جمہوریت ہے اور اس کا شمار امریکہ کے قریب ترین اتحادیوں میں ہوتا ہے۔ لہذا یہ محض اتفاق نہیں کہ جب کبھی فلپائن میں ہیان (جو یولانڈا بھی کہلاتا ہے) جیسے طوفان آتے ہیں تو سب سے پہلے مدد کو پہنچنے والوں میں امریکہ شامل ہوتا ہے۔

2013ء میں آنے والے اس طوفان نے بہت تباہی مچائی۔ اس میں6,300  فلپائنی ہلاک ہوئے، اس سے سیلاب آئے اور لیئٹ صوبے میں بربادی پھیل گئی۔ امریکہ نے مجموعی طور پر امداد میں 14 کروڑ 30 لاکھ  ڈالر کی امداد دی اور امریکہ آج بھی امدادی اور بحالی کی کاروائیوں میں مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔

امریکہ کی پیسے تقسیم کرنے کی چھوٹی اور بڑی دونوں قسموں کی امدادی کاروائیوں کی مثالیں ملتی ہیں۔ مثلاً یوایس ایڈ کے رضاکار، ٹائلر ہیسِگ نے 1,200  ڈالر کی رقم اکٹھی کی جس سے ‘ پانے ‘ نامی جزیرے پر تیرتے ہوئے ایک گارڈ ہاؤس کی دوبارہ تعمیر اور کشتیوں کی رہنمائی کے لیے تیرتے ہوئے نئے نشان نصب کیے گئے تاکہ ماہی گیروں کی ایک چھوٹی سی بستی کی مدد کی جا سکے۔

Man building floor for a floating structure (Courtesy of Tyler Hassig)
پانے جزیرے کے ماہی گیروں نے ماہی گیری کے محفوظ علاقے میں تیرتا ہوا گارڈ ہاؤس دوبارہ بنایا۔ (Courtesy of Tyler Hassig)

آج کل ساؤتھ کیرولائنا کے شہر چارلسٹن میں امریکہ کے مچھلی اور جنگلی حیات کے محکمے میں مچھلیوں کے ماہرحیاتیات کے طور پر کام کرنے والے ہیسِگ کہتے ہیں، “یہ ان کی تجویز تھی۔  طوفان کے بعد انہیں اشیائے خورد و نوش کی شکل میں بہت سی امداد مل رہی تھی مگر انہیں جس کام کی ضرورت تھی  … وہ تھا اپنے ماہی گیری کے علاقے کو بحال کرنا۔”

ہیان 2009 کے بعد آنے والا ایسا پانچواں طوفان تھا جس میں بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے نے انسانی بنیادوں پر امداد اور ہنگامی سامان بڑی تعداد میں فراہم کیا۔

ستمبر کے وسط میں اومپونگ نامی طوفان شمالی فلپائن میں ‘ لوزان ‘ کے علاقے سے ٹکرایا۔ اس کے نتیجے میں 64 افراد ہلاک ہوئے۔ امریکہ نے خیراتی اداروں کی وساطت سے اس طوفان میں تودوں کے گرنے سے بینگوئٹ  صوبے میں تباہ ہونے والے گھروں میں رہنے والے 375  خاندانوں کو چھ  ماہ کے کرائے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر پیسے دیئے گئے۔ امریکہ نے کاگیان صوبے میں فصلوں کی دوبارہ بیجائی کے لیے 1,400 کسانوں کو بیج بھی خرید کر دیئے۔

لوگوں اور کمیونٹیوں کی مدد کرنے کی خاطر امریکہ ہمیشہ ایسے طریقوں کی تلاش میں رہتا ہے جن سے یہ لوگ مستقل طور پر اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔ اور ہاں امریکہ اچانک پیدا ہونے والے ہنگامی حالات ہی میں مدد نہیں کرتا بلکہ گزشتہ عشرے میں اس نے فلپائن میں ٹی بی کے علاج اور اس بیماری کی روک تھام کے لیے سات کروڑ 60 ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی۔

فلپائن اور دیگر ممالک میں یو ایس ایڈ کا حتمی مقصد شراکت کار ممالک کے خود انحصاری کی جانب ترقی کے سفر میں ان کی  مدد کرنا ہوتا ہے۔