
صدر بائیڈن نے جمہوریت کے دو روزہ سربراہی اجلاس کا اختتام انسانی حقوق کے تحفظ، بدعنوانی سے نمٹنے اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ملکوں کے نئے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کیا۔
بائیڈن نے 10 دسمبر کو کہا، ” امریکہ اندرون ملک جمہوریت کو مضبوط کرنے اور دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ جمہوریتیں لوگوں کے نزدیک انتہائی اہمیت کے حامل مسائل کو حل کر سکتی ہیں۔”
حکومت، سول سوسائٹی اور کاروباری برادری کے رہنماؤں نے 9 اور 10 دسمبر کے ورچوئل سربراہی اجلاس میں ملاقات کی تاکہ جمہوریت کے تحفظ اور تجدید کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ نتیجہ: کئی ایک نئے اقدامات اٹھانے کے فیصلے کیے گئے جن سے آنے والی نسلوں کو جمہوری معاشروں میں رہنے میں مدد ملے گی۔ ان میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:-
- پاناما، کوسٹا ریکا اور ڈومینیکن ریپبلک نے پورے خطے میں جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے اور شفافیت، انسانی حقوق اور اقتصادی ترقی پر تعاون کرنے کے لیے ایک اتحاد بنانے پر اتفاق کیا۔
- آسٹریلیا، ڈنمارک اور ناروے نے امریکہ کے ساتھ رضاکارانہ تحریری ضابطہ اخلاق قائم کرنے کے ارادے کے ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے جس کے ذریعے ہم خیال ریاستیں ایسے سافٹ ویئرز اور دیگر ٹیکنالوجیوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے برامداتی کنٹرول کے طریقے استعمال کرنے کا وعدہ کر سکیں گیں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو آسان بناتی ہیں۔

امریکہ جمہوریت کو تقویت پہنچانے والے پانچ اقدامات میں مدد کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری سے مشروط، 424 ملین ڈالر دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جمہوری تجدید کے لیے اس صدارتی اقدام کے تحت توجہ آزاد میڈیا، انسداد بدعنوانی، جمہوری اصلاحات، کھلی ٹیکنالوجی اور منصفانہ انتخابات پر مرکوز کی جائے گی۔
اس کوشش کے سلسلے میں امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ جمہوریت کے لیے شراکت داری کی ابتدا کرے گا تاکہ حکومتوں کو صحت، توانائی اور کاروباری شعبوں میں جمہوری اصلاحات کے لیے معاونت فراہم کی جا سکے۔ اس کے علاوہ اس ادارے کے “پاورڈ بائی دا پیپل” نامی پروگرام کے تحت مثبت تبدیلی کے لیے تحرک پیدا کرنے کی خاطرایسی عوامی تحریکوں کی مدد کی جائے گی جن کی قیادت بالعموم عورتوں اور نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوگی۔
“
“آمر مستقبل کے مالک صرف اس صورت میں بن سکتے ہیں
اگر ہم انہیں ایسا کرنے کی اجازت دیں تو۔”
.”سمنتھا پاور، یو ایس کی ایڈ ایڈمنسٹریٹر
یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر سمنتھا پاور نے بتایا کہ امریکہ اور اس کی اتحادی جمہوریتیں ڈیجیٹل عوامی اشیا کے لیے ایک عالمی منشور کا مسودہ تیار کریں گی جس کے تحت کمپنیوں کو انسانی حقوق کا احترام کرنے والی “اوپن سورس ٹیکنالوجی” [عوامی استعمال کے لیے مفت دستیاب ٹکنالوجی] تیار کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
کووڈ-19 کے بحران کو ختم کرنا فوری توجہ کا حامل دنیا کا سب سے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ جمہوریتیں اس وباء کے خلاف جنگ کی قیادت کرنے کے لیے منفرد طور پر موزوں ہیں۔ انہوں نے 9 دسمبر کو ایک مباحثے کی میزبانی کی جس میں کووڈ-19 کے بعد تعمیر نو کی کوششوں پر توجہ دی گئی۔

بلنکن نے کہا، “جمہوریتیں اپنی بہترین شکل میں لچکدار، تخلیقی، پیچیدہ چیلنجوں پر قابو پانے اور ضرورت پڑنے پر تیزی سے حالات کے مطابق ڈھلنے کی صلاحیتوں کی حامل ہوتی ہیں۔ اور سب سے زیادہ بڑھکر یہ کہ بجرانوں کے وقتوں میں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔”۔
انہوں نے شفافیت، ڈیٹا کے اشتراک، احتساب، غلطیوں کے اعتراف، عوامی وسائل کے دانشمندانہ استعمال اور شہریوں کے ساتھ ایمانداری سے پیش آنے کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے جن عناصر کی ضرورت ہے وہ جمہوریت کے بنیادی اوصاف ہیں۔
مزید برآں، بلنکن نے عالمی انسداد بدعنوانی کے لیے ایک رابطہ کار کی تقرری کا اعلان بھی کیا جو شفافیت اور احتساب میں اضافے کے لیے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ “کلیپٹو کریسی فنڈ” کے نام سے قائم کیے گئے ایک فنڈ کے تحت ایسے افراد کو انعام دیا جائے گا جو بدعنوان غیر ملکی عہدیداروں کے بارے میں یہ اطلاع دیں گے کہ انہوں نے امریکہ میں پیسہ کہاں چھپا رکھا ہے۔

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے سربراہی اجلاس کے دوران کہا کہ ان کا محکمہ شیل کمپنیوں [برائے نام کمپنیوں] کے ایسے مالکان کی نشاندہی کے لیے ایک ڈیٹا بیس تیار کر رہا ہے جنہیں اکثر بدعنوان عناصر کی طرف سے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔
امریکہ کا لوگوں کو نجی جائیداد میں غیر قانونی پیسے کو چھپانے سے روکنے کے لیے جائیداد کی خرید و فروخت اور اس سے متعلقہ دیگر امور کے بارے میں ضوابط تیار کرنے کا منصوبہ بھی ہے۔
ییلن نے 9 دسمبر کو کہا، “بہت سے بدعنوان عناصراپنا پیسہ میامی یا سنٹرل پارک کی فلک بوس عمارتوں کی شکل میں اسی طرح چھپا سکتے ہیں جس طرح وہ برائے نام کمپنیوں میں چھپاتے ہیں۔ بعض اوقات یہ پرتعیش جائیدادیں صرف ایک چیز کا گھر ہوتی ہیں اور وہ ہے ناجائز طریقے سے اکٹھی کی گئی دولت۔”
جمہوریت کا دوسرا سربراہی اجلاس تقریباً ایک سال کے اندر بلایا جائے گا۔ دوسرے اجلاس کے شرکاء پہلے سربراہی اجلاس کے بعد ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔
بائیڈن نے کہا، “مستقبل ان لوگوں کا ہوگا جو انسانی وقار کو گلے لگاتے ہیں نہ کہ ان کا جو [انسانی وقار کو] پامال کرتےہیں۔”
“آج امید اور تاریخ ہمارے ہاتھ میں ہے۔ تو آئیے اپنے عزائم کو بلند کریں اور مل کر چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔”