جمہوریت کسی ملک کی معیشت کو بہترکیوں بناتی ہے

سورج کے سامنے کنٹینر کرین، ہیلی کاپٹروں اور مجسمہ آزادی کے ہیولے (© Julia Nikhinson/AP)
امریکہ میں آزادی کی علامت 'مجسمہ آزادی' کے پیچھے ریاست نیوجرسی کی ایک بندرگاہ پر نظر آنے والا کنٹینر کرین۔ (© Julia Nikhinson/AP)

صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس سے انسانی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے دروازے کھل جاتے ہیں۔

ماہر معاشیات ڈیرن ایجے موغلو کہتے ہیں کہ جمہوریتیں تعلیم اور صحت کی سہولتوں پر زیادہ پیسے خرچ کرتی ہیں۔ اُن کے مطابق جب معاشرے کے  نسبتاً زیادہ غریب طبقات کو صحت کی سہولتوں اور تعلیم تک رسائی حاصل ہوتی ہے تو اُن کے اپنی صلاحیتوں کے استعمال کرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور وہ مقامی معیشتوں میں اپنا حصہ ڈالنے لگتے ہیں۔

سٹیو بیونڈولیلو لائبریری میں کھڑے ہیں (© Kyle Green/AP)
آئیڈا ہو کی نزارین یونیورسٹی کے سال اول کے طالب علم سٹیو بیونڈولیلو کہتے ہیں کہ اُن کے سامنے “بلند مقاصد اور ایک روشن مستقبل ہے۔” (© Kyle Green/AP)

ایم آئی ٹی کے پروفیسر اور 1960 سے 2010 تک 184 ممالک کے تجزیے [پی ڈی ایف، 516 کے بی] کے شریک مصنف، ایجے موغلو کے مطابق گزشتہ 70 برسوں کے دوران جمہوری حکومتیں قائم کرنے والے ممالک کی معیشتوں نے ترقی کی ہے۔ اس تجزیے میں کہا گیا ہے کہ پرتگال اور جنوبی کوریا جیسے ممالک کی فی کس مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی میں دو دہائیوں میں اوسطاً 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

جمہوری طرز حکومت اپنانے سے قبل اور بعد کی فی کس آمدنی کا گراف (Source: Journal of Political Economy)
(State Dept./M. Gregory)

اِس تجزیے [پی ڈی ایف، 404 کے بی] سے پتہ چلا کہ پرتگال اور جنوبی کوریا کی جمہوریت کی جانب منتقلی کے بعد دونوں ممالک نے صحت اور تعلیم کی سہولتوں کو عام کرنے جیسی کئی ایک بنیادی اصلاحات نافذ کیں۔ جنوبی کوریا کی نئی جمہوری حکومت نے مزدور یونینوں کو دبانا بند کر دیا۔ صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ “جمہوریت کی عملی شکل تب نظر آتی ہے” جب عام مزدور یونین میں شامل ہو سکیں۔ زیادہ اجرتوں، بہتر فوائد یا کام کرنے کی محفوظ اور صحت افزا جگہوں کی وکالت سب کی جیت کے حالات پیدا کرتی ہے اور زندگی کے معیار بلند کرتی ہے۔

دیگر ممالک یعنی پولینڈ، چیکیا اور بالٹک کی ریاستوں نے کمیونزم کے خاتمے کے بعد 1990 کی دہائی میں سلسلہ وار جمہوری اصلاحات نافذ کیں۔ اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کے یوریشیا ڈویژن کے سربراہ، ولیم تھامپسن نے بتایا کہ اُن کے موثر قانونی نظاموں کا قیام اور یورپی یونین میں شمولیت کا شمار اُن بہت سے اقدامات میں ہوتا ہے جن کی وجہ سے اُن کی فی کس مجموعی قومی پیداوار کو تقویت ملی۔

تھامپسن نے کہا کہ “اِن مغربی اداروں کی مقناطیسی کشش نے انہیں … اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی ترغیب دی۔” انہوں نے بتایا کہ پولینڈ کی فی کس جی ڈی پی ڈالروں کے حساب سے حقیقی معنوں میں 1990 کے مقابلے میں بڑھکر تین گنا ہوگئی۔”

جدت طرازی کی آزادی

بروکنگز انسٹی ٹیوشن میں مطالعہِ حکمرانی کے شعبے کے نائب صدر ڈیرل ویسٹ کہتے ہیں کہ جمہوری معاشرے لوگوں کے اپنے خیالات کے اظہار کے حق کا تحفظ کرتے ہیں، قانون کی حکمرانی کو فروغ دیتے ہیں، توقعات کے مطابق حکمرانی کے قوانین کو نافذ کرتے ہیں، مسابقتی انتخابات کراتے ہیں اور آزاد میڈیا کی حمایت کرتے ہیں۔

ویسٹ نے سیلیکون ویلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریتوں میں اظہار رائے کی آزادی کی وجہ سے تخلیقیت اور اختراعیت فروغ پاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “[امریکہ میں] ایسا ماحول پایا جاتا ہے جس میں لوگوں کو اختیار کو چیلنج کرنے، غیر روائتی نظریات کو فروغ دینے، اور بنیادی طور پر ایسے طریقوں سے تجربات کرنے کی اجازت ہوتی ہے جن کا بالعموم آمرانہ معاشروں میں کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔”

امریکی ریاست جارجیا میں ووٹ ڈالنے کی ترغیب دینے والے بینر اٹھائے ہوئے لوگ (© Ben Gray/AP)
لوگ اٹلانٹا میں جارجیا کے 2022 کے سینیٹ کے دو مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پیشگی ووٹ ڈالنے کی سہولت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ (© Ben Gray/AP)

ویسٹ کا کہنا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی امریکہ کے اعلٰی تعلیم کے نظام کے لیے ایندھن کا کام دیتی ہے اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی ہوتی ہے۔ عام طور پر یونیورسٹیوں کا شمار سب سے بڑے مقامی آجروں میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے مقامی معیشتیں رواں رہتی ہیں۔ مزید برآں بہت سے پیٹنٹوں کا تعلق بھی، جن میں کمپیوٹر کی چپسوں کے پیٹنٹ نمایاں ترین ہیں، یونیورسٹیوں ہی سے ہوتا ہے اور یہ کاروباری تصورات کو عملی شکل میں ڈھالتے ہیں۔

جمہوریت کی تاریخ

لفظ “ڈیموکریسی” [جمہوریت] یونانی زبان کے دو الفاظ [ڈیموس] یعنی عوام اور [کریٹوس] حکومت سے نکلا ہے۔ تاریخ کی پہلی معلوم شدہ جمہوری طرز کی حکومت ایتھنز میں قائم ہوئی جسے قدیم یونانیوں نے لگ بھگ پانچویں صدی قبل مسیح میں وضح کیا۔

فرانسیسی سیاسی فلاسفر الیکسس ڈی ٹوک ویل نے 1800 کی دہائی کے اوائل میں ”امریکہ میں جمہوریت‘ کے عنوان سے ایک کتاب لکھی جس میں انہوں نے اُس وقت یہ کہا کہ اس ملک [امریکہ ] کی کامیابی میں مختلف قسم کی تنظیموں نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔ ویسٹ کہتے ہیں کہ “اُن کے خیال میں ہمارا متحرک معاشرہ امریکہ کی طاقت ہے۔”

ایم آئی ٹی کے ایجے موغلو کے مطابق سیاسی آزادی اور اقتصادی کامیابی سے متعلق ایک گردشیت موجود ہے۔ یہ دونوں مل کر وہ تحرک پیدا کرتے ہیں جسے ٹوک ویل دو سو برس پہلے بھانپ گئے تھے۔