
مضبوط اور متحرک جمہوریت شہریوں کو ووٹ ڈالنے کی آزادی، انتقام کے خوف کے بغیر رائے کا اظہار کرنے کی صلاحیت اور ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کی طاقت فراہم کرتی ہے۔
9 اور 10 دسمبر کو صدر بائیڈن جمہوریت کی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ اس ورچوئل کانفرنس میں، ہمخیال حکومتیں، سول سوسائٹی کے گروپ اور نجی شعبہ جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے جرات مند عملی طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
اس سربراہی کانفرنس کا مقصد کئی ایک فریقین کے ساتھ بات چیت شروع کرنا ہے تاکہ جمہوری اصولوں اور عقائد کو مضبوط بنایا جا سکے کیونکہ آمرانہ رہنما ناقدین کو نشانہ بنا رے ہیں، آزاد میڈیا کے اداروں کو بند کر رہے ہیں اور شہریوں کی نگرانی کو پھیلاتے جا رہے ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ بیک وقت اور فوری طور پر پیش آنے والے یہ چیلنج آزاد ممالک لیے بنیادی سوالات اٹھاتے ہیں۔
بائیڈن نے پوچھا، “کیا وہ جمہوری اتحاد اور ادارے جنہوں نے گزشتہ صدی کی صورت گری کی جدید دور کے خطرات اور مخالفین کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا ثبوت دیں گے؟ مجھے یقین ہے کہ اس کا جواب ہاں میں ہے۔”
تین بڑے مرکزی خیال
اس سربراہی کانفرنس کے تین بڑے مرکزی خیال مندرجہ ذیل ہیں:-
- آمریت پسندی کے خلاف دفاع۔
- کرپشن کے خلاف جنگ اور اس سے نمٹنا۔
- انسانی حقوق کے احترام کا فروغ۔
“ایسے میں جب ہم ایک زیادہ مساوی، جامع، اور پائیدار دنیا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں یہ ثابت کرنا جمہوریتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہیں۔”– صدر بائیڈن
امریکہ اس بات پر زور دیتا چلا آ رہا ہے کہ وہ معاشرے جو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہیں کس طرح کووڈ-19، موسمیاتی بحران اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے دنیا کے اہم ترین مسائل کو حل کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

مستقبل پر ایک نظر
سربراہی کانفرنس میں بائیڈن آزاد میڈیا کی حمایت اور آزاد انتخابات کے دفاع میں نئے اقدامات کا اعلان کریں گے۔
امریکہ کے منصوبے میں غیرقانونی مالیات سمیت بدعنوانی کو کم کرنے اور بدعنوان افراد کو قانونی طور پر جوابدہ ٹھہرانےکے لیے شریک ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا بھی شامل ہے۔
ورچوئل سربراہی کانفرنس میں “عمل کے سال” کا آغاز ہوگا جس کے دوران حکومت، سول سوسائٹی کے ادارے اور نجی شعبے کے اتحادی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ اگر صحت عامہ کے حالات نے اجازت دی تو دوسری سربراہی کانفرنس تقریباً ایک سال میں منعقد کرنے کا پروگرام ہے جس میں مہمان بنفس نفیس شرکت کریں گے۔
صدر نے آزادی کا دفاع، مواقع کی فراہمی کی پرزورحمایت، عالمی حقوق کو برقرار رکھنے، قانون کی حکمرانی کا احترام، اور ہر شخص کے ساتھ عزت کے ساتھ برتاؤ کوامریکہ کی عزیز ترین جمہوری اقدار کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدار “ہماری طاقت کا دائمی وسیلہ ہیں۔”