امریکہ اور اس کے بین الاقوامی شراکت دار، بیلاروس کے عوام پر کیے جانے والے ظلم و ستم پر صدر الیگزانڈر لوکا شینکو کی حکومت کو جوابدہ ٹھہرا رہے ہیں۔
امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور یورپی یونین نے 21 جون کو بیلاروس کے متعدد عہدیداروں اور اداروں پر جمہوریت کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کی بنا پر باہمی رابطہ کاری سے کام لیتے ہوئے پابندیاں عائد کی ہیں۔ یہ پابندیاں حال ہی میں حکومت کی جانب سے سویلین طیارے کو زبردستی اتارنے اور اس میں سفر کرنے والے ایک صحافی کی گرفتاری کا ردعمل بھی ہے۔
شراکت داروں کا کہنا ہے، “ہم لوکا شینکو حکومت کے انسانی حقوق، بنیادی آزادیوں اور بین الاقوامی قانون پر مسلسل حملوں کے حوالے سے اپنی گہری تشویش پر متحدہ ہیں۔ ہم بیلاروس کے عوام کی طویل عرصے سے دبائی جانے والیں جمہوری امنگوں کی حمایت کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔”
23 مئی کو بیلاروس کے حکومتی اہلکاروں نے رائن ایئر کی ایک پرواز کو منسک میں زبردستی اتارا اور دو مسافروں، صحافی رامن پرٹاشووچ اور اُن کی خاتون دوست صوفیہ سپیگا کو گرفتار کر لیا۔ ایک امریکی عہدیدار نے طیارے کے زبردستی اتارے جانے کو “گھناؤنی فضائی قضاقی” قرار دیا۔ 9 اگست 2020 کے جعلی انتخابات کے بعد جمہوریت کے حامیوں کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں کے سلسلے کی یہ تازہ ترین کاروائی ہے۔ ان کاروائیوں میں پرامن احتجاجی مظاہرین اور صحافیوں کے خلاف کی جانے والی دیگر زیادتیوں کے علاوہ انہیں گرفتار کرنا اور اُن پر مقدمے قائم کرنا بھی شامل ہیں۔

کینیڈا، یورپی یونین، برطانیہ اور امریکہ، سب نے جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانے اور بیلا روس کے عوام پر ظلم و جبر کرنے کی وجہ سے بیلا روس پر پاپندیاں لگائیں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بیلاروس کے 46 عہدیداروں پر امریکی ویزے کی پابندیاں عائد کی ہیں۔ اِن میں لوکا شینکو انتظامیہ کے اہلکار اور بیلاروس کی ریاستی سکیورٹی کمیٹی اور وزارت اطلاعات کے اراکین بھی شامل ہیں۔ ان پابندیوں کی زد میں آنے والے بالعموم امریکہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے انتخاب کے بعد لوکا شینکو کی بیرون ملک پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں پر بیلا روس کی حکومت کے 16 عہدیداروں اور پانچ اداروں کو پابندیوں کے لیے نامزد کیا۔ محکمہ خزانہ کی نامزدگی کے نتیجے میں متعلقہ عہدیدار اور ادارے امریکہ کے ساتھ مالی لین دین نہیں کرسکتے۔
اپنے مشترکہ بیان میں بین الاقوامی شراکت داروں نے بیلا روس کی حکومت پر زور دیا کہ وہ:
- سویلین طیارے کو زبردستی اتارنے کی بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کرے۔.
- تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے۔
- جمہوری اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے مذاکرات شروع کرے۔
- یورپ میں سکیورٹی اور تعاون کی تنظیم کے “ماسکو میکانزم” (طریقہ کار) کے تحت آزاد ماہرین کے مشن کی سفارشات (پی ڈی ایف، 6.6 ایم بی) پر عمل درآمد کرے۔ اس مشن کی طرف سے اکتوبر 2020 میں جاری کردہ رپورٹ میں بیلا روس میں انسانی حقوق کی “وسیع پیمانے پر اور منظم طریقے سے” کی جانے والی پامالیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اتحاد نے مشترکہ بیان میں کہا، “ہم حکومت سے اپنے ہی عوام کے خلاف اپنی جابرانہ کاروائیاں ختم کرنے کے مطالبے پرمتحد ہیں۔”
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 21 جون کے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے اگست 2020 کے جعلی انتخابات کے بعد سے اب تک 150 افراد پر پابندیاں لگائی ہیں۔ یہ 150 افراد بیلا روس کے شہری اور لوکا شینکا حکومت کے روسی حمائتی ہیں۔
بلنکن نے کہا، “امریکہ 2020 کے بیلاروس کے صدارتی انتخابات میں ہونے والی انتخابی بے ضابطگیوں اور اس کے بعد پرتشدد حکومتی کاروائیوں اور زیادتیوں کی تحقیقات کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کی بدستور حمایت کرتا رہے گا۔ ہم بیلاروس کے عوام کے ساتھ ان کی بنیادی آزادیوں کی حمایت میں کھڑے ہیں۔”