
امریکہ جنوبی ایشیا کے طول و عرض میں آلودگی سے پاک صاف توانائی تک رسائی میں بہتریاں لا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں کاروبار دیر تک کھلے رہتے ہیں، طالبعلم رات دیر گئے تک پڑھائی کرتے ہیں اور ہسپتال بغیر کسی تعطل کے علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔
امریکی شراکت داریوں میں لگائی جانے والی 1.6 ارب ڈالر سے زائد کی رقم کے ذریعے صاف توانائی کے وہ پراجیکٹ مکمل ہو رہے ہیں جن سے بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال اور بھارت میں میں بجلی یا پانی سے پیدا کی جانے والی بجلی کاروباروں اور گھروں کو فراہم کی جا ئے گی۔
آفرین اختر محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیا کے امور کے بیورو کی ڈپٹی سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے 13 جولائی کو درمیانی آمدنی والے ممالک کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں کہا کہ “اِن مشترکہ سرمایہ کاریوں نے پورے خطے میں ترقی کو مہمیز دی ہے اور خوشحالی میں اضافہ کیا ہے جس کے ثمرات آنے والیں نسلیں سمیٹیں گیں۔”
یہ سرمایہ کاریاں بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں توانائی کی دیرپا اور محفوظ منڈیوں کو پروان چڑھانے کے لیے 2018 میں شروع کیے گئے امریکی حکومت کے ایک پروگرام کا حصہ ہیں۔ اس پروگرام کا نام کلین ایج ایشیا [توانائی کے ذریعے ترقی اور نمو میں اضافہ کرنا] ہے۔
بھوٹان اور بھارت
امریکہ نے سرمایہ کاری کے لیے 602 ملین ڈالر [ پی ڈی ایف، 778 کے بی] کا بندوبست کیا۔ یہ رقم دریائے خولونگچو پر پانی سے بجلی پیدا کرنے کے ایک پراجیکٹ پر خرچ کی جائے گی۔ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے [یو ایس ایڈ] کے مطابق خطے میں اس پراجیکٹ اور دیگر پراجیکٹوں سے گرین ہاؤس یعنی زہریلی گیسوں کے اخراج کم ہوں گے اور بھارت اور بھوٹان کے درمیان سرحدوں کے آرپار توانائی سے جڑے تعاون کو تقویت ملے گی۔

محکمہ خارجہ میں توانائی کے وسائل کے اسسٹنٹ سیکرٹری، جیفری پائٹ کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کی حیثیت سے بھارت کے بجلی پیدا کرنے کےبارے میں فیصلے، اخراجوں کے عالمی اہداف حاصل کرنے اور موسمیاتی بحران کے بدترین اثرات سے بچنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
پائٹ نے 4 اگست کو بھارت کے قومی توانائی کے عہدیداروں کے ایک گول میز اجلاس کہا کہ “ہمارے پوری دنیا میں توانائی اور آب و ہوا سے جڑے اتنے اہم تعلقات کسی دوسرے ملک سے نہیں جتنے اہم تعلقات ہمارے بھارت کے ساتھ ہیں۔”
امریکہ کی ترقیاتی مالیات کی بین الاقوامی کارپوریشن نے امریکی ریاست ایریزونا کی ‘فرسٹ سولر، اِنک’ نامی کمپنی کو شمسی پینل بنانے کی ایک فیکٹری کی تعمیر کے لیے 550 ملین ڈالر کا قرض جاری کیا ہے جس سے 3.3گیگا واٹس بجلی سالانہ پیدا کی جائے گی۔ بجلی کی یہ مقدار دو ملین گھروں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے کافی ہوگی۔
فرسٹ سولر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، مارک ویڈمارک نے دسمبر 2021 میں کہا کہ “امریکہ کی طرح بھارت نے بھی یہ جان لیا ہے کہ اسے پائیدار توانائی کے مستقبل کی تعمیر خود ہی کرنا ہے۔ لہذا [بھارت] نے ملک کے اندر سورج سے بجلی پیدا کرنے والے ‘سولر’ پینلوں کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر اضافہ کرنے کی تیاری کر لی ہے۔”
بنگلہ دیش
جون 2021 میں امریکہ کے ترقیاتی ادارے یو ایس ایڈ نے بنگلہ دیش میں سستی اور دیرپا توانائی تک رسائی میں اضافہ کرنے کے لیے 17 ملین ڈالر کا ایک پانچ سالہ پروگرام شروع کیا۔ اس شراکت داری کو ‘بنگلہ دیش میں ترقی اور نمو کا توانائی کے ذریعے فروغ ہے اور اسے مخففاً (BADGE) ‘بیج’ کا نام دیا گیا ہے اور اس کے تحت توانائی کی سکیورٹی اور اس کی لچک کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ توانائی کی شفاف اور موثر منڈیوں کو فروغ دینے کے لیے بنگلہ دیش کی حکومت کی تکنیکی مدد کی جاتی ہے۔
نیپال

نیپال میں بجلی تک رسائی محدود ہے اور مہنگی ٹرانسپورٹیشن ترقی کی رفتار کو سست کرتی ہیں۔ امریکی حکومت کی ملینیئم چیلنج کارپوریشن [ایم سی سی] اور نیپال کی حکومت نے 500 ملین ڈالر ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت ہائی وولٹیج کی بجلی کی 300 کلومیٹر لمبی تاریں بچھائی جائیں گیں اور سڑکوں کی حالت بہتر بنائی جائے گی۔
اس منصوبے کی مجموعی مالیت 697 ملین ڈالر ہے جس میں نیپالی حکومت نے 197 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے اور اس طرح ایم سی سی کی تاریخ میں نیپال اس کے ساتھ سب سے زیادہ پیشگی سرمایہ کاری کرنے والا شراکت دار ملک بن گیا ہے۔ نیپال نے 2022 میں اس معاہدے کی توثیق کی۔ اس معاہدے کا مقصد ملک کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کے بے تحاشا وسائل کو استعمال کرنا ہے تاکہ نیپال کے اندر صاف توانائی تک رسائی کو عام کیا جا سکے اور بھارت اور دیگر ممالک کو بجلی برآمد کی جا سکے۔
ایم سی سی امریکی حکومت کا ایک ادارہ ہے جس کی تمام تر کوششوں کا مقصد اقتصادی ترقی، غربت میں کمی اور اداروں کو مضبوط بنانا ہے۔ ایم سی سی معاہدوں کے تحت خاص قسم کے منصوبوں میں مالی مدد کے ذریعے غربت کم کرتی ہے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے والے تجارتی اور کاروباری مواقعوں میں اضافہ کرنے کی خاطر نجی سرمائے کو راغب کیا جاتا ہے۔
Stronger roads mean safer conditions for travelers, less vehicle wear and tear, and lower transport costs for people and businesses. The MCC #Nepal Compact will help create a network of smoother, longer-lasting, and sustainable roads along the East West Highway. @USEmbassyNepal pic.twitter.com/CSifVMvamL
— Millennium Challenge (@MCCgov) February 17, 2022