
جب سون نگویان امریکہ میں رہا کرتے تھے تو وہ [بجلی سے چلنے والیں] الیکٹرک گاڑیوں کی ٹکنالوجی میں تیزی سے آنے والی تبدیلیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا کرتے تھے اور اپنے ملک ویت نام سے فضا کی آلودگی کے بارے میں خبریں سنا کرتے تھے۔
لہذا جب وہ اپنے ملک واپس گئے تو انہوں نے 2019 میں ‘ڈیٹ بائیک’ نامی کمپنی کی بنیاد رکھی۔ یہ کمپنی اب دانانگ، ہنوئی اور ہوچی منہ سٹی میں الیکٹرک موٹر سائیکلیں بیچتی ہے۔ اس کے علاوہ اُن کی کمپنی بجلی کی بیٹریوں کو دوبارہ استعمال کرنے اور اپنی فیکٹری کو ماحول دوست ذرائع سے پیدا کی جانے والی بجلی فراہم کرنے کے طریقوں کا جائزہ بھی لے رہی ہے۔
نگویان نے روزنامہ ویٹنام انویسٹمنٹ ریویو کو 2022 میں بتایا کہ الیکٹرک گاڑیاں “ویت نام اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک میں ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کا سادہ ترین اور موثر ترین حل ہیں۔”
توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی ‘ساؤتھ ایشیا آؤٹ لک 2022 ‘ رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جنوب مشرقی ایشیا میں توانائی کی طلب میں اوسطاً ہر سال تین فیصد سالانہ اضافہ ہوا ہے۔
ڈیٹ بائیک کمپنی کا شمار امریکہ کے اُن بہت سے شراکت داروں میں ہوتا ہے جن کے ساتھ امریکی حکومت صاف توانائی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی اِس طلب کو پورا کرنے پر کام کر رہی ہے۔ امریکہ 2050 تک ویت نام کے کاربن کے مجموعی طور پر صفر اخراجوں کا ہدف حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی ‘وِن بس’ اور ‘وِن فاسٹ’ نامی کمپنیوں کے علاوہ ویت نام کی بجلی کی سب سے بڑی کمپنی کے ساتھ بھی کام کر رہا ہے۔

امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کا ‘ ویٹنام اربن انرجی سکیورٹی پراجیکٹ’ ویت نام کی الیکٹرک گاڑیاں متعارف کرانے میں مدد کر رہا ہے۔ اس پراجیکٹ کا شمار اُن بہت سے پراجیکٹوں میں ہوتا ہے جن کے تحت امریکی حکومت جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے رکن ممالک میں صاف توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے اربوں ڈالر لے کر آ رہی ہے۔
دسمبر 2021 میں شروع کیے جانے والے یو ایس ایڈ کے ‘ساؤتھ ایسٹ ایشیا سمارٹ پاور پروگرام (ایس پی پی) نامی جنوبی ایشیا کے بجلی کے اس پروگرام کا مقصد پورے خطے میں صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے دو ارب ڈالر لے کر آنا ہے۔ جون میں ایس پی پی کے تحت خطے کے بجلی کے نظاموں میں قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑہانے کے لیے آسیان کے توانائی کے مرکز (اے سی ای) کو تین ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی۔
اے سی ای کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، نوکی اگیا اٹاما نے جون میں اس شراکت داری کو [اُن کے الفاظ میں] “2025 تک ہمارے علاقائی اہداف حاصل کرنے میں انتہائی اہم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “اکٹھے مل کر ہم صاف اور قابل بھروسہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے، خامیوں کو دور کرنے، ہوا کے معیار کو بہتر بنانے، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کو کم کرنے کے کاموں میں اضافہ کرنے کی کوششیں کریں گے۔”
جنوب مشرقی ایشیا میں صاف توانائی کے فروغ کے لیے قائم کی جانے والیں بہت سی شراکت داریوں میں سے کچھ کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:-
میکانگ کا خطہ
قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاریوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے 2016 سے امریکی حکومت میکانگ کے زیریں ممالک اور آسیان کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ اس تعاون کے نتیجے میں دس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے پراجیکٹ مکمل کیے گئے۔ بجلی کی یہ مقدار تقریباً 80 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے کافی
ہے۔
یو ایس ایڈ کے ‘دیرپا مصنوعات سازی کے میکانگ اتحاد’ نے کمبوڈیا، تھائی لینڈ اور ویت نام میں ٹیکسٹائل کے صنعت کاروں کو کم توانائی استعمال کرتے ہوئے اپنے پیداواری اہداف پورے کرنے میں مدد کی ہے۔ کمبوڈیا اور ویت نام میں اس اتحاد نے آنے والے 15 برسوں میں ملبوسات سازی کے شعبے سے 68,000 ٹن اخراجوں سے بچنے یا کم کرنے کے لیے چھتوں پر سولر سسٹم لگانے میں ہاتھ بٹایا۔
انڈونیشیا

امریکہ نے مئی میں انڈونیشیا کے جزیرے سمباوا پر ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا ایک پلانٹ لگانے کے لیے انڈونیشیا کی ‘پی ٹی میڈکو پاور انڈونیشیا’ نامی کمپنی کو جائزہ لینے کے لیے درکار مالی وسائل میں مدد کرنے کے لیے گرانٹ دینے کا اعلان کیا۔ اس پراجیکٹ سے امریکہ، جاپان اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ انڈونیشیا کے زیرقیادت ‘جسٹ انرجی ٹرانزیشن پارٹرر شپ’ (جے ای ٹی پی) کے نام سے قائم کی جانے والی شراکت داری کو بڑھاوا ملے گا۔ جے ای ٹی پی کے تحت انڈونیشیا کی دیرپا اقتصادی ترقی کو تیز سے تیزتر کرنے کے لیے 20 ارب ڈالر کی رقم کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
2015 کے بعد سے یو ایس ایڈ نے انڈونیشیا میں قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کی نئی صلاحیتوں میں مدد کی جس کے نتیجے میں 3.3 ملین سے زائد لوگوں تک صاف توانائی پہنچائی جا چکی ہے۔ یو ایس ایڈ صاف توانائی کے لیے نجی اور سرکاری شعبے میں 1.62 ارب ڈالر کی سرمایہ کاریاں بھی لے کر آیا ہے۔ توقع ہے کہ اِن سرمایہ کاریوں سے انڈونیشیا کے 5.3 ملین سے زائد لوگوں کو توانائی تک بہتر رسائی میسر آئے گی۔
امریکہ راتناؤ ڈیڈاپ جیوتھرمل پاور پراجیکٹ اور بیانگ نیالو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو مکمل کرنے میں بھی مدد کر رہا ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے یہ دونوں پراجیکٹ انڈونیشیا کے جزیرے، سماٹرا پر واقع ہیں۔ اکیلے راتناؤ ڈیڈاپ کے قابل تجدید توانائی کے پراجیکٹ سے 1.2 ملین سے زائد لوگوں کی بجلی تک رسائی میں بہتری آئے گی۔
فلپائن
جون میں یو ایس ایڈ نے فلپائن میں چھتوں پر شمسی پینل لگانے، نینو جنریٹر لگانے اور قابل تجدید توانائی کی دیگر ٹکنالوجیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے 1.16 ملین ڈالر سے زائد کی رقم دینے کا اعلان کیا۔ یو ایس ایڈ نے بتایا کہ توانائی تک بہتر رسائی سے کیگیان اور ایسابیلا صوبوں کی دور دراز بستیوں میں رہنے والوں کو قدرتی آفات کے لیے تیار رہنے اور امدادی کاروائیوں کے لیے تیاری کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ گرانٹس 2021 میں شروع کیے گئے یو ایس ایڈ کے ‘توانائی کے حوالے سے محفوظ فلپائن پراجیکٹ’ کا حصہ ہیں۔ 2022 میں فلپائن نے بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے پراجیکٹوں کی تکمیل کو یقینی بنانے کی خاطر قابل تجدید توانائی کی پہلی نیلامیاں کیں جس میں یو ایس ایڈ نے مدد کی۔ فلپائن کے توانائی کے محکمے نے سورج، ہوا، گلے سڑے پودوں، درختوں وغیرہ سے اور پانی سے بجلی سے پیدا کرنے کے لیے 18 ٹھیکے دیئے جو کہ فلپائن کی بجلی پیدا کرنے کی مجموعی صلاحیت کا سات فیصد بنتے ہیں۔
یو ایس ایڈ کے اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر، مائیکل شیفر نے 20 جون کو کہا کہ “توانائی بنکنگ، ٹیلی کمیونیکیشن، ڈیجیٹل پلیٹ فارموں، صحت، تعلیم اور ٹرانسپورٹ کے نظاموں کی بنیاد ہے۔ ہم فلپائن کے ساتھ شراکت داری کے منتظر ہیں تاکہ دور دراز کی بستیوں میں رہنے والے لوگوں کو پائیدار توانائی تک زیادہ سے زیادہ رسائی فراہم کی جا سکے جس سے پورے ملک میں لوگوں کی خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔”
