جنگلات میں دوبارہ شجرکاری کی مضبوط امریکی روائت

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ دنیا بھر میں ایک کھرب درخت لگانے کی مہم میں شامل ہوگا۔ اس مہم کا مقصد درخت لگانا، درختوں کی بحالی اور حفاظت کرنا ہے۔

اس بین الاقومی مہم میں پہلے ہی سے 13 ارب درخت لگائے جا چکے ہیں۔ اس مہم میں امریکہ کی شمولیت کا وعدہ کر کے صدر طویل عرصے سے چلی آ رہی ایک امریکی روایت کو فروغ دے رہے ہیں۔

ٹرمپ نے رواں سال کے اوائل میں سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقد ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم میں کہا، “ہم خدا کی تخلیق کی شان اور اپنی دنیا کی قدرتی خوبصورتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔”

درخت آب و ہوا کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کا ایک اہم حصہ ہیں کیونکہ جب درخت بڑھتے ہیں تو کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو اپنے اندر جذب کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا ذخیرہ کرلیتے ہیں۔ ایک کھرب درخت انسانوں کے پیدا کردہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراجوں کی مجموعی مقدار کا 25 فیصد ختم کر سکتے ہیں۔ اس مہم کے پلانٹ فار دی پلینٹ (کرہ ارض کے لیے درخت لگاؤ) نامی داعی گروپ کے مطابق اس سے دنیا میں درجہ حرارت کے اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے میں مدد ملے گی۔

پہاڑی پر اگتے ہوئی درختوں کا متحرک تصویری خاکہ۔ (State Dept./B. Insley)
(State Dept./B. Insle)

ایک روز افزوں رجحان

ایک کھرب درختوں کی مہم سے امریکہ میں دوبارہ جنگل لگانے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔

‘یو ایس فاریسٹ سروس’ (امریکی محکمہ جنگلات) کے مطابق 1920 میں امریکہ میں جنگلات کا رقبہ 292 ملین ہیکٹر تھا۔ 2016 میں جنگلات کا یہ رقبہ بڑھکر 304 ملین ہیکٹر ہوگیا جو کہ ملک کے مجموعی رقبے کا ایک تہائی بنتا ہے۔

جنگلات کا یہ رقبہ ریاست الاسکا میں بلند طول بلد اور یخ درجہ حرارت میں اگنے والے جنگلات سے لے کر امریکہ کے جنوبی حصے میں چیڑ کے ذخیروں تک پھیلا ہوا ہے۔ زیادہ تر جنگلات ملک کے مغربی حصے میں واقع ہیں۔

لوگ قطار میں پودے لگا رہے ہیں۔ (© AP Images)
درختوں کے تحفظ کی سویلین سپاہ کے لوگوں نے 1940 میں جنوبی مسس سپی میں 15 ملین درخت لگائے۔ (© AP Images)

1905 میں فاریسٹ سروس کے قیام سے پہلے، شجرکاری کے پروگرام ملکی وسائل کی دیکھ بھال کا ایک انتہائی اہم جزو چلے آ رہے ہیں۔ جنگلات کی دیکھ بھال 1876 میں شروع کی گئی جب کانگریس نے امریکہ کے محکمہ زراعت میں جنگلات کے حالات کا اندازہ لگانے کے لیے ‘سپیشل ایجنٹ کا دفتر” قائم کیا۔

1897 کے نامیاتی ادارے کے قانون میں قومی جنگلات کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا اور اس کے فوری بعد انہیں بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اِن کی حفاظت کی جانے لگی۔ اس دوران یہ یقینی بنایا گیا کہ امریکی شہریوں کو مناسب مقدار میں پانی اور لکڑی باقاعدگی سے ملتی رہے۔

1900 کی دہائی کے آغاز میں قومی جنگلات میں شجرکاری کے پروگراموں کی وجہ سے ملک میں وسیع پیمانے پر ہونے والی جنگلی آتشزدگیوں کے بعد پودے لگانے کا کام دوبارہ شروع ہوگیا۔

1930 کے کنوٹسن-وینڈربرگ قانون کے تحت جنگلات کے درختوں کی نرسریوں کا قیام عمل میں آیا۔ اس قانون کے تحت یہ لازمی قرار پایا کہ لکڑی خریدنے والے اُن جنگلات میں جن کے درخت کاٹ کر (تاجرون کو) لکڑی فروخت کی جاتی ہے وہاں دوبارہ جنگل اگانے اور متعلقہ کام کرنے پر اٹھنے والے اخراجات پورا کرنے کے لیے پیسے جمع کرائیں گے۔ آج 90 سال بعد بھی اس قانون کے تحت یہ یقینی بنایا جا رہا ہے کہ اُن علاقوں میں دوبارہ جنگلات اگائے جائیں جہاں سے لکڑی کاٹ کر فروخت کی جاتی ہے۔

جنگلات دوبارہ اگانے میں دور اندیشی اہم ہوتی ہے اور آنے والے برسوں میں ایک کھرب درخت لگانے کی مہم کے تحت دوبارہ جنگل اگانے سے امریکہ مزید مضبوط ہوگا۔