
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 22 اپریل کو کہا کہ چین اور دیگر ممالک کو اُن مارکیٹوں کو بند کر دینا چاہیے جو جنگلی حیات کے بیوپار کا گڑھ ہیں اور عوامی سلامتی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی استعمال کے لیے زندہ جنگلی جانورفروخت کرنے والی خاص مارکیٹوں نے “ممکن ہے کہ کووِڈ-19 عالمی وباء کے پھیلاؤ میں ایک انتہائی اہم کردار ادا کیا ہو۔”
وزیر خارجہ نے اِن مارکیٹوں میں فروخت کیے جانے والے جنگلی جانوروں اور جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی حیواناتی بیماریوں کے درمیان پائے جانے والے تعلق کا ذکر کیا۔ اِن جانوروں کو مارکیٹوں میں ذبح کیا جاتا ہے جس سے مضر صحت حالات پیدا ہو جاتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسی منڈیوں کو بند کرنے سے “چین کے اندر اور چین سے باہر انسانی صحت کو لاحق خطرات کم ہوں گے اور سمگل شدہ جنگلی حیات اور جنگلی حیات کی مصنوعات کی کھپت کی حوصلہ شکنی ہوگی۔”

سارز اور ایچ ون این ون فلُو وائرس کے پھیلاؤ کا تعلق زندہ جانوروں کی ایسی ہی مارکیٹوں کے ساتھ نکلا ہے۔
کووِڈ-19 کی ابتداء کے بارے میں ابتدائی سائنسی تحقیق نے اسے چین کی ہونان میں واقع “سمندری غذا کی تھوک کی ووہان مارکیٹ” سے جوڑا ہے جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس میں سانپ، اُود بلاؤ، مگرمچھ اور سیہہ فروخت کی گئی ہیں۔
2018 کی جنگلی حیات کی سمگلنگ میں چین کے کردادر اور حکومت کے ردعمل کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں غیرقانونی جنگلی حیات کی سب سے بڑی مارکیٹ چین ہے۔
پومپیو نے کہا، “ہم تمام حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگلی حیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے ہماری کوششوں میں شامل ہوں اور اس لعنت یعنی جنگلی حیات کی سمگلنگ کو ختم کریں۔”