جنگلی حیات کی سمگلنگ کی روک تھام: امریکہ کا اپنے شراکت کاروں کے ساتھ تعاون

کینیا میں ایک دریائی گھوڑا اور اُس کا بچہ (© Auscape/Universal Images Group/Getty Images)
پانی میں ایک دریائی گھوڑے نے اپنے بچے کو کمر پر اٹھا رکھا ہے (© Auscape/Universal Images Group/Getty Images)

امریکہ بین الاقوامی تعاون، مواصلات اور رابطہ کاری کے ذریعے جنگلی حیات کے مجرموں کو تلاش کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد کر رہا ہے۔

دنیا بھر کے جنگلی حیات کے قوانین کے نفاذ کے نیٹ ورک (ڈبلیو ای این) دنیا میں فطرت کے خلاف کیے جانے والے جرائم کو کم کرنے اور جانوروں کی حفاظت کا کام کر رہے ہیں۔

مونیکا میڈینا محکمہ خارجہ میں سمندروں اور بین الاقوامی ماحولیاتی اور سائنسی امور (او ای ایس) کی اسسٹنٹ سیکرٹری اور حیاتیاتی تنوع اور آبی وسائل کی خصوصی ایلچی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے سمگل شدہ جنگلی حیات کا سراغ لگانے اور اِن کی سمگلنگ کو روکنے اور فطرت کے خلاف کیے جانے والے جرائم کے خاتمے کی اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے کے حوالے سے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ انہوں نے یہ بات او ای ایس کے  تعاون سے نومبر 2022 میں ہونے والے ڈبلیو ای این کے چوتھے عالمی اجلاس کے بعد کی۔ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں سرحدوں کے آرپار کیے جانے والے تعاون کے نتیجے میں برآمدگیاں اور گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ [اس کے علاوہ] کامیابی سے تحقیقات کی گئیں اور ملزمان کے خلاف کامیاب مقدمات چلائے گئے۔”

عالمی اجلاس کی میزبانی کرنے والے گروپ یعنی ‘جنگلی حیات سے متعلقہ جرائم کے خاتمے کے بین الاقوامی کنسورشیم’  (آئی سی سی ڈبلیو سی) کے مطابق جنگلی حیات میں حیوانات اور نباتات سب شامل ہیں۔ حیوانات میں پرندے اور مچھلیوں جیسے جانور جبکہ نباتات میں لکڑی اور غیر لکڑی والی جنگلی پیداوار شامل ہوتی ہے۔ جنگلی حیات کے جرائم میں قومی یا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگلی حیوانات اور نباتات کو قبضے میں لینا، رکھنا اور تجارت کرنا شامل ہے۔

2022 میں انٹرپول، کسٹمز کی عالمی تنظیم  اور عالمی بنک نے دنیا کے 125 ممالک میں جنگلی حیات کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے دنیا کے ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا۔

سرکاری حکام نے جنگلی حیات کی سمگلنگ کے سلسلے میں 934 مشتبہ افراد کو پکڑا اور جنگلی حیات کی مصنوعات سے متعلقہ 2,200 برآمدگیاں کیں۔ اِن میں بلی کی نسل کے 119 بڑے جانور، بندر نسل کے 34 جانور، 750 پرندے اور 1,795 رینگنے والے جانور شامل تھے۔

امریکہ کا ڈبلیو ای این پر جنوبی امریکہ کے ممالک سے تعاون

درخت کی شاخ پر بیٹھے میکا نسلل کے دو رنگین طوطے (© Fernando Vergara/AP)
2018 میں کوٹا، کولمبیا کے ‘بائیوپارک لا ریزروا’ نامی پارک میں موجود میکا نسل کے دو رنگین طوطے۔ اِن طوطوں کو پولیس نے اُس وقت اپنی تحویل میں لے لیا جب انہیں بازار میں فروخت کیا جا رہا تھا۔ انہیں بعد میں دیکھ بھال کے لیے پارک کے حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ (© Fernando Vergara/AP)

گزشتہ دو برس کے دوران امریکہ نے مغربی نصف کرے میں جنگلی حیات کی سمگلنگ کو روکنے کی خاطر بالخصوص جنوبی امریکہ کے جنگلی حیات کے نفاذ قانون کے نیٹ ورک SudWEN  (سڈ وین)  کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔

اس میں مندرجہ ذیل امور پر باہمی تعاون بھی شامل ہے:-

  • امریکہ کی مچھلیوں اور جنگلی حیات کی سروس کا نفاذِ قانون کا دفتر جنگلی حیات کی سمگلنگ پر توجہ مرکوز کرنے کی غرض سے نفاذ قانون کے مقامی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پیرو اور برازیل میں امریکی سفارت خانوں میں جنگلی حیات کے قانون نافذ کرنے والے اتاشی بھیج رہا ہے۔
  • امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ، ایمیزون پراجیکٹ کے تحت جنگلی حیات کی محفوظگی سے متعلق سرحدوں کے آر پار کیے جانے والے جرائم سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
  • امریکہ کا آئی سی سی ڈبلیو سی شراکت داروں اور جنوبی امریکہ کے سڈ وین ممالک کے ساتھ قریبی طور پر مل کر کام کرنا تاکہ سڈ وین کی جنگلی حیات کے جرائم کو روکنے کی علاقئی کوششوں کو مربوط بنانے کی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جا سکے۔ اِن صلاحیتوں میں تکنیکی مہارت اور قانون کا نفاذ کرنے والے اداروں کی مدد کرنا بھی شامل ہے۔

میڈینا نے کہا کہ “ہمیں ان خوفناک جرائم کو اور ان سے ہماری سلامتی، لوگوں اور کرہ ارض کو لاحق خطرات کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔”