
جونیسویں – یا 19 جون – سالانہ تعطیل ہے جو سیاہ فام امریکیوں کی غلامی کی تاریخ کے باوجود ، ان کی لچکچاہٹ اور نظامی نسل پرستی کے خلاف جاری لڑی جانے والی کامیابیوں کی یاد میں ہے۔
مؤرخ ہنری لوئس گیٹس جونیئر کے الفاظ میں ، “جونیسویں ماضی پر غور کرنے اور مستقبل کے بارے میں غور کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ [یہ پوچھتا ہے] ، ہم ان لوگوں کے بارے ميں کیسے جشن منا سکتے ہیں جو ہم سے پہلے آئے تھے ، جنھوں نے ناقابل یقین مشکلات پر قابو پايا تاکہ ہم وہ زندگیاں بسر کرسکیں ، جیسے ہم آج گزار رہے ہیں چاہے وہ کتنی ہی نامکمل کيوں نا ہوں؟
19 جون کیوں؟
1865ء میں اس دن صدر لنکن کے 22 ستمبر 1862 کو غلامی کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اعلان کے تقریباً تین برس بعد غلامی کا خاتمہ ہوا۔

ٹیکساس جو امریکی خانہ جنگی کے دوران کنفیڈریسی (اتحاد) کا حصہ تھا، لنکن کے اعلان کو طویل عرصے سے نظرانداز کرتا چلا آ رہا تھا۔ لہذا آرمی جنرل گورڈن گینگر اور 2,000 وفاقی فوجی ٹیکساس کے لوگوں کے سامنے اعلان کرنے کے لیے ٹیکساس کی بندرگاہ گیلونسٹن پہنچے۔
19 جون 1865 کو گرینگر گیلونسٹن کے ایشٹن وِلا کی بالکونی میں کھڑا ہوا اور سرعام “عمومی حکم نامے نمبر 3” کے مندرجارت پڑھے جس کا آغاز اُس نے اِن الفاظ سے کیا: “ٹیکساس کے لوگوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے ایک اعلان کے مطابق، تمام غلام آزاد ہو چکے ہیں۔”
گیلونسٹن میں سابقہ غلام سڑکوں پر خوشیاں منانے لگے۔
ایک روائت کے طور پر جون ٹینتھ کی تقریبات کا آغآز اس سے اگلے سال ٹیکساس میں ہوا۔ تاریخ دان ہنری لوئس گیٹس جونیئر نے بتایا، “ابتدائی ایام میں اس کا تعلق خاندانوں کو دوبارہ آپس میں ملانے کی عملی مشکلات سے تھا۔ لیکن اس وقت اور آج بھی، سیاہ فام لوگوں کے لیے اس کا مقصد ایک مقام پر اکٹھا ہونے سے تھا اور ہے۔”
گرینگر کے حکم سے فوری طور پر تو ٹیکساس کے سابقہ غلاموں کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔ گیٹس بتاتے ہیں، “غلاموں کے مالکان جہاں تک ممکن ہو سکا اس خبر کے اعلان میں تاخیر کرتے رہے۔ اِن میں سے بہت سے آخری بار (غلاموں) سے فصلیں کٹوانے کی کوششوں میں لگے رہے۔” خانہ جنگی کے بعد لاکھوں نو آزاد افریقی نژاد امریکی غلاموں کی مدد کرنے کے لیے قائم کیے جانے والے ادارے یعنی آزاد افراد کے بیورو کے نمائندے گرینگر کے حکم نامے کے چند ماہ بعد یعنی ستمبر تک ٹیکساس نہیں آئے۔
گیٹس بتاتے ہیں، “جن سابقہ غلاموں نے خود بخود اپنے مالکان کی زمینیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا انہیں اُن کی خیالی حکم عدولی کی وجہ سے قتل سمیت متشدد سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ وحشیانہ انتقامی کاروائی اس بات کا پتہ دیتی تھی کہ سیاہ فاموں کی آزادی کو ٹیکساس کے رہنے والے سفید فام قبول کرنے والے نہیں،” اس سے مستقبل کے مزید جبر کا اشارہ ملتا تھا۔
ٹیکساس میں ناکامیوں اور تشدد کے باوجود، نو آزاد لوگوں نے 19 جون کو نا انصافی کے خلاف فتح کی ایک سالانہ رسم میں بدل کر رکھ دیا۔
ایک تہوار کا ارتقا
جب 1866 میں آزاد لوگ ہیوسٹن میں پہلے جون ٹینتھ کے جشن کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تو اُنہیں شہر کے تیزی سے پھیلتے نسلی علحدگی کے قوانین کے ذریعے عوامی پارکوں کے استعمال سے روکا گیا۔ مگر 1870 کی دہائی تک سب نے مل کر 800 ڈالر جمع کیے اور 10 ایکڑ (چار ہیکٹر) زمین خریدی جسے انہوں نے غلامی سے آزادی کے پارک کا نام دیا۔

حالیہ برسوں میں ہیوسٹن سٹی کونسل اس پارک کو ایک تاریخی مقام قرار دے چکی ہے۔ اس پارک کو ابھی بھی جون ٹینتھ کی تقریبات اور بہت سی دیگر چیزوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ غلامی سے آزادی سے موسوم نو تزئین شدہ یہ پارک 2019ء میں یونیسکو کے “سلیو روٹ” (غلاموں کے راستے) کے پراجیکٹ کا حصہ بن گیا۔ یہ چیز غلامی کے اثرات کو نمایاں کرنے میں اس پارک کے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔
آج، جون ٹینتھ 46 ریاستوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں چھٹی کا دن ہوتا ہے۔ اس کی تقریبات میں خاندانوں اور کمیونٹی کے اجتماعات، عموماًغلامی کے خاتمے کے اعلان کا پڑھنا، دینی خطبے اور روحانی گانے شامل ہوتے ہیں۔

گیٹس کہتے ہیں، “جون ٹینتھ کا شمار ہماری ایسی عظیم ترین مثالوں میں ہوتا ہے جو یہ بتاتی ہیں کہ کس طرح عوام میں جڑیں رکھنے والی ایک تحریک اپنی تاریخ کی خود مالک بن سکتی ہے اور اسے اپنے فائدہ مند مقاصد کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ غلامی کے خاتمے کے بعد آج تک ہم نے کتنی پیش رفت کی ہے یا پیش رفت کرنے میں ناکام رہے ہیں؟ ہم اپنے بچوں اور اُن کے بچوں تک اُن کی تاریخ کی اہمیت کس طرح پہنچا سکتے ہیں؟ اور ہم اُن کو کیسے خراج تحسین پیش کر سکتے ہیں جو ہم سے پہلے آئے، تاکہ ہم ناقابل یقین مشکلات پر قابو پاتے ہوئے وہ زندگیاں گزار سکیں جو ہم آج گزار رہے ہیں، چاہے یہ کتنی ہی نامکمل کیوں نہ ہوں؟ جون ٹینتھ ماضی پر غور و فکر اور مستقبل کی فکر کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔”
اس سے پہلے یہ آرٹیکل ایک مختلف شکل میں جون 18 2020 کو شائع ہو چکا ہے