کھڑکی جانب دیکھتی ہوئی عورت کی تصویر (© LM Otero/AP)
یکم جون 2021 کو اپنا گھر دکھانے کے موقع پر اوپل لی وقفہ لیے ہوئے ہیں۔ (© LM Otero/AP)

ٹیکساس کی رہنے والی اوپل لی نے اپنی زندگی کے 96 برسوں میں بہت سے تاریخی واقعات دیکھے ہیں۔ انہوں نے عظیم کساد بازاری، دوسری عالمی جنگ اور امریکی شہری حقوق کی تحریک کے ایام میں اپنی زندگی گزاری۔ اس صدی میں انہوں نے امریکہ کے پہلے افریقی نژاد صدر کے حق میں ووٹ دیا۔

لی خود بھی تاریخ رقم کر چکی ہیں۔ 2016 میں 89 کی عمر میں اس ریٹائرڈ سکول ٹیچر اور دیرینہ سرگرم کمیونٹی کارکن نے  جون ٹینتھ کو وفاقی تعطیل قرار دلوانے کا بیڑہ اٹھایا۔ اور اس میں وہ کامیاب رہیں۔

اس وفاقی تعطیل والے دن 19 جون 1865 کے اُس دن کی یاد منائی جاتی ہے جب یونین کے فوجی غلامی کے خاتمے کے اعلان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ریاست ٹیکساس کے شہر گیلوسٹن پہنچے تھے۔ اس اعلان پر کچھ عرصہ پہلے صدر ابراہام لنکن نے دستخط کیے تھے اور اس کے تحت غلام بنائے گئے لوگوں کو آزادی ملی تھی۔ (امریکی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد ٹیکساس غلام بنائے گئے لوگوں کی آزادی کو تسلیم کرنے والی آخری سابقہ کنفیڈریٹ ریاست تھی۔)

جون ٹینتھ اب سیاہ فام امریکیوں کی خدمات اور ان کے استقلال کے اعتراف کا دن بن چکا ہے۔

ابتدائی صدمے کے بعد خدمت خلق کے ماہ و سال

1939 میں جب لی 12 برس کی تھیں تو سفید فام بلوائی فورٹ ورتھ، ٹیکساس کی ایک سفید فام بستی میں واقع اُن کے گھر کے گرد جمع ہو گئے۔ انہوں نے گھر پر حملہ کیا اور فرنیچر جلا ڈالا۔ پولیس مدد کو پہنچی مگر وہ ہجوم پر قابو نہ پا سکی۔ گھر کی تباہی نے لی کے گھر والوں کو کئی گلیاں دور واقع ایک گھر میں منتقل ہونے پر مجبور کر دیا۔

ہائی سکول سے فارغ ہونے کے بعد لی نے شادی کی اور ان کے ہاں چار بچے پیدا ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے بیچلر اور ماسٹر کی ڈگریاں حاصل کیں۔ وہ معلمہ اور سکولوں کی بجائے گھروں  پر بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کی مشیر بن گئیں۔ انہوں نے 1977 تک کام کیا اور 55 برس کی عمر میں ریٹائر ہوئیں۔

اوپل لی حمائتیوں کے گروپ کے ہمراہ سڑک پر چل رہی ہیں (© Amanda McCoy/Fort Worth Star-Telegram/Tribune News Service/Getty Images)
درمیان میں سرخ پتلون پہنے لی فورٹ ورتھ، ٹیکساس میں جونٹینتھ کے حق میں نکالی جانے والی ایک ریلی کے دوران۔ (© Amanda McCoy/Fort Worth Star-Telegram/Tribune News Service/Getty Images)

تب سے لی نے اپنے آپ کو اپنی کمیونٹی کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ وہ رضاکارانہ طور پر ضرورت مندوں کو گھر دلانےمیں مدد کرنے کے علاوہ مفت کھانا فراہم کرنے کے لیے ایک فوڈ بینک، فارم اور کمیونٹی گارڈن چلاتی ہیں۔ مگر وہ اسے کافی نہیں سمجھتی تھیں۔ لہٰذا لی نے ایک نئے مشن کا بیڑہ اٹھایا۔ جون ٹینتھ کو سیاہ فام امریکی ایک طویل عرصے سے ایک تہوار کے طور پر مناتے چلے آ رہے تھے۔ لی کے نئے مشن کا مقصد اس دن کو وفاقی تعطیل قرار دلوانے اور اسے سب امریکیوں کی طرف سے منائے جانے کو یقینی بنانا تھے۔

اپنے خواب کی تعبیر پانا

لی نے 2016 میں پیدل چلنے کی ایک مہم کا آغاز کیا۔ وہ فورٹ ورتھ سے روانہ ہوئیں اور راستے میں دیگر شہروں سے ہوتے ہوئے اپنی منزل واشنگٹن پہنچیں۔ اپنے کئی ہفتوں کے اس سفر کے دوران وہ اُن شہروں میں جاتی تھیں جہاں انہیں تقریر کرنے کی دعوت دی گئی ہوتی تھی۔ تقریر کے بعد وہ  ہمیشہ اپنے اگلے پڑاؤ کی طرف اڑھائی میل (4 کلومیٹر) کا فاصلہ طے کرتی تھیں۔ یہ فاصلہ اُن اڑھائی برسوں کی یاد دلاتا تھا جو غلام بنائے گئے لوگوں تک غلامی کے خاتمے کے اعلان کی خبر کے پہنچنے میں لگے۔

انہوں نے ٹیلی ویژن نیٹ ورک سی این این کو بتایا کہ “میں یہ سوچا کرتی تھی کہ ٹینس کے جوتے پہنے کانگریس تک جانے کی کوشش کرنے والی ایک چھوٹی سی بوڑھی خاتون کا کوئی نہ کوئی ضرور نوٹس لے گا۔”

سی این این اور دیگر خبر رسان اداروں نے اس پر توجہ دی۔

2016  میں اس مہم کے آغاز کے بعد لی کی  پیدل چلنے کی مہم ایک سالانہ تقریب بن گئی۔ جون 2021 میں کانگریس نے جون ٹینتھ کو وفاقی تعطیل قرار دینے کا قانون منظور کیا اور صدر بائیڈن کے دستخطوں سے یہ باضابطہ قانون بن گیا۔ اس وقت تک  لی “جون ٹینتھ کی دادی” کے نام سے شہرت پا چکی تھیں۔ اس قانون پر دستخط کی تقریب کے موقع پر انہیں وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا گیا جس دوران حاضرین نے انہیں کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا۔

اوپل لی صدر بائیڈن سے بات کر رہی ہیں۔ صدر میز کے پیچھے بیٹھے ہیں جس پر کاغذات رکھے ہوئے ہیں (© Drew Angerer/Getty Images)
17 جون 2021 کو صدر بائیڈن نے جون ٹینتھ کے قانون پر دستخط کیے جس کے بعد لی صدر سے بات کر رہی ہیں۔ اِس قانون کے تحت جون ٹینتھ والا دن وفاقی تعطیل قرار پایا۔ (© Drew Angerer/Getty Images)

ریاست ٹیکساس کے سینیٹر بورس مائلز نے لی کو ایک “زندہ افسانوی شخصیت ” قرار دیا۔ تاہم 96 برس کی ہونے کے باوجود اور اتنی کامیابیوں کے بعد بھی لی چین سے نہیں بیٹھیں۔ انہوں نے حالیہ برسوں میں جون ٹینتھ: بچوں کی ایک کہانی کے عنوان سے ایک کتاب شائع کی۔ وہ لوگوں کو جون ٹینتھ اور نسل پرستی کے اثرات کے بارے میں اگاہی دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

آج کل وہ فورٹ ورتھ میں جون ٹینتھ کے قومی میوزیم کے لیے چندہ جمع کر رہی ہیں جس کا افتتاح 2024 میں متوقع ہے۔ اُنہوں نے بے روزگاری، بے گھری، صحت کی سہولتوں کے مسائل اور موسمیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ “ہر ایک کو کوئی نہ کوئی کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔”