امریکی سائبر سکیورٹی اور سوشل میڈیا کمپنیوں نے ایران میں بنائے گئے سیکڑوں سوشل میڈیا اکاؤنٹوں کی نشاندہی اور تفتیش کی اور اس کے بعد انہیں بند کر دیا۔ یہ اکاؤنٹ ایران میں بنائے گئے تھے اور فیس بک ان کے بنائے جانے کو ”مربوط غیرمستند طرزعمل” قرار دے رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان اکاؤنٹوں کی شناخت اور سرگرمیوں کے حوالے سے ان کے فالوورز کو قصداً گمراہ کیا گیا۔
ان اکاؤنٹوں کا تعلق ایرانی پشت پناہی سے کام کرنے والے ایک پروپیگنڈہ پلیٹ فارم سے تھا جسے ‘ انٹرنیشنل یونین آف ورچوئل میڈیا ‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کا مقصد ماہانہ پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں میں ایک درجن سے زائد زبانوں میں جھوٹی خبریں پھیلانا تھا۔
31 جنوری کو فیس بک نے بتایا کہ اندازاً 20 لاکھ اکاؤنٹوں نے کم از کم ایک گمراہ کن پیج کو فالو کیا۔ ٹوئٹر نے بھی ”مربوط سازش میں ملوث ہونے پر” سیکڑوں اکاؤنٹ معطل کر دیے ہیں اور کہا ہے کہ بظاہر ایسے لگتا ہے کہ بہت سے اکاؤنٹ ایران سے بنائے گئے تھے۔
ان تحقیقات میں شامل ایک امریکی ادارے ”اٹلانٹک کونسل ڈیجیٹل فارنزک ریسرچ لیب” میں سائبر سکیورٹی کے ماہر بین نیمو کہتے ہیں کہ ”ویب سائٹوں اور زبانوں کی تعداد کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ ویب سائٹ کی بنیاد پر اثر انداز ہونے کے لیے چلائی گئی اب تک کی سب سے بڑی مہم تھی۔”
اپنے آپ کوغیرجانبدار خبر رساں اداروں کے طور پر پیش کرنا
سائبر سکیورٹی کی ”فائر آئی” نامی کمپنی نے سب سے پہلے 2018 کے موسم گرما میں غلط معلومات پھیلائے جانے کی مہم کی نشاندہی کی اور فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل سمیت امریکی کمپنیوں کو خبردار کیا۔
فائر آئی نے اپنے سکیورٹی بلاگ میں بتایا کہ یہ مہم ایرانی سیاسی ایجنڈے کو فروغ دیتی ہے جس میں ”سعودی مخالف، اسرائیل مخالف اور فلسطین نواز موضوعات” شامل ہوتے ہیں۔
ایران میں قائم اس نیٹ ورک میں شامل ادارے اپنے آپ کوغیرجانبدار خبر رساں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے طور پر پیش کرتے ہیں اور سوشل میڈیا اور خبروں کی ویب سائٹوں پر ایرانی ریاستی میڈیا کے پیغامات اور دوسری غلط معلومات پھیلاتے ہیں۔ یہ نیٹ ورک مشرق وسطٰی، لاطینی امریکہ، برطانیہ اور امریکہ میں رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کے لیے بنایا گیا ہے۔
نیمو کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق کا انتظار کر رہے ہیں کہ اس نیٹ ورک کو کون چلا رہا ہے — آیا یہ ایرانی حکومت بذات خود ہے یا حکومت کے حامی ہیں۔
نیمو کے مطابق ”یوں لگتا ہے کہ جو کوئی بھی اس نیٹ ورک کے پیچھے ہے وہ یہ ظاہر کرتے ہوئے ایرانی حکومت کے پیغامات کی آن لائن اشاعت کر رہا ہے جیسے یہ مواد غیرجانبدار حلقوں کی جانب سے آیا ہو۔”
خبر رساں ادارے رائٹر کے تحقیقی صحافیوں نے بھی ایران سے منسلک مزید گمراہ کن سائٹوں کا پتہ چلایا ہے۔
Facebook removes more accounts tied to Iran https://t.co/yFwYpx5HGo pic.twitter.com/KoMoHwcqbf
— Reuters World (@ReutersWorld) January 31, 2019