بحری جہاز کے عرشے پر چلتے ہوئے فوجی جوان۔ (© Agus Soeparto/Indonesian Presidential Office/AP Images)
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو 8 جنوری کو انڈونیشیا کے بحری حہاز پرفوجی دستوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے نٹونا جزائر کا دورہ چین کی جانب سے اردگرد کے پانیوں کو ماہی گیری کا اپنا روائتی علاقہ قرار دیے جانے کے دعوے کے بعد کیا۔ (© Agus Soeparto/Indonesian Presidential Office/AP Images)

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک بحیرہ جنوبی چین میں چینی حکومت کی جارحیت کی مخالفت کر رہے ہیں۔

اس جارحیت کی حالیہ مثال اپریل کے اوائل میں اس وقت سامنے آئی جب عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) نے جزائر پارسل کے نواح میں ویت نام کی ایک ماہی گیر کشتی کو ڈبو دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے 6 اپریل کو ایک بیان میں کہا، “یہ واقعہ پی آر سی کی غیر قانونی سمندری دعووں کو جتلانے اور بحیرہ جنوبی چین میں جنوب مشرقی ایشیائی پڑوسیوں کو نقصان پہنچانے کی کاروائیوں کے طویل سلسلے کی حالیہ ترین کڑی ہے۔”

بحیرہ جنوبی چین میں کس چیز پر تنازعہ کیا ہے؟

مصنوعی جزیرے کا ایک فضائی منظر۔ (© Bullit Marquez/AP Images)
چین جنوبی بحیرہ چین میں ایک مصنوعی جزیرہ تعمیر کر رہا ہے اور اسے عسکری شکل دے رہا ہے۔ (© Bullit Marquez/AP Images)

بحیرہ جنوبی چین ایک درجن سے زیادہ گڈ مڈ اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تنازعات کا موضوع ہے۔ اِن کا تعلق اس بات سے ہے کہ پورے بحیرہ جنوبی چین کے پانیوں میں پھیلے ہوئے مختلف جزائر، چٹانوں، اتھلے پانیوں، اور مونگوں کی چٹانوں پر کس کا حق ہے۔

چین نے بحیرہ جنوبی چین کے ایک بہت بڑے علاقے پر سمندری دعوے کر رکھے ہیں جو بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتے۔

2016ء میں بین الاقوامی مصالحتی ٹربیونل نے ایک فیصلہ جاری کیا جس میں یہ کہا گیا کہ چین کے بحیرہ جنوبی چین میں سمندری دعوے سمندری قانون کے کنونشن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

چین اُن علاقوں سمیت جن پر دوسرے ممالک دعوی کرتے ہیں بحیرہ جنوبی چین کے پانیوں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کر چکا ہے۔ چین اپنی سمندری ملیشیا کے ماہی گیر جہازوں، کوسٹ گارڈ کے بحری جہازوں اور نیوی کے جہازوں کو دیگر ممالک کی کشتیوں کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال کر چکا ہے۔

دسمبر 2019 سے لے کر آج تک ویت نام، فلپائن اور انڈونیشیا بحیرہ جنوبی چین میں چین کے غیر قانونی دعووں کے خلاف عوامی طور پر احتجاج کر چکے ہیں۔

یہ ممالک اپنے ردعمل کا اظہار کیسے کر رہے ہیں؟

ویت نام

اپریل کے اوائل میں چینی کوسٹ گارڈ کے ایک جہاز نے ویت نام کی ایک ماہی گیر کشتی کو ٹکر مار کر ڈبو دیا۔ اس کے جواب میں ویت نام نے چینی حکومت کو ایک سفارتی احتجاجی مراسلہ بھجوایا اور اپنے علاقائی دعووں کو دہرایا۔”

ویت نام کی خارجہ امور کی وزارت کی ترجمان لی تھی تھیو ہینگ نے 4 اپریل کو کہا کہ چینی کاروائیوں سے “ویت نامی ماہی گیروں کی زندگیوں، اُن کی سلامتی اور قانونی مفادات کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ چینی جہاز کی یہ حرکت ویت نام کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔”

فلپائن

2019ء میں فلپائن کو اسی طرح کی صورت حال کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب ایک چینی جہاز نے فلپائن کی ایک ماہی گیر کشتی کو ٹکر ماری اور اسے ڈبو دیا۔

بائیں، ایک تباہ شدہ کشتی۔ دائیں، کتبے اور جھنڈے اٹھائے احتجاجی مظاہرین۔ (© Government Handout/Department of Agriculture/AP Images) (© Bullit Marquez/AP Images)
بائیں: ایک تباہ شدہ فلپائنی ماہی گیر کشتی کا ڈھانچہ جس کے عملے نے بتایا کہ جون 2019 میں ایک چینی جہاز نے اس کشتی کو ٹکر ماری۔ (© Government Handout/Department of Agriculture/AP Images) دائیں: احتجاجی مظاہرین اُس بین الاقوامی فیصلے کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں جس کے تحت فلپائن کو اپنے پانیوں میں ماہی گیری کا بلاشرکت غیرے حق دیا گیا ہے۔ (© Bullit Marquez/AP Images)

فلپائن کے خارجہ امور کے محکمے نے 8 اپریل کو کہا، “اس طرح کے واقعات جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) اور چین کے درمیان حقیقی معنوں میں گہرے اور بھروسے والے تعلقات کے امکانات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔”

“اپنی اپنی خود مختاریوں کے دفاع میں اور اِن پر زور دینے کے لیے اٹھ کھڑا ہونا ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔”

انڈونیشیا

دسمبر 2019 میں انڈونیشیا کے دعوی کردہ پانیوں میں چینی کوسٹ گارڈ کی ماہی گیر کشتیوں کے داخلے کے بعد انڈونیشیا نے چین کے خلاف ایک سفارتی مراسلہ بجھوایا۔

جنوری میں انڈو نیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو نے کہا، “نٹونا انڈونیشیا کا حصہ ہے۔ اس بارے میں نہ کوئی سوال اور نہ کوئی شک پیدا ہوتا ہے۔ اپنی خود مختاری پر کوئی سودابازی نہیں کی جائے گی۔” صدر ویڈوڈو نے یہ باتیں بحیرہ جنوبی چین کے کنارے پر واقع اُن جزائر کا حوالہ دیتے ہوئے کہیں جن پر چین اپنے ماہی گیری کے ایک روائتی حصے کے طور پر دعوی کرتا ہے۔

کووِڈ-19 کی عالمی وباء کے پھوٹنے کے بعد عوامی جمہوریہ چین:

  • فائری کراس ریف اور سوبی ریف پر تعمیر کردہ اپنے فوجی اڈوں پر “نئے تحقیقی سٹیشنوں” کا اعلان کر چکا ہے۔
  • فائری کراس ریف پر خصوصی فوجی طیارہ اتار چکا ہے۔
  • توانائی کے سروے کے لیے ایک چھوٹا بحری بیڑا روانہ کرنے کے ساتھ ساتھ سمندروں میں سمندری وسائل تک رسائی کے جنوب مشرقی ایشیائی دعوے داروں کو دھمکانے کے لیے بحریہ کے جہازوں کی حفاظت میں کوسٹ گارڈ کے ماہی گیر جہازوں کو بھی سمندر میں بھیج چکا ہے۔
  • ہینان صوبے کے سانشا شہر کی میونسپل حکومت کے ماتحت پارسلز اور سپارٹلی میں نئے انتظامی اضلاع کے قیام کا اعلان کر چکا ہے۔
  • سپارٹلی جزائر کے ارد گرد سمندری ملیشیا کی تعیناتی جاری رکھے ہوئے ہے۔

محکمہ خارجہ نے چینی حکومت سے “بحیرہ جنوبی چین میں اپنے غیرقانونی دعووں کو پھیلانے کے لیے دھیان بٹانے یا دیگر ممالک کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانا بند کرنے” کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مضمون ابتدائی طور پر ایک مختلف شکل میں مئ  5 2020 کو شائع کیا جا چکا ہے۔